ہوم << نادرا کا رویہ: اصلاح کی فوری ضرورت . محمد محسن یوسف زئی

نادرا کا رویہ: اصلاح کی فوری ضرورت . محمد محسن یوسف زئی

یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ پاکستان کے اکثر سرکاری ادارے اب عوامی خدمت کے بجائے عوامی زحمت کا نمونہ بن چکے ہیں۔ کاغذی کارروائی، لمبی قطاریں، تلخ رویہ اور بےحسی جیسے مظاہر معمول بنتے جا رہے ہیں۔
حال ہی میں مجھے نادرا کے دفتر ب فارم کے حصول کے لیے جانا پڑا۔ چونکہ میرا ٹوکن پہلا تھا، توقع تھی کہ کام جلد مکمل ہو جائے گا۔ مگر دفتر پہنچتے ہی امیدوں پر پانی پھر گیا۔ ماحول دیکھ کر یوں لگا جیسے عوام کو سہولت دینے نہیں، سزا دینے کے لیے بلایا گیا ہو۔

نہ بیٹھنے کی مناسب جگہ، نہ پینے کا پانی، نہ ہوا کے لیے پنکھا، اور نہ ہی بزرگوں یا خواتین کے لیے کوئی خاص رعایت۔ بچے، بزرگ سب نڈھال تھے، اور عملہ بے پروا اور سرد مزاج۔
میں نے کئی مرتبہ عملے کو یاد دلایا کہ میرا ٹوکن پہلا ہے، مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی۔ جب کچھ سختی سے بات کی، تو جواب ملا: "آپ کا نمبر گزر گیا، نیا ٹوکن لیں!" جیسے قصور یہ ہو کہ میں نے وقت پر اپنی باری کا مطالبہ کر لیا۔
بالآخر ایک اہلکار نے خستہ حال پیڈ میری طرف بڑھایا اور کہا: "انگوٹھا لگا دیں، جلدی کریں!" میں نے عجلت میں انگوٹھا لگا دیا۔ بعد میں دیکھا تو دستخط کی جگہ بھی تھی، لیکن کسی نے اس کی نشاندہی ضروری نہ سمجھی۔ شاید رہنمائی کرنا یہاں جرم سمجھا جاتا ہے۔

یہ سب کچھ صرف میرے ساتھ نہیں ہوا۔ روزانہ ہزاروں لوگ نادرا کے دفاتر میں اسی قسم کے رویے اور مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ وہ ادارہ ہے جس کے پاس ہر پاکستانی کی شناخت محفوظ ہے۔ ایسے حساس ادارے میں کام کرنے والوں کو اعلیٰ اخلاق، خوش اخلاقی اور خدمتِ عوام کا نمونہ ہونا چاہیے۔
افسوس کہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔ اگر نادرا کی ساکھ کو بہتر بنانا ہے تو صرف انتظامی اصلاح کافی نہیں۔ دفاتر میں بنیادی سہولیات، عملے کی پیشہ ورانہ تربیت، اور مؤثر نگرانی کا نظام بھی ناگزیر ہے۔
ورنہ وہ دن دور نہیں جب عوام کے ذہن میں "نادرا" کا مطلب "شناخت" کے بجائے "ذلت" بن کر رہ جائے گا۔

اختتامی گزارش:
یہ تحریر کسی ادارے کو نیچا دکھانے یا محض تنقید کے لیے نہیں لکھی گئی۔ اس کا مقصد نیک نیتی سے ان خامیوں کی نشان دہی کرنا ہے جو عوام کے لیے مشکلات کا سبب بن رہی ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ نادرا جیسا قومی ادارہ ان مسائل کا سنجیدگی سے نوٹس لے گا، اور اپنی خدمات کو بہتر بنا کر عوامی وقار اور اعتماد بحال کرے گا — تاکہ "شناخت" کے ساتھ "سہولت" اور "عزت" بھی وابستہ رہے۔