ہوم << جھوٹ - نغمہ حسین

جھوٹ - نغمہ حسین

ہر وہ قصہ سائیاں جھوٹا ہوتا ہے
جس میں راوی سچا ہوتا ہے
آؤ سناؤں اک نیا قصہ ہمدم
جس میں سب سچے تھے
دل کے اچھے تھے
راوی یعنی کہ مطلب میں
اس قصے میں غدار تھی
کتنا تلخ اور کڑوا لفظ ہے لیکن
ہم جیسوں پر جچتا خوب ہے
لفظوں سے کھیلتے کھیلتے ہم لوگ
کسی روز کھیل کو ہی سچ مان لیتے ہیں
افسانوں میں لکھی جانے والی محبتوں پر ایمان دیتے ہیں
قصہ مختصر ہوتا کچھ یوں ہے
اک روز افسانوی کردار باہر نکل کر ڈیجیٹل ورلڈ میں ہم سے آ ملتے ہیں
دل ان کے ناز اٹھاتا ہے ان کو سر پر بٹھاتا ہے
آس کے جگنو ہر سو پر پھیلاتے ہیں
امید منڈیر پر بیٹھی گنگناتی ہے
توقع بھی خالی کاسہ لیے آجاتی ہے
کچھ وقت تو ہم کرتے تقسیم برابر ہیں
وقت گزرتے گزرتے یکدم سب کچھ بدل جاتا ہے
جس کہانی میں ہم ہیرو بن کر داخل ہوتے ہیں
اک دن اپنی امید کی بانسری پکڑے ہاتھ میں خالی توقع کا کاسہ تھامے
آس کے جگنوؤں کے پر مسل ڈالتے ہیں
سب کچھ تباہ کرنے کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے
میں تو کہتی ہوں کہ محبتوں کی دوستیوں کی
ہر اس ادھوری کہانی میں میں غدار ہوں
جس کا انجام میرے سچ بولنے یا منافقت نہ کرنے کے باعث ہوا
سو سب کو اب یہ سمجھاتی ہوں
منافقت بہتر ہے سب کھو دینے سے
آس کے جگنو جب مر جاتے ہیں تب آنکھ میں دکھ ہجر بن کر رہ جاتا ہے
سچ سے بہتر ہے جھوٹ یہاں
جس کے باعث سب رشتے بچ جاتے ہیں
لیکن میں تو اپنی فطرت سے مجبور ہوں
میں غدار تھی غدار ہوں غدار رہوں گی
لیکن سنو تم ہاں تم تم بھی
منافقت رکھنا رشتوں میں
جھوٹ کا پردہ ڈالے رکھنا محبتوں پر
کہیں تمہارا سچ تمہارے رشتے کی جان نہ لے لے

Comments

Click here to post a comment