ہوم << عشق ,ابنارمل زندگی کی علامت ہے - عبدالعلام زیدی

عشق ,ابنارمل زندگی کی علامت ہے - عبدالعلام زیدی

نارمل تو یہ ہے کہ انسان خود کو معزز سمجھے ، اللہ کے اپنی ذات پر فضل و کرم کو محسوس کرے ، اپنی ذات کو اس کا حق دے ، تکلیف دہ لوگوں اور چیزوں سے خود کو بچائے ، اپنے ذاتی فائدے اور نقصان کی فکر کرے ، اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی پر ری ایکشن دے ۔

اب سوچیے کہ یہ ساری باتیں ہمارے کلچر میں کیا درجہ رکھتی ہیں ؟ ، کم از کم عاشق ایسا نہیں ہوا کرتا .عاشق ہونے کا مطلب معشوق کے لیے اپنی زندگی برباد کر دینے والا ، اپنی فکر سے محروم اور دوسرے کی فکر میں مست ، قربانیوں پر قربانیاں دیے جانے والا ، ظلم سہنے اور مار کھا کر بھی مسکرانے والا یہ عاشق کہلاتا ہے ۔ ظلم کی انتہا یہ ہے کہ بجائے اسے بیماری سمجھنے کےمعاشرہ اسے سچی محبت سمجھتا ہے ۔ یہ بہت تکلیف دہ بات ہے جیسے ہمارے دلوں میں مذھب کے بارے میں بعض تصورات گہرائی سے پیوست ہیں ۔ اسی طرح ہمارے سینوں میں سچی محبت کا نہایت ظالمانہ تصور پیوست ہے ۔ جس سے جان چھڑانا بہت بڑی جدوجہد مانگتا ہے ۔

میاں ہو یا بیوی جو بھی دوسرے سے سچی محبت کرنے کا دعویٰ کرتا ہے ، دوسرا فریق اس سے قربانی دینے اپنی ذات کو بھلا کر لٹ جانے، کٹ جانے، مر جانے ، سہہ جانے کا تقاضا رکھتا ہے. یہ تقاضا زبان سے نہ بھی نکلے، یہ دلوں کی دھڑکنوں میں بستا ہے ۔ جو نارمل زندگی گزارنے کو کسی صورت قبول نہیں کرتا ۔ دل تب تک کسی انجانے محبوب کی تلاش میں رہتا ہے کہ جب تک آپ کو وہ انسان نہ مل جائے کہ جو اپنی ذات کو بھلا کر خود کو آپ کے لیے فنا کر دے ۔!

نارمل رویے سے سکون نہیں ملتا ، اپنی عزت ، صحت ، برداشت ، قوت اور باؤنڈری میں رہتے ہوئے، ایک دوسرے سے محبت کرنے کو دل مطلب پرستی ، بے وفائی جیسے ٹائیٹل دیتا رہتا ہے ۔ وفا کا مطلب ہی خود کو دوسرے کے لیے ذلیل کر لینا ہے ، قربانی دینے کا مطلب خود کو بھول کر بھی یاد نہ کرنا ہے ! یہ کرپٹ نفسیات ایک دن میں وجود میں نہیں آئی ۔اس کے پیچھے صدیوں سے منتقل ہوتے واقعات ، انرجی ، وائبز اور کہانیاں ہیں ۔ دادی ، نانی ، ماں ، خالہ ، پھوپھو سبھی کی زندگی ظلم سہنے کے عمل کو وفا اور سچی محبت کا نام دیتی دکھائی دیتی ہے ۔

ضروری نہیں ہے کہ قربانی لینے کا یہ تقاضا کوئی مرد ہی کرتا ہو . عورت بھی جب معشوق بنتی ہے تو بھی وہ مرد سے ایسا ہی تقاضا رکھتی ہے ۔ کتنے ہی گھر ایسے ہیں کہ جہاں بیویاں مرد کے، اس کے ماں باپ ، بہن بھائیوں کے ساتھ تعلقات کے فیصلے کرتی ہیں ۔ کسے کب ، کیسے اور کتنا ملنا ہے ۔ کیا دینا ہے اور کیا نہیں دینا، یہ سب فیصلے کرنا عورت اپنا حق سمجھتی ہے ۔ کیونکہ اس کا خاوند اس سے سچا پیار کرتا ہے ۔ اور سچے پیار کا مطلب دوسرے کی زندگی پر حکمرانی کرنا ہوتا ہے ۔

یہ ساری باتیں کوئی طنز نہیں ہیں ، یہ حقیقت میں گہری بیماری کی علامات ہیں ۔ بیماری کیا ہے ؟ یہ جاننا مزید تکلیف دہ ہو سکتا ہے ۔ اس پر پھر کبھی بات کریں گے ۔ آپ اپنی رائے ضرور دیں ۔ جزاکم اللہ خیرا

Comments

Avatar photo

عبدالعلام زیدی

عبدالعلام زیدی اسلام آباد میں دینی ادارے the REVIVEL کو لیڈ کر رہے ہیں۔ اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے بی ایس کے بعد سعودی عرب سے دینی تعلیم حاصل کی۔ زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم اے اسلامیات اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولہور سے ایم اے عربی کیا۔ سرگودھا یونیورسٹی سے اسلامیات میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ سید مودودی انسٹی ٹیوٹ لاہور میں تعلیم کے دوران جامعہ ازھر مصر سے آئے اساتذہ سے استفادہ کیا۔ دارالحدیث محمدیہ درس نظامی کی تکمیل کی۔ دینی تعلیمات اور انسانی نفسیات پر گہری نظر رکھتے ہیں

Click here to post a comment