ہوم << میرے الفاظ خاموش ہیں - ثمینہ سید

میرے الفاظ خاموش ہیں - ثمینہ سید

سوچتی ہوں کہ
میں تم سے کیسے کہوں
تم مرا خواب ہو
زندگی ہو ، مری جان ہو
صبح _صادق کی پہلی کرن !
مرے چہرے کی پہچان ہو
میں نے اپنے لہو سے اجالا تمہیں
خوب سینچا تمہیں، اور سنبھالا تمہیں
سوچتی ہوں کہ میں تم سے کیسے کہوں
تری آواز سے ، روشنی ہے مری
ترے انداز سے، زندگی ہے مری

خواہشِ رنگ و بو کیسے مرجھا گئی
کچھ بتا دے مجھے
مرے جیون کی الجھی ہوئی ڈور کا
اک سرا ہی تھما دے مجھے
اس محبت، مروت کو کیسے لپیٹا
کہاں پھینک کر آگئے
مری قربانیوں کو بھلا کر کدھر جا بسے
سوچتی ہوں کہ پوچھوں مگر
میں کہ خاموش ہوں

سب سوالوں کے آگے سوالی بنی
خود ہی میں اپنی مجرم بنی
خود ہی میں ان خیالات میں
ڈوبتی ہوں ، ابھرتی نہیں دیر تک

ایک ویراں گلی کے کسی موڑ پر
راستے میں کھڑی دیکھتی ہوں تمھیں
مت تماشا کرو
جگ ہنسائی کا باعث بنو
میرے الفاظ خاموش ہیں،ذہن مفلوج ہے

جیسے معذور ہوں ،لفظ ترتیب پاتے نہیں
تم سے کیسے کہوں؟
میں کہاں جا بسوں؟
کچھ بتا دے مجھے

Comments

Avatar photo

ثمینہ سید

ثمینہ سید کا تعلق بابا فرید الدین گنج شکر کی نگری پاکپتن سے ہے۔ شاعرہ، کہانی کار، صداکار اور افسانہ نگار ہیں۔ افسانوں پر مشتمل تین کتب ردائے محبت، کہانی سفر میں اور زن زندگی، اور دو شعری مجموعے ہجر کے بہاؤ میں، سامنے مات ہے کے عنوان سے شائع ہو چکے ہیں۔ رات نوں ڈکو کے عنوان سے پنجابی کہانیوں کی کتاب شائع ہوئی ہے۔ مضامین کی کتاب اور ناول زیر طبع ہیں۔ پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ ریڈیو کےلیے ڈرامہ لکھتی، اور شاعری و افسانے ریکارڈ کرواتی ہیں

Click here to post a comment