ہماری مغرب کی چمکتی دمکتی سڑکوں پر لی گئی تصویروں سے زیادہ متاثر ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہر جگہ کے کچھ مسائل ہوتے ہیں کچھ فوائد۔ کوشش کروں گا کہ پوری غیر جانبداری کے ساتھ دونوں پر روشنی ڈالی جائے۔ بظاہر بطور ایک طالب علم میرا سکالرشپ ڈیڑھ پونے دو لاکھ کے قریب ہوگا مگر اس میں سے بچتا کچھ نہیں۔ بمشکل پورا ہوتا ہے اگر بچوں کی خوراک اور سہولیات پر کوئی کمپرومائز نا کیا جائے۔ ہر ہفتے کی گراسری خرید کر تیسری منزل تک بیس پچیس کلو کا بیگ اٹھا کر لانا پڑتا ہے تا کہ زیادہ چکر نہ لگانے پڑیں۔ یونیورسٹی کے قریب لفٹ والا اپارٹمنٹ لیا جائے تو وہ مہنگا پڑتا ہے، دور لیں تو یونیورسٹی آنا جانا اور بہت زیادہ وقت لگ جاتا ہے۔ گھر والوں سے دوری زیادہ نہیں کھلتی اگر بیوی بچے ساتھ ہوں مگر پھر بھی کئی بار ماں باپ کے لیے اداسی بہت بڑھ جاتی ہے۔ ماں کے ہاتھ کی روٹی اور کھانے کا نعم البدل کچھ نہیں ہو سکتا چاہے آپ کی بیگم جتنی مرضی اچھی کک ہو، چاہے گھر کے ساتھ دیسی ریستوران والا جتنا مرضی اچھا کھانا بناتا ہو۔
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ آپ کو ضرورت سے زیادہ محتاط رہنا پڑتا ہے کیونکہ یہ اپنا ملک نہیں۔ خاص طور پر اپنی مذہبی شناخت کے حوالے سے۔ لانگ ٹرم میں شاید بچوں اور بچیوں کے مختلف کلچر، مذہب، اقدار اور شناخت کے مسائل جنم لیتے ہیں۔ فوائد یہ ہیں کہ یہاں لوکل گورنمنٹ کا نظام بہت مضبوط ہے، پولیس واقعی پولیس ہوتی ہے۔ شریف آدمی کے بجائے اس سے غنڈے ڈرتے ہیں۔ زیادہ تر کام فون بل، انٹر نیٹ بل، گھر کا کرایہ، فلائٹ، بس، ٹرین سب کچھ آن لائن ہی ہو جاتا ہے۔ بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بندہ کام کا ’’فلو‘‘ (flow) باآسانی بنا لیتا ہے اور کم از کم میرے سے اس کے بغیر کام نہیں ہوتا۔ یہاں نتائج سے مطلب رکھا جاتا ہے، آفس میں آپ کی حاضری سے نہیں۔ میں چونکہ ریسرچ میں مشغول ہوں، اس لیے ہو سکتا ہے دوسرے پروفیشنز میں یہ بات درست نہ ہو، بہرحال میں اپنے گھر سے بھی کام کر سکتا ہوں۔ اس اجازت کے بعد جب میں رضاکارانہ طور پر خود آفس میں دس بارہ گھنٹے بھی گزار لوں تو نہ کوئی تکلیف ہوتی ہے نہ دکھ۔ صحت کی وہ سہولیات ملتی ہیں پوری فیملی کو کہ پاکستان میں فوج، سول، پولیس کہیں بھی ان کا تصور تک نہیں۔ اور یہ بات میں ان سب سے مستفید ہو کے کہہ رہا ہوں۔
سال بھر کام کے بعد ایک مہینہ اگست کی چھٹی کا مطلب چھٹی ہی ہوتا ہے۔ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔ بہانے بہانے سے آپ کو روکنے کی کوشش نہیں کی جاتی۔ اور آپ چھٹی منا کے فریش ہو جاتے ہیں۔ بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے بہترین تفریحات، جم، سوئمنگ پول، پارکس بہت ارزاں اور مناسب نرخوں پر دستیاب ہوتے ہیں۔ کھانے پینے کی بنیادی چیزیں ہر کسی کی قوت خرید میں ہوتی ہیں۔ پھل فروٹ بہت اعلی ملتا ہے۔ دودھ، دہی، مکھن، شہد، دیسی انڈے، دیسی حلال مرغی، حلال گوشت بکرے / دنبے کا ہی ملتا ہے کھوتے کا نہیں۔ ایڈونچر کے کھلے مواقع ہیں۔ آج ہی ہزاروں فٹ بلندی پر چیئر لفٹ کے مزے لیے اور کل پیرا گلائڈنگ کا پروگرام ہے۔ بارش واقعی رحمت ہوتی ہے، زحمت نہیں، بارش میں بھی آپ باآسانی گھوم پھر سکتے ہیں موسم کی شدت کے باوجود، بہترین پبلک ٹرانسپورٹ (میٹرو نہیں) بھی موجود ہے اور ان بنیادی سہولیات کے ساتھ ساتھ جو ممالک افورڈ کر سکتے ہیں وہ اصلی میٹرو ٹرین (بس نہیں) بھی چلاتے ہیں۔ مثال پیش کرتے ہیں گزشتہ سال صرف ترکی کے شہر استنبول میں ایک کروڑ سے زیادہ سیاح آئے تھے۔
یہ تھا موٹا موٹا سا جائزہ اور تقابل مغرب اور پاکستان کا۔
تبصرہ لکھیے