ہمارے کانوں میں تقریباً ہر روز کسی نہ کسی طور پر یہ بات ضرور گونجتی ہے کہ "سوشل میڈیا نے نوجوان نسل کو بگاڑا ہے جوانوں کو بے راہ روی کی طرف مائل کیا ہے اور ان کا مستقبل بنانے کا جو پرائم ٹائم ہوتا ہے وہ انٹرنیٹ کی نذر ہوکر ان کا مستقبل تاریک ہوجاتا ہے."
اس میں کوئی شک نہیں کہ سوشل میڈیا کے منفی استمعال کے اثرات افسوسناک حد تک دل خراش ثابت ہورہے ہیں مگر پوری بات یہ ہے کہ جہاں سوشل میڈیا کے منفی اثرات ہر طرف پھیلے ہوئے ہیں تو ساتھ ہی ساتھ موبائل انٹرنیٹ کے مثبت اثرات بھی بیش بہا ہیں.
سوشل میڈیا کا بنیادی مقصد مختصر وقت میں زیادہ سے زیادہ افراد تک اپنے خیالات اور نظریات کی رسائی ہے. اب یہ استعمال کرنے والے پہ منحصر ہے کہ ان کا انتخاب کیا ہے، اگر اللہ نے ان کے اوپر کرم کیا ہے کہ ان کو اچھا سوچنے، اچھا کرنے اور معاشرے میں اچھائی پھیلانے کی صلاحیت دی ہے، پھر تو ان کیلئے سوشل میڈیا سے زیادہ بہترین پلیٹ فارم دوسرا کوئی نہیں، کیونکہ بند کمرے میں بیٹھ کر دنیا کے ہر حصہ تک خیر کا پیغام منٹوں میں پہنچایا جاسکتا ہے اور ایک انسان دوسرے انسان کے لئے روشن چراغ بن سکتا ہے.
سوشل میڈیا میں ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہاں پہ ہزاروں کی تعداد میں ایسی آئی ڈیز اور پیجز موجود ہیں جہاں انسانوں کی بھلائی اور خیرخواہی پر مشتمل چیزیں دن رات شئیر ہوتی رہتی ہے اور اس سے زیادہ فائدے کی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ ہمارا ایک کِلک ہمارے لئے بہترین صدقہ جاریہ بن سکتا ہے.
یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ انسان کوئی بھی بات سنے، کوئی منظر دیکھے یا کوئی تحریر، تو لاشعوری طور پر اس کے دل ودماغ پہ اثر ضرور چھوڑتا ہے اور کبھی کبھار تو ایک جملہ، ایک مختصر کلپ اور ایک چھوٹی سے تحریر انسان کی زندگی میں وہ انقلاب برپا کردیتی ہےجو پورے معاشرے کے لئے خوشگوار حیرت کا سبب بن جاتا ہے.
ہمیں سوشل میڈیا کی طاقت کو پہنچاننا ہوگا اور اسے صدقہ جاریہ کے طور پر استعمال کرنا ہوگ. اب اگر ذہن میں یہ سوال آجائے کہ یہ ہوگا کیسے؟
اس کا آسان جواب یہ ہے کہ ہمارے ساتھ صرف یہ احساس ہونا چاہیے کہ کیا ہم سوشل میڈیا کو استعمال کررہے ہیں یا ہمیں سوشل میڈیا استعمال کررہا ہے؟اللہ نے ہمیں عقل دی ہے سوچنے کی صلاحیت دی ہے. استعمال کرنا اور استعمال ہونے کا فرق یقیناً معلوم ہوگا کہ اگر ہم سوشل میڈیا کو خیر کے کاموں کے لئے استعمال کریں گے، کوئی بھی تحریر یا ویڈیو مفید لگے تو اس کو شئیر کریں گے. مجھے یقین ہے ہماری اس معمولی محنت کسی کے لئے غیر معمولی فائدہ کا ذریعہ بن سکتی ہے اور یہی حقیقی معنوں میں سوشل میڈیا کا استعمال کرنا ہے.
بصورتِ دیگر اگر ہم سوشل میڈیا فحاشی، عریانی، دوسروں کی عزت تراشی، دھوکہ دہی کی پروموشن کے لیے استعمال کررہے ہیں تو اس کا مطلب ہے سوشل میڈیا ہمیں استعمال کررہا ہے کیونکہ ہمارے ایک شئیر سے جتنے لوگوں کو یہ غلط ویڈیوز اور تصاویر جائیں گی تو ان سب کا گناہ بھی ہمارے نامہ اعمال میں چلا جائے گا اور جب تک یہ شئیر ہوتا رہے گا ہم گناہ میں برابر شریک ہوں گے، چاہے ہم دنیا میں رہیں یا نہ رہیں ہمیں اس کا اثر پہنچتا رہے گا.
لہذا سمجھنے کی بات یہ ہے کہ زندگی ہمیں ایک ہی بار ملی ہے ہمیں چاہیے کہ اس کو خیر کے کاموں میں خرچ کرکے اپنے لئے صدقہ جاریہ کا انتظام کرلیں. اب فیصلہ ہم نے کرنا ہےکیا ہم سوشل میڈیا کے زریعہ دائمی کامیابیاں سمیٹنی ہیں یا نہ ختم ہونے والی سزا. اللہ ہم سب کو خیر کے کاموں کےلئے قبول فرمائے.آمین ثم آمین
تبصرہ لکھیے