ہوم << خلوت میں تقویٰ ایمان کی معراج - لطیف النساء

خلوت میں تقویٰ ایمان کی معراج - لطیف النساء

رمضان،رمضان ہر ایک کی زبان پر چاند دیکھنے کو بے چین،روزہ رکھنے کا انتظار،سحری اور افطاری کی تیاری، لوگوں سے ملاقاتیں،عید کی تیاری، پہلے سے منصوبے جاری، لیکن سب باتوں میں مجھے مد نظر کیا رکھنا ہے؟ رمضان واقعی کیسی عبادت ہے؟ کہ انسان خلوت میں زیادہ محسوس کرتا ہے!

لوگوں میں دنیاوی کاموں میں تو اسے کچھ فکر نہیں ہوتی مگر ذرا تنہا ہو ذرا نیند اچاٹ ہوئی تو پھر لگتا ہے کہ جی میرا روزہ ہے تو مجھے دعا یاد آتی ہے، اذان کی آوازیں زیادہ مؤ ثر لگتی ہیں، دوسروں کی بھوک پیاس کا احساس زیادہ ہونے لگتا ہے،غریبی امیری کا فرق نظر آنے لگتا ہے! گناہوں سے نفرت ہونے لگتی ہے، تو سمجھو کہ میرا تقویٰ بڑھ رہا ہے اور اگر مجھے اپنی نمازوں میں مزہ آنے لگے اور اگلی نماز کا انتظار رہے، تلاوت میں جی لگے،خرافات سے جی گھبرانے لگے تو سمجھو میرا ایمان کا لیول بڑھ رہا ہے اور اس میں سکون بھی ملتا ہے۔

زندگی گزارنے کا ایسا عمل جو ہمیں آخرت کے لیے جستجو کرنے، آخرت کو کامیاب بنانے کے لیے تو یہ طریقہ زندگی ہی الگ ہے جبکہ اگر ہم دنیا کی کامیابی اور لوگوں کے مقابلے کے لیے دنیا میں صبح شام محنت کرتے رہیں،ہر چیز کی خواہش اور دنیا کی چمک دمک کو حاصل کرنے میں لگے رہیں تو خواہشات کی تو حد ہی نہیں ہوگی، زندگی کا وقت کیسے گزر جاتا ہے معلوم ہی نہیں ہوتا،ہوش تو جب آتا ہے جب کوئی بیماری صحت کو ہلا دیتی ہے، گویا دنیا میں جیتا رہا دنیا کی خاطر اور اتنا بے وقوف رہا کہ آخرت کا سوچا ہی نہیں،کل کو بھولا رہا اور اب سب کچھ چھوڑ کر اچانک بلاوا آنے والا ہے!

صحت جواب دے رہی ہے تو ظاہر ہے رمضان کی رحمت و برکتوں سے اتنی نسبتیں نہیں ہوتیں مگر جو دنیا میں ہی رہتے ہوئے کل کی فکر رکھے، کل کے لیے جئے اس کے لیے رمضان بڑی چیز ہے،وہ پھونک پھونک کر قدم رکھے گا،دنیا کو فانی جان کر مل جانے والی ہر نعمت کا شکر کرے گا۔ آخرت کے لیے جئے گا وہی ہر وقت اس سے فائدہ اٹھائے گا!کسی لمحے کو ضائع نہ کرے گا مطلب تقویٰ پرہیزگاری اختیار کرے گا! حرام سے بچتا رہے،تقویٰ بڑھاتا رہے تو سمجھو اس کا رمضان اوراس کا مقصد رمضان پورا ہوتا ہوا نظر آئے گا،سدا بہار نظر آئے گا جبکہ خشوع و خضوع و ایمانی سطح بلند ہو، ہر آنے والا سال،رمضان پچھلے رمضان سے بہت بہتر ہو، ورنہ زندگی جینے کا مقصد پورا نہیں ہوگا!

زندگی کی مہلت کو غنیمت جان کر تقویٰ کی دولت حاصل کر لیں،اس سرمایہ کو بڑھائیں،نیکیوں کو اپنائیں، گناہوں سے جان چھڑائیں،بد نظری، بدگمانی، خرافاتی اعمال میں وقت ضائع نہ کریں۔ درگزر اپنائیں، صبر تحمل، برداشت، اللہ کی تقسیم پر راضی رہیں،شکر ادا کرتے رہیں تعلیم اور تعلم کو اپنا شعار بنائیں،بچوں بڑوں سب کے لیے ہمدرد رہنما،معاون مدد گار ہوں نہ کہ ان سے بیزار ہوں!اپنی صحت قابلیت دولت پر اکڑے نہیں بلکہ زیادہ مغرور بھی نہ ہو بلکہ دیگر ضرورت مندوں کی مدد فرمائیں،ان پر احسان نہ سمجھیں بلکہ اپنے مال میں ان کا بھی حصہ سمجھیں!رشتے نبھائیں توڑے نہیں جوڑیں،نیکیوں میں پہل کرے، صبح و شام اللہ سے ڈرے،اس کے احکام کو سمجھتے ہوئے سنتوں پر عمل اور مسلسل عمل کرنے کا نام عبادت ہے اور اگر ہر عمل ہی اللہ کی رضا اورخوشنودی کے لیے کیا جائے تو یہی عبادت ہے کیونکہ
یہی ہے عبادت یہی دین و دنیا
کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں!

سوچیں! اگر یہ ماحول ہو تو کیسے چوری چکاری لوٹ مار ہو؟ کیوں انسان سے انسان خوفزدہ ہو؟ کیونکہ گناہوں کے کیڑے چپکے ہوئے ہیں اور ہم ہیں کہ ان سے چھٹکارا نہیں چاہ رہے۔ اس لیے تو رمضان آتا ہے کہ بار بار اس عملی عبادت کو اپنا کر گناہوں سے دور ہوں اور کل کی فکر زیادہ کریں،موت کے واقعات دیکھ کر سن کر اگلی باری اپنی تصور کریں۔اس طرح ہمیں کسی بھی وقت رب سے ملاقات کرنی ہے۔زندگی کتنی مختصر ہے! آج ہے کل نہیں پھر بھی ہمیں عقل نہیں! چین ایک پل نہیں اور کوئی حل نہیں! نہیں نہیں، حل ہے نا!استغفار،توبہ،نئے سرے سے ایمان کی تجدید،عبادات اور کامل بھروسہ جواب دہی کا۔ احساس زندگی میں حاصل ہونے والی ہر ہر نعمت کا جائز استعمال اور شکر گزاری یہی تو ضروری ہیں۔ پھر زندگی میں اگر ہمیں رمضان مل گئے تو سمجھو موسم بہار لگ گئی نیکیوں کی، کل کے لیے جنت آخرت خریدنے کی سیل ہی لگ گئی، بشرطیکہ اسے اس کے مقصد کے ساتھ گزارا جائے،اللہ کو تقویٰ اور نفس پر قابو کے بنا بھوکا پیاسا رہنے کی ضرورت نہیں، ضرورت تو ہمیں ہے آخرت کی کامیابی اور زندگی میں اپنا کردار ادا کرنے کی تاکہ پھل آخرت میں ملے۔

Comments

Click here to post a comment