عقیدۂ رسالت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک ہے۔ ایمان بالرسالت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے مختلف انبیاء و رسل کو مبعوث فرمایا، جو وحی الٰہی کے ذریعے اللہ کا پیغام بندوں تک پہنچاتے رہے۔ یہ عقیدہ ایمان کے بنیادی ارکان میں شامل ہے اور اس کا انکار انسان کو کفر تک پہنچا دیتا ہے۔
عقیدۂ رسالت کی تعریف لغوی اعتبار سے "رسالت" عربی زبان کا لفظ ہے جو "رسول" سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے پیغام پہنچانے والا۔ اصطلاحی طور پر رسالت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے برگزیدہ بندوں کو پیغمبری کے لیے منتخب کیا تاکہ وہ اللہ کے احکام و ہدایات کو بندوں تک پہنچائیں۔
عقیدۂ رسالت کی اہمیت عقیدۂ رسالت ایمان باللہ کے بعد سب سے اہم عقیدہ ہے۔ اس کی وضاحت قرآن و سنت میں بارہا کی گئی ہے:
ہدایت کا ذریعہ: انبیاء و رسل ہی وہ برگزیدہ ہستیاں ہیں جن کے ذریعے اللہ نے انسانوں کو ہدایت دی۔
شریعت کا ابلاغ: اللہ تعالیٰ نے اپنی مرضی اور قوانین انبیاء کے ذریعے ہی بندوں تک پہنچائے۔
اسوۂ حسنہ: انبیاء انسانوں کے لیے بہترین نمونہ ہیں اور ان کی اتباع ہی کامیابی کی راہ ہے۔
ایمانی کسوٹی: عقیدۂ رسالت پر ایمان لانا نجات اور کامیابی کی بنیادی شرط ہے۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں عقیدۂ رسالت اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر انبیاء و رسل کے ذکر کو بیان کیا ہے:
سورہ النحل، آیت 36:"وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ۔ " ترجمہ: "اور بے شک ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ (لوگوں!) تم اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔"
سورہ الاحزاب، آیت 40: "مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ۔" ترجمہ: "محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔"
سورہ الاحزاب، آیت 40:"وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ۔" (محمدﷺ اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں۔)
حدیث مبارکہ: "میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔" (صحیح مسلم: 2286)
حدیث مبارکہ: رسول اللہﷺ نے فرمایا: "مجھ سے پہلے ہر نبی اپنی قوم کے لیے خاص بھیجا جاتا تھا، لیکن میں تمام انسانوں کے لیے نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔" (صحیح بخاری: 335)
عقیدۂ ختم نبوت اسلامی تعلیمات کے مطابق حضرت محمدﷺ آخری نبی اور رسول ہیں۔ آپﷺ کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔ عقیدۂ ختم نبوت ایمان کا لازمی جزو ہے، جیسا کہ درج ذیل احادیث و آیات سے واضح ہوتا ہے:
اجماع امت: صحابہ کرام، تابعین اور تمام امت مسلمہ نے ہمیشہ اس بات پر اجماع رکھا کہ حضرت محمدﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
انبیاء کی صفات اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو بعض خاص صفات سے نوازا، جو عام انسانوں میں نہیں پائی جاتیں:
عصمت: انبیاء گناہوں سے محفوظ ہوتے ہیں۔
وحی: انبیاء پر اللہ کی طرف سے وحی نازل ہوتی ہے۔
سچائی: انبیاء ہمیشہ سچ بولتے ہیں۔
امانت: انبیاء انتہائی امانت دار ہوتے ہیں۔
مکمل اتباع: انبیاء کی زندگی مکمل طور پر شریعت کے مطابق ہوتی ہے اور ان کی سیرت مثالی ہوتی ہے۔
>رسول اکرمﷺ کی رسالت کا جامع پیغام حضرت محمدﷺ کی رسالت تمام انسانوں کے لیے ایک مکمل ہدایت ہے۔ آپ کی نبوت پوری انسانیت کے لیے رحمت ہے، جیسا کہ قرآن میں آیا: سورہ الانبیاء، آیت 107: "وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ۔" ترجمہ: "اور (اے محمدﷺ) ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔" عقیدۂ رسالت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے۔ اس کے بغیر کوئی بھی انسان مومن نہیں ہو سکتا۔ ایمان بالرسالت کا تقاضا ہے کہ تمام انبیاء پر ایمان لایا جائے اور حضرت محمدﷺ کو اللہ کا آخری نبی مانا جائے۔ یہ عقیدہ نجات اور کامیابی کی بنیادی شرط ہے۔ اللہ ہمیں صحیح معنوں میں عقیدۂ رسالت کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
تبصرہ لکھیے