600x314

میں زندگی ہوں- ثمینہ سید

میں کہہ رہی ہوں
مجھے نہ مارو
میں زندگی ہوں
مسافتوں کی میں دھول مٹی سے
اٹ گئی ہوں
میں مر رہی ہوں
مگر تھا عزم صمیم میرا
کہ منزلوں تک ہے
مجھ کو جانا
سو عزم و ہمت سے سوئے منزل
میں جا رہی ہوں
مجھے نہ روکو
کہ مجھ کو شاید
عداوتوں سے محبتیں ہیں
ہے شدتوں سے نباہ میرا
یہ غم ہے میرا
کہ نفرتوں میں گھری ہوئی ہوں
میں کہہ رہی ہوں
مجھے نہ مارو
میں زندگی ہوں
اگر کسی کو گمان گزرے
کہ میرے نقش قدم پہ چل کے
مسافتوں کے وہ زخم سہہ کے
نظام ہستی کو مجھ سے بہتر چلا سکے گا
تو شوق اپنا وہ پورا کر لے
مگر میں پھر بھی یہ کہہ رہی ہوں
مجھے نہ مارو
مجھے نہ مارو
میں زندگی ہوں
میں مر رہی ہوں

مصنف کے بارے میں

ثمینہ سید

ثمینہ سید کا تعلق بابا فرید الدین گنج شکر کی نگری پاکپتن سے ہے۔ شاعرہ، کہانی کار، صداکار اور افسانہ نگار ہیں۔ افسانوں پر مشتمل تین کتب ردائے محبت، کہانی سفر میں اور زن زندگی، اور دو شعری مجموعے ہجر کے بہاؤ میں، سامنے مات ہے کے عنوان سے شائع ہو چکے ہیں۔ رات نوں ڈکو کے عنوان سے پنجابی کہانیوں کی کتاب شائع ہوئی ہے۔ مضامین کی کتاب اور ناول زیر طبع ہیں۔ پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ ریڈیو کےلیے ڈرامہ لکھتی، اور شاعری و افسانے ریکارڈ کرواتی ہیں

تبصرہ لکھیے

Click here to post a comment