اللہ کا شکر ہے کہ حق کی خاطر مزاحمت جیت گئی۔ ہمیں اپنے اپنے ایمان کو مسلسل بڑھانا ہوگا لالچ نہیں دکھانی اور نہ ہی کوئی دنیا میں مفاد دیکھیں بلکہ حق کی خاطر مظلوموں کا ہر سطح پر ساتھ دیں۔ لیڈرشپ مطلوب ہے مگر کونسی؟
جو دلیر ہو، تقویٰ کی حامل ہو اور جان لڑانے کو تیار ہوں اورظلم کے آگے جھکے نہیں،اپنی سرزمین اور اپنے مقاصد کو مدنظر رکھیں،خاص کر اسلامی ممالک انڈونیشیا،سعودی عرب اور پاکستان کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے کہ اتحاد تنظیم اور یقین کے ساتھ اپنی زندگی کے مشن کو جاری رکھیں۔اپنی مقدس سرزمین کی حفاظت کرتے رہیں آخری وقت تک۔ دیکھیں کتنی اسرائیلی بربریت ان کے حامی ممالک کی سپورٹ اوردیگر بے ضمیر لوگوں کے کرتوت سوا سال سے انسانیت سوز مظالم ڈھانے کے باوجود اب بھی اکڑے ہیں اور ان ممالک کو جھکانا چاہتے ہیں!
انہیں سمجھنا چاہیے کہ ہمارا مقصدِ حیات کیا ہے؟ اور ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں کو اور مقدس سرزمینوں کو کیسے بچانا ہے؟غزہ میں 47 ہزار سے زائد لوگ اپنی جانیں دے کر شہید ہو کر ہمیں کیا کہہ رہے ہیں؟ کہ کسی بھی طاقت کو اسرائیل کو کبھی نہ تسلیم کرنا بلکہ اپنی دنیاوی مفادات کے لیے ایک انچ بھی اپنے علاقوں سے نہ ہٹیں بلکہ ڈٹے رہیں۔ کیسی لیڈرشپ ہے ان کی؟
سوچیں!کیسی جوا نمردی، کیسی بہادری،کیسا صبر جو جبر کو زیر کردے! سبحان اللہ! اللہ کی طاقت اور مدد دیکھی!
تو کسی اور سے نہ ہارے گا
تجھ کو تیرا غرور مارے گا
ایک ذرا تھوڑا انتظار کرو
حق ہی جیتے گا ظلم ہارے گا
کتنی پیاری بات میری ساتھی نے بتائی کہ آج غزہ کا بچہ بچہ، بوڑھا،جوان، زخمی سب خوشیاں منا رہے ہیں۔ محض اس لیے نہیں کہ انکی جانیں اب محفوظ ہیں بلکہ دراصل ان کا تو نظریہ، وہ نظریہ جنکے لیے ان کی ماؤں نے اپنی اولادوں کے نذرانے دیے، جانیں قربان کیں، قربانیاں دیں، دکھ جھیلے "وہ نظریہ جیت گیا" گویا سمجھو کہ آج تو ان کا جہاد جیت گیا۔ گویا حماس اور تمام مزاحمتوں کے کرنے والے جیت گئے۔وہی بات کہ رنگ لاتی ہے حنا پتھر پہ پیس جانے کے بعد۔یہ تو اللہ کا احسان ہے اور شکر کا مقام ہے اس کا صد شکر ہے جو اس نے اپنے مظلوم بندوں کی قدردانی کی اور اپنا فضل عطا کر دیا۔وہ رحمن،رحیم،رب خالق کائنات بڑی طاقت رکھتا ہے، اپنے بندوں کو ضرور صلہ دیتا ہے جو اس کو راضی رکھتے ہیں۔
سبحان اللہ!ہر فرد کی زبان پر شکر ہے۔ شکرا ًیا ربی شکرا ً۔ہر خوشی کے موقع پر اللہ کی بڑائی تسبیح اور سجدہ شکر لازمی ہے۔ واقعی دنیا کا امن یہ ہے کہ دوسروں کو نہ صرف ظالموں کے شر سے بچائیں بلکہ اپنے شر سے بھی بچائیں اور تکبر نہ دکھائیں اور اس پر اللہ پاک کا ہر دم شکر ادا کرتے رہیں۔ قرآن میں بتایا گیا ہے نا جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں پر ستم ڈھاتے ہیں۔ جیسے آج فلسطینیوں پر ظلم ڈھائے اسرائیلیوں اور ان کے ہم نواؤں نے اور پھر اس سے خوفزدہ تک نہ ہوئے تو یقینا ان کے لیے دوزخ کا عذاب تیار ہے۔ اللہ کی پناہ! اللہ ہمیں تکبر سے غرور سے دنیا کی محبت سے بچائے اور شر پھیلانے یا کرنے سے بچائے (آمین)۔
یہ آگ تو صرف ایک چھوٹا سا نظارہ سین فرانسسکو اور لاس اینجلس میں لگی ہفتہ بھر کی آگ!کیا ہم سب کے لیے عبرت نہیں؟ ڈرنا تو ہمیں چاہیے کہ ہمارے کیا کرتوت رہے؟ہمارے حکمرانوں کے کیا کرتوت رہے؟ امن کے اداروں اور امت مسلمہ کی سستی کیسی رہی؟پھر بھی میرے رب کا فضل کہ وہ مہربان دور دور سے عذاب دیکھا کہ ہمیں وارننگ دے رہا ہے،مہلت دے رہا ہے کہ فساد فی الارض بند کرو، کرواؤ،ظلم رو کو، دنیا کی رنگینیوں سے باہر آؤ اور مقصدِ زندگی ادا کرو۔
یقین جانئے ورنہ ان ظالموں کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور جلائے جانے کی سزا کیونکہ جہنم کا ایندھن، پتھر اور انسان۔ مال اور عمارات کا جلنا دنیا میں تمہارا دل جلا رہا ہے تو آخرت میں تمہارا جسم!اللہ نہ کرے۔ جو لوگ اللہ پر یقین رکھتے ہیں ان کے نزدیک اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا کوئی نہیں واقعی میرا رب عظیم ہے۔شکر الحمدللہ
تبصرہ لکھیے