زندگی کے پچیس پہروں میں روح بہت سے تجربات سے گزر چکی ہے لیکن والدین کو بوڑھا ہوتے دیکھنے سے زیادہ عجیب تجربہ نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔
ہم ٹین ایج میں ہوتے ہیں ، نگاہیں کتابوں پر جمی ہیں کبھی دیکھنے کا وقت ہی نہیں ملتا کہ امی ابا بالوں کی سفیدی کو ہئیر کلر میں چھپا لیتے ہیں۔
کالج میں دوستوں کی گپ شپ ، کھانے کو کچھ نیا ٹرائی کرنے کا دن ، ناول کی نئی قسط آنے کی خوشی ، مڈ ٹرم کی تیاری ۔۔۔
اس سب میں اس خیال کو جگہ ہی کہاں ملے کہ ماں کی ہڈیاں کمزور ہورہی ہیں۔
اپنی سکن کو چمکاتے چمکاتے اتنا وقت لگ جاتا ہے ، ہر نئے کاسمیٹکس کو خرید کر چیک کرنا ہے ، کپڑوں کے نت نئے ڈیزائن بنوانے کے چکر میں دکھائی ہی نہیں دیتا کہ ابا کی ایڑھیاں مکمل طور پر گِھس چکی ہیں ، اب چال میں ذرا سی تھکن اتر آئی ہے۔
جوانی شوخی پر مبنی ہے ، شوخی کا متضاد تھکیڑا ہے۔۔۔۔
دونوں مخالف سمت میں چل رہے ہوتے ہیں ، ہم جوان اور والدین بوڑھے ہورہے ہوتے ہیں۔
اور پھر علم حاصل کرکے ، خود کو ایجوکیٹ کرکے بہت سے خساروں سے بچا جاسکتا ہے۔
ہم ان کی عمریں روک نہیں سکتے ، ہم ان کے وقت کو ٹال نہیں سکتے ، ہمیں وہی کرنا ہے جس کی استطاعت ہر انسان رکھتا ہے۔
محبت ، خیال ، خلوص اور توجہ ۔۔۔۔۔۔
والدین اتنی کئیر نہیں مانگتے جتنی ہم نے مانگی تھی جب ہم پیدا ہوئے اور پلے بڑھے۔بس ذرا سا وقت اور دھیان !
راتوں کو جاگنا نہیں پڑتا ، چپ نہیں کروانا پڑتا ۔۔۔
بس جب جاگ رہے ہوں تو جاگتے رہنا پڑتا ہے۔سکرین سے نظریں ہٹا کر اس پر رونق چہرے کی جھریوں کا احترام کرنا ہوتا ہے جس چہرے کو ہمارے رب نے ہماری آنکھوں کا سب سے اول منظر بنایا۔
پڑھ لکھ رہے ہیں ، عقل و دانش کی باتیں سمجھ میں آتی ہیں ، فلسفہ ، سائنس ، آرٹیفیشل انٹیلیجنس سب ڈسکس کرسکتے ہیں تو ذرا جذباتی طور پر بھی ذہین ہوجائیں۔
اپنے اندر ممتا اور شفقت بیدار کریں ، اب آپ کے حصے کی ادائیگی کا وقت ہے۔
مائیں مینو پاز سے گزر رہی ہیں ، یہ دور کیا ہوتا ہے ، اس کے مراحل اور چیلنجز کیا ہیں ۔۔۔۔ یہ بھی جانتے ہیں ؟
کمزور ہوتی ہڈیوں اور ایسٹروجن کے کم ہوجانے کا تعلق سمجھتے ہیں ؟ ماں کا جسم اب بڑی تبدیلی سے گزر رہا ہے ، یہ صرف ایک وجود نہیں پہلا گھر تھا آپ کا ۔۔۔ عقیدت کی گہرائیوں سے اس کا خیال رکھنا ہے ! اب بھی ماں سب کو پہلے کھانا دے کر آخر میں ہنڈیا کا بچا سالن کھاتی ہیں اور آپ یہ مان لیتے ہیں جب کہتی ہیں کہ بس بھوک ہی نہیں !
وقت گزر رہا ہے آپ کو کھوئے ہوئے ٹاپس کی فکر تو ہے مگر امی اب muscle mass کھو رہی ہیں ، اپنے نئے پمپل پر رنج ہے امی کی سکن سے کولیجن ختم ہورہا ہے ۔۔۔ inflammation کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔۔۔ جانکاری ہے ؟
ابا کے ٹخنوں میں اب تکلیف رہنے لگی ہے ، اکثر گھٹنے پکڑ کر بیٹھتے ہیں ، بہت بار سر درد کی شکایت کرتے ہیں تو کبھی بھوک کی شدت میں ڈانٹ سا دیتے ہیں ، پہلے تو نہ ڈانٹتے تھے۔۔۔
بلڈ پریشر تو سنا ہے بلڈ شوگر کا نظام سمجھتے ہیں ؟ آرتھرائٹس کے بارے میں معلوم ہے ؟ آپ کو ادب کی دو کتابیں پڑھنے کے بعد چہرے پڑھنا آگئے ہیں مگر یہ ابا اپنی نوکری کی ساری پریشانیاں کس الماری میں چھپا کر رکھتے ہیں ، کبھی جان سکے ہیں ؟
آپ کی فرمائشوں کے محافظوں کی آزمائشیں جانتے ہیں آپ ؟
میرے تمام ہم عمر پڑھنے والے ! ہمیں اس پر خود کو ایجوکیٹ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔اور اگر ہم ناواقف ہیں تو ہماری ساری ایجوکیشن اور آگاہی کا کچھ نفع نہیں ہے۔
یہ جان لیں کہ والدین کو کتنا ایکٹو رہنے اور کتنے آرام کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ دونوں چیزیں ہی ضروری ہیں کہ توازن میں ہوسکیں۔
واک ، ورزش ، آرام ، بہترین غذا ۔۔۔سب لازم !
اور پھر سب سے بڑھ کر آپ کا وقت ، آپ کی مسکراہٹ ، ہشاش بشاش چہرہ اور ان کی کہانیوں کو سنتے ہوئے آپ کی نگاہوں میں خوبصورت چمک۔۔۔۔
اب امی ابو کے لاڈ اٹھایا کریں ، کبھی یونہی اور کبھی ضد سے !
آپ جس دور میں ہیں یہ لازم ہے کہ آپ کو ان کی ضروریات پر ساری انفارمیشن حاصل ہو ۔ماں باپ جیسا دوسرا کوئی اور اہم نہیں ہوتا ، انہیں کھو دیں تو زندگی شروع سے شروع کرنے جیسی ہوجاتی ہے۔
اب بچے نہیں رہے ہم ، اب یہ ہماری باری ہے کہ باپ کے سر کا تاج اور ماں کی ٹھنڈی چھاؤں بن سکیں۔
پڑھنے والی آنکھ مسکرائے
تبصرہ لکھیے