ہوم << سنگاپور کے سابق وزیر مواصلات کا عدالت میں اعتراف جُرم -اعظم علی سنگاپور

سنگاپور کے سابق وزیر مواصلات کا عدالت میں اعتراف جُرم -اعظم علی سنگاپور

سنگاپور کے نظام کی خوبصورتی یہی ہے کہ یہاں کے تحقیقاتی ادارے و عدالتیں اپنا کام دیانت و تیز رفتاری کے لئے مشہور ہیں ۔ اس کے نتیجے میں اگر کوئی قانون کے شکنجے میں آتا ہے ۔ چاہے کروڑ پتی ہو یا غریب وہ جانتا ہے کہ اب اس کا بچنا ناممکن ہے ۔ اس لئے عموما ًپہلی ہی سماعت پر اعتراف جرم کرکے سزا میں رعایت کی کوشش کرتا ہے ۔

اس کے نتیجے میں عدالتوں پر مقدمات کی دباؤ میں بھی کمی ہوتی ہے۔۔ یہی کچھ سنگاپور کے سابق وزیر مواصلات ایس اسوارن Iswaran نے کیا ۔جنہیں گذشتہ سال اس وقت سنگاپور وزیراعظم نے کرپشن کی اطلاعات کے نتیجے معطل کر دیا اور ان کے خلاف کھلی تحقیقات کا حُکم دیا۔

تحقیقات کے نتیجے میں ایس اسوارن Iswaran پر قوی شہادت ملنے کے بعد انہیں وزارت سے استعفی لیکر گرفتار کرکے فرد جُرم عائد کردی ۔ یاد رہے جدید سنگاپور کی تاریخ میں یہ دوسرا واقعہ ہے جس میں کسی وزیر کو کرپشن کی تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا۔

اس سے قبل 1986 میں اس وقت وزیر تعمیرات کے خلاف کرپشن کی اطلاعات ملی تھیں جس کے نتیجے میں اس وقت کے وزیراعظم لی کوان یو نے انہیں تحقیقات کی تکمیل تک کے لئے معطل کردیا تھا لیکن تحقیقات کی تکمیل کے آخری مراحل میں متعلقہ وزیر نے خود کشی کرلی تھی۔

موجودہ صورتحال میں وزیرمواصلات ایس اسوارن Iswaran کو تحقیقات کے لیے رسمی گرفتاری کے بعد ان کا پاسپورٹ ضبط کرکے ضمانت پر رہا کردیا ہے۔ اور تحقیقات کی تکمیل کے بعد اب پر فرد جُرم عائد کردی گئی تھی۔

فرد جُرم کے مطابق سابق وزیر پر ایک پراپرٹی ٹائیکون اور کنسٹرکشن کمپنی کے مالک سے چار لاکھ سے زیادہ مالیت کے تحائف کی وصولی کا الزام ہے۔ جن میں قیمتی تحائف تفریحی دورے ہوٹلوں میں قیام و کھانے، کے علاوہ اسپورٹس ایونٹس کے ٹکٹ شامل ہیں ۔

عدالت کو بتایا گیا کہ اینٹی کرپشن پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات اس وقت شروع کی جب پراپرٹی ٹائیکون کے طیارے سے دوہا جانے والے مسافروں کی فہرست ان کے ہاتھ لگی جس میں سابق وزیر کا نام بھی شامل تھا ۔ اینٹی کرپشن پولیس کے سوال کرنے پر وزیر صاحب نے تحقیقات کو بند کرانے کے لیے جہاز کے سفری اخراجات پراپرٹی ٹائیکون کو ادا کردیے لیکن تحقیقات بند نہ ہو سکیں ۔

اس سے قبل جناب Iswaran اپنی بے گناہی پر اصرار کررہے تھے ۔۔ لیکن آج ان کے خلاف مقدمے کی سماعت کے پہلے دن ڈرامائی طور پر عدالت میں پلی بارگین کے تحت فرد جرم میں تبدیلی کے ساتھ
رشوت ستانی کی بجائے نسبتا ہلکے جُرائم

سرکاری حکام و عہدے داروں کے کسی بھی ایسے شخص جس سے ان کا سرکاری حیثیت سے بھی تعلق ہو قیمتی تحائف وصول کرکے کی پابندی کی خلاف ورزی ۔۔۔ اور تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش۔

جرائم کا اعتراف جُرم کرنے کے عدالت نے انہیں مجرم قراردے دیا ہے۔ سابق وزیر نے وصول کردہ فوائد یا تحائف کی قیمت برابر 380,000 سنگاپور ڈالر سے زائد کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کردی ہے اس کے علاوہ تحفے میں وصول کردہ قیمتی شراب کی بوتلیں، گالف کا سامان، اور قیمتی برامپٹن سائیکل پہلے ہی ضبط کی جا چُکی ہیں ۔

اعتراف جُرم کے بعد ۔۔ استغاثہ چھ سے آٹھ ماہ کی قید کی سزا کے درخواست کررہا ہے جب کہ مجرم کے وکلاء زیادہ سے زیادہ دوماہ قید کی سزا چاہتے ہیں۔

سزا کی مدت کا فیصلہ عدالت آئندہ ہفتے سُنائے گی۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ سابق وزیر کم از کم دو ماہ کے لئے تو جیل کی یاترا کریں گے ہی۔

ویسے یہ بیچارہ تحائف لیکر اور مفت جہاز میں سوار ہو کر جیل میں جائے گا. اور ہمارے تحائف کے نام پر توشہ خانے کی گنگا میں سب ہی نہا کر بھی پوتر رہے۔

یہی فرق ہے اُن میں ہم میں ۔۔۔ اور ہماری حالت بھی دیکھیں تو فرق صاف ظاہر ہے۔