بیسویں صدی میں جتنی بھی نو آبادیاتی وجود میں آئیں مغربی استعمار کے خلاف وہ اقوام اور ممالک وہ پہلے سے اپنا نام اور اور جغرافیہ رکھتے تھے. صرف اپنے اوپر سے مغربی تسلط سے نجات حاصل کرناچاہتے تھے. مگر 14 اگست 1947 ء27 رمضان المبارک 1366ھ جمعۃ المبارک کا سنہری دن ہے جو براعظم پاک و ھند کے مسلمانوں کی تاریخی جدو جہد کے نتیجے میں حاصل ہوا.
ایک ایسی قوم و ملک جس کی بنیاد عقیدے اور نظریے پر تھی. جس کی جنگ برطانوی سامراج جو قوت کے زور پر اس خطے پر قابض تھی اور دوسری ہندوستان کی ہندو اکثریت جو متحدہ ہندی قومیت کی بنیاد پر مسلمانوں کے لیے سیاسی محکومی کا نیا جال بن رہی تھی. 1526سے 1702 صدیاں مسلمانوں نے جو ہندوستان پر حکومت کی ان کو محکوم بناکر اپنا بدلہ لینا چاہتے تھے بر صغیر کے مسلمان ان کا مقصد بھانپ چکے تھے. سر سید احمد، علی برادران، علامہ اقبال نے دو قومی نظریے کی بنیاد پر الگ اسلامی ریاست کے قیام کا مطالبہ 1930 میں مسلم لیگ کے سالانہ جلسے میں کردیا.
براعظم کے مسلمانوں نے ان دونوں بڑی قوتوں کا مردانہ وار مقابلہ بڑی گراں قدر قربانیوں کا نزرانہ پیش کر کےخطہء زمین کو حاصل کیا. یہ اسلامی ریاست لاالہ الاللہ کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کی بیسویں صدی میں مدینہ کے بعد ایک آزاد اسلامی ریاست وجود میں آئی جس کا منشور اور آئین قرآن و سنت کی روشن میں ھونا تھا. اور حاکمیت اعلی اللہ تعالی دونوں جہاں کا مالک رب العالمین ہوگا . قیام پاکستان کے بعد بڑی معاشرتی معاشی وار سیاسی مشکلات کا سامنا کیا. قائداعظم، قائد ملت لیاقت علی خان، اور فاطمہ جناح کی دنیا سے رخصتی، مارشل لاء 1965 کی پاک بھارت جنگ کم جنگی ہھتیار اور وسائل میں لڑی 1971 میں سقوط ڈھاکہ سب برداشت کیا .
مگر موجودہ دور کی اخلاقی و تہزیبی معاشرتی اور سوشل میڈیا کی جنگ اب پاکستان کے خلاف تمام طاغوتی طاقتیں مل کر لڑ رہی ہیں بھارت ان کا آلہ کار ہے. پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر لبرٹی لاہور کی مارکیٹ کے دکانداروں نے سوشل میڈیا کے چینل پر 3اور 4 مرتبہ شکایت کی کے سمن آباد کے علاقے کی ایک لڑکی چار پانچ غنڈے ٹائپ (ڈشکمرے) لڑکوں کی سر پرستی میں آتی ہے. لوگوں نوجوانوں سے باتیں کرتی ہے کے آپ کو ڈالر دیں گے آپ مذہب بدل لیں ہندو ہو جائین اور آپ ہندو لڑکی سے شادی کریں گے.
ایک اور چینل پر لیلی جٹی کے نام سے لڑکی لوگوں سے غیر اخلاقی گفتگو کرنے کو کہتی ہے. فیصل آباد میں اور وہاں دوسرے چینلز کے محبت وطن اینکرز نے ان کو خبر ملنے پر گھیرا اور ان کی اس غیر اخلاقی حرکت یا فعل پر لعنت ملامت کی اور غنڈے اپنے سرغنہ لڑکی کو اپنی حفاظت بجتے بجاتےلے آئے مگر اینکرز نے چند منٹوں میں انہیں خوب برا بھلا کہا اور وہاں کے دکاندار پریشان تھے کے ہماری کوئی نہیں سنتا یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پولیس اور حکومت کی ذمداری ہے. کے ایسے ملک دشمن عناصر کے خلاف جانچ پڑتال کرے اور انہیں کیفے کردا ر تک پہنچایا جائے.
یہ ورغلانے کا جرم عوام میں سرےعام کیا جارہا ہے.
ہمارے اجداد نے اتنی قربانیاں دیں اس اسلامی ملک کو حاصل کرنے کے لیے. اور ہماری آبا و اجداد نے قربانیاں دیں. تاکہ ہماری آنے والی نسل ھند ذات پات کے نسلی امتیاز کی سوچ سے پاک پروان چڑھے. نوجوان کے لیے لمحہ فکریہ ہے. آپ اپنے ملک کے خلاف دوسروں کے ساتھ مل کر ملک و قوم کے خلاف سازشیں کریں چار سالوں سے اس ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ہمارے روپے کادیوالیہ نکال دیا ہے. اسے ٹیکے کا بھی نہیں رہنے دیا سب سے بڑی بات مسلمان کا اپنے دین سے منحرف ہونے کی کیا سزا ہے. تمام علماء کو جمعہ کے خطبے میں بتانا چاہے.دین اسلام کوچھوڑنے والے کو مرتد اور اس کی سزا سزائے موت ہے.
یہ ہر مسلمان پاکستانی شہری کو علم ہونا چاہیے. اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلامی معاشرے کی بنیاد مساوات رواداری، عدل و انصاف، اور اخلاقیات، یہی پاکستانی ریاست کے سنہرے قواعد تھے جو قائد اعظم اور علامہ اقبال کا خواب تھا . پاکستان کا مطلب ہی پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ. بیشک اس وقت پاکستان معاشی او سیاسی بحران سے گزر رہا ہے. دشمن تو ہر وقت طاق میں ہے مگر ہر شہری کا فرض ہے ان حالات میں اپنے ملک و قوم کا خیال رکھے دشمن کھلے عام آزادی سے ھماری صفوں میں پھر رہا ہے. اس کو روکنا اہل دانش و فراست اور قلم رکھنے والوں کا بھی کا فرض ہے.
بقول قائد اعظم کہ پاکستان ایک زمین کا ٹکرا حاصل کرنے کا نام نہیں بلک ایک ایسی تجربہ گاہ ہے جہاں اسلام قوانین کو اور آئین کو عملا، نافذ کیا جائے گا . تحریک پاکستان ایک سیاسی غلامی کی تحریک نہیں بلکہ عقیدے، نظریے اور تہزیب کی بنیاد پر قائم ایک قوم ہے. جو پاکستان کو ملک کی حیثیت سے ممتاز. مقام عطا کرتی ہے. مدینہ کی ریاست کی طرح. ھماری نسل کو آزادی پلیٹ میں ملی ہے اس کی قدرو قیمت جاننے والے ایک ایک کرکے دنیا سے رخصت ھوگئے اب یہ ہماری اور آپ کی زمداری ہی اپنی نسلوں کو اس کی اہمیت اور قدرو قیمت بتائیں ہماری آزادی ہماری پہچان دین ہماری شناخت ہے.
الحمد للہ…. ہم آزاد اسلامی ریاست میں پیدا ہوئے بلندی سے پستی ہماری زندگی نہیں. باطل تصورات سے تو نکال کر ہمارے اسلاف نکال کر لائے اور ہم ان کو ہی اپنانے کی دوڑ میں لگے ہیں ،اٹھتر سال گزر گئے مگر اب بھی ہم صف آرا ہیں.



تبصرہ لکھیے