آئیے پروفیسر صیب!
حسب معمول عطاء محمد نے گرم جوشی سے استقبال کیا اور بیٹھنے کی جگہ بنائی.
عطاء محمد اصل میں تو چائے کی پتی کا تاجر ہے لیکن زندگی کی روزمرہ ضروریات کا دیگر سامان بھی دکان میں رکھا ہوا ہے. یہ دکان ہم سب دوستوں کی بیٹھک بھی ہے جہاں گاہے سب دوست جمع ہوتے ہیں. اس وقت بھی دکان میں عطاء محمد کے علاوہ سجا ٹال والا، مستری اللہ داد، استاد رمضی موٹرسائیکل مکینک، اور ملک بشیر دودھ فروش موجود تھے.
بڑے عرصے بعد چکر لگایا پروفیسر صیب!
عطاء محمد نے پتی تولتے ہوئے پوچھ.
ہاں یار عطاء محمد! ایک تو یونیورسٹی کی چھٹیاں دیر سے ہوئیں، پھر عید کی مصروفیات، اوپر سے گرمی، بس گھر سے نکلا ہی نہیں گیا.
ہاں بھئی پروفیسر جو ہوئے، اے سی والی نوکری ہے، گھر میں بھی اے سی کیوں نکلو گے گھر سے. ہمیں دیکھو عید کے دوسرے روز ہی بچوں کی روٹی کمانے نکل کھڑے ہوئے. دھوپ میں مستری اللہ داد بولا.
اتنے میں باہر شور سنائی دیا. دیکھا تو چاچابھولا اپنے ریڑھے کو پاؤں کی رگڑ سے روکتے ہوئے اسے پچکار رہا ہے. بس شہزادے بس رک جا عطاء محمد سے چائے پی کر ہی گھر جائیں گے.
جیسے ہی چاچے بھولے نے اندر قدم رکھا سب نےمبارک باد کا شور مچا دیا، اور باری باری چاچے بھولے کو مبارک دی، میں نے بھی سب کی دیکھا دیکھی مبارک دے دی.
مگر کس چیز کی مبارک بھئی، میں نے پوچھا
ارے تم ملو تو، استاد رمضی بولا. تمہیں پتہ ہے چاچے بھولے کا چھٹا بیٹا پیدا ہوا ہے.
واقعی بہت مبارک ہو چاچا، کتنے بچے ہو گئے؟
ماشااللہ دس بچے ہو گئے. چاچا بھولا نے سینہ پھلا کر کہا.
یہی تو مسئلہ ہے تم جاہلوں کا. بس بچے پیدا کرنے پہ زور ہے. چلاتے تم ریڑھا ہو، کونسا کارخانہ چلاتے ہو. نہ ان کی تعلیم کی فکر نہ تربیت کا پتہ. اللہ نے عقل بھی دی ہے، وہی دو اچھے نہ تھے، کم از کم ان کو لکھا پڑھا سکتے تھے، اچھی تربیت کر سکتے تھے، معاشرے کے کارآمد شہری بنتے. لیکن نہیں تم نے فوج جمع کرنی ہے. بڑا بیٹا 500 روپے ہفتہ پر الیکٹریشن بن رہا ہے، دوسرا 150 دیہاڑی پہ ہوٹل پہ کھڑا ہے۔ بس یہی زندگی ہے تم لوگوں کی.
اتنی جذباتی تقریر کے بعد میں نے فاتحانہ نگاہوں سے سب کو دیکھا جیسے قلعہ فتح کیا ہو.
ہاہاں تو چاچے بھولے اب کیا خیال ہے؟ پروفیسر کی تقریر کے بعد. عطاء محمد نے پوچھا.
بس پروفیسر کی چاچی کے نہانے کا انتظار ہے. چاچے بھولے نے ریڑھے پہ بیٹھتے ہوئے کہا.
اگر چاچا بھولا زیادہ بچے پیدا والے فارمولے سے اپنی غربت مٹانا چاہتا ہے تو آپ کو اور آپ جیسے دوسرے پروفسروں کو مسئلہ کیا ہے بھئی!
آپ اپنی ''تعداد'' کو مد نظر رکھیں۔۔۔ ویسے بھی پروفیسر صاحیبان میں ''دو" بچے ہی پیدا کرنے کی ''سکت'' ہوتی ہے۔