ہوم << حالات کا مقابلہ کرنے کا خدائی نسخہ - ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

حالات کا مقابلہ کرنے کا خدائی نسخہ - ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

آج دوپہر میں جماعت اسلامی ہند اور اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO) کے ایک وفد میں شامل ہوکر ، جناب ملک معتصم سکریٹری شعبۂ ملّی امور کی سربراہی میں ، جناب انعام الرحمٰن خاں اسسٹنٹ سکریٹری شعبۂ ملی امور ، جناب لئیق احمد خاں اسسٹنٹ سکریٹری شعبۂ رابطہ عامہ اور ایس آئی او کے بعض ذمے داروں کے ساتھ دہلی کے علاقہ جہاں گیر پوری میں جانے کا موقع ملا ، جہاں تجاوزات کے نام پر صبح سے انہدامی کارروائی چل رہی تھی. یہاں 16 اپریل 2022 کو ہندوؤں کے ایک تہوار 'ہنومان جینتی' کے موقع پر ایک جلوس کے دوران شرپسندوں کے ایک گروہ کے ، علاقہ کی جامع مسجد پر حملہ آور ہونے کے نتیجے میں جھڑپیں ہوئی تھیں ، اس کے بعد کافی تعداد میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں کی گئی تھیں. اُس موقع پر بھی جماعت کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے علاقے کا دورہ کیا تھا اور حالات کا براہ راست جائزہ لینے کی کوشش کی تھی.

علاقے میں بھاری پولیس فورس موجود تھی. اگرچہ سپریم کورٹ کے اسٹے آرڈر کے نتیجے میں انہدامی کارروائی رک گئی تھی ، لیکن اُس وقت تک بلڈوزر کافی کچھ نقصان پہنچا چکے تھے. مسجد کے مرکزی دروازے کے سامنے دوطرفہ چھوٹی دیوار اور چھوٹے گیٹ کو گرایا جا چکا تھا. اطراف کی دوکانوں کے تجاوزات (ٹین شیڈ وغیرہ) کو بھی منہدم کردیا گیا تھا، لیکن تھوڑے ہی فاصلے پر موجود مندر پوری طرح صحیح سلامت تھا ، اگرچہ اس کی تجاوزات صاف دکھائی دے رہی تھیں. پولیس نے جگہ جگہ بیریکیڈ لگا رکھے تھے اور وہ لوگوں کو جمع ہونے سے روک رہی تھی. ہم مسجد پہنچے ، مقامی لوگوں سے ملاقات کی. انھوں نے بتایا کہ 16 تاریخ کو شرپسند پوری طرح شرانگیزی پر آمادہ تھے. جلوس میں شامل لوگ تلواروں ، چاقوؤں ، لاٹھیوں ، ڈنڈوں اور دیگر ہتھیاروں سے لیس تھے. وہ ایک مرتبہ دوپہر میں نعرے بازی کرتے ہوئے آئے، مسلمان خاموش رہے. دوسری مرتبہ پھر ان کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہوئے سہ پہر میں آئے ، لیکن انھوں نے نظر انداز کیا. تیسری مرتبہ افطار سے چند منٹ قبل یہ لوگ پھر آئے. اس مرتبہ ان میں سے چند نوجوانوں نے مسجد کی دیوار پر چڑھ کر بھگوا جھنڈا لہرانے کی کوشش کی. اس وقت کچھ مسلم نوجوانوں نے مسجد سے باہر نکل کر انہیں دوڑایا اور جن کو پکڑ لیا ان کی پٹائی کردی. معاملہ رفع دفع ہوگیا تھا ، لیکن رات میں پولیس نے یک طرفہ طور پر مسلمانوں کی گرفتاری کی.

اِدھر کچھ دنوں سے ملک کے دیگر حصوں میں بھی ٹھیک اسی طرح کی کارروائیاں کی گئی ہیں. ہندو تہواروں کے مواقع پر جلوس نکالے گئے، انہیں مسلم علاقوں سے گزارا گیا ، جب کہ انتظامیہ سے اس کی اجازت نہیں حاصل کی گئی تھی. مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے.مساجد کی دیواروں اور میناروں پر چڑھ کر بھگوا جھنڈا لہرایا گیا. مسلمانوں کو برانگیختہ کرنے کی کوشش کی گئی. پھر پولیس کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف ہی کارروائی کی گئی. اس کے بعد تجاوزات کے نام پر انہدامی کارروائیاں کی گئیں ، جن سے عموماً مسلمان ہی متاثر ہوئے. یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ موجودہ حالات میں منصوبہ بند طریقے سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے.

حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے قرآن مجید نے بہت پہلے جو رہ نمائی کی تھی وہ آج بھی کارگر ہے. غزوۂ احد میں جب مسلمانوں کو مشرکوں کی طرف سے خاصا جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا ، اس کے بعد سورۂ آل عمران نازل ہوئی ، جس میں مسلمانوں سے کہا گیا تھا : " مسلمانو ! تمہیں مال و جان دونوں کی آزمائشیں پیش آکر رہیں گی اور تم اہل کتاب اور مشرکین سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سنو گے۔ اگر ان سب حالات میں تم صبر اور خدا ترسی کی روش پر قائم رہو تو یہ بڑے حوصلہ کا کام ہے.'' (آل عمران : 186)

ان آیات میں درج ذیل باتیں کہی گئی ہیں :
(1) مسلمانوں کے مخالفین ان کی جانوں کے درپے ہوں گے اور ان کو مالی نقصان پہنچانے کی بھی کوشش کریں گے، اس طرح انھیں جانی اور مالی دونوں طرح کی آزمائشیں پیش آکر رہیں گی . یہی صورت حال ہے ، جسے آج ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں. (2) کہا گیا کہ تم غیر مسلموں کی جانب سے بہت تکلیف دہ باتیں سنو گے _ آج کل یہی سامنے آرہا ہے. ہر جلوس میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگائے جاتے ہیں. ان کے دین و ایمان کے خلاف ہرزہ رسائی کی جاتی ہے. انھیں دھمکیاں دی جاتی ہیں. انہیں ملک بدر کر دیے جانے کے منصوبے بنائے جاتے ہیں. (3) ان حالات میں مسلمانوں سے کہا گیا کہ 'صبر' کرو _ صبر کا مطلب ہر طرح کی اذیتیں برداشت کرنا اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہنا نہیں ہے ، بلکہ اس کا مطلب ہے استقامت کا مظاہرہ کرنا ، دین پر جمے رہنا اور مصیبتوں اور آزمائشوں سے پریشان نہ ہونا. (4) کہا گیا کہ اللہ سے ڈرو ، یعنی ہر حال میں اللہ کی رضا کو پیش نظر رکھو ، اس کی مرضی کے کام کرو اور ان کاموں سے بچو جس سے اس کا غضب بھڑکتا ہے. اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ اور کسی سے نہ ڈرو . دشمن چاہے جتنا تمھارے درپے ہوں اور تمھیں نقصان پہنچانے کی کوشش کریں ، تم ذرا بھی پریشان نہ ہو ، ذرا بھی کم زوری نہ دکھاؤ . (5) کہا گیا کہ صبر اور تقویٰ عزیمت کے کاموں میں سے ہیں، جو لوگ ان دونوں چیزوں کو مضبوطی سے پکڑے رہیں ان کا کام یاب ہونا یقینی ہے. سورۂ آل عمران ہی میں دوسرے مقام پر کہا گیا ہے : " اگر تم صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو تو ان (تمھارے دشمنوں) کی کوئی تدبیر تمہارے خلاف کارگر نہیں ہوسکتی. جو کچھ یہ کر رہے ہیں اللہ اُسے گھیرے ہوئے ہے." (آیت نمبر 120)
حالات سے نپٹنے کا یہ الٰہی نسخہ ہے. اسے استعمال کرنے میں صد فیصد کامیابی کی ضمانت ہے. ہم اسے آزماکر تو دیکھیں.

Comments

Click here to post a comment