یہ سچ ہے کہ تعلیم ہی مسلمانوں کی متاع گم شدہ ہے۔ دنیا میں اسلام واحد دین ہے جس کا آغاز ہی تعلیم سے ہوا ہے۔ وحی کا آغاز بھی ’’اقراء‘‘ سے ہوا ہے۔اسی گمشدہ متاع کے حصول کے لیے 1984ء میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بزرگان دین کے ہاتھوں ’’اقرأ روضۃ الاطفال ٹرسٹ‘‘ کے نام سے ایک تعلیمی تحریک کی داغ بیل ڈال دی گئی۔ اس تحریک کی جڑیں ملک کے طول وعرض میں پھیل چکی ہیں اورتاحال اس کی شاخوں کے پھیلاؤ کا سلسلہ جاری ہے۔آج ملک عزیز کے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان ، چترال اور آزاد کشمیر میں مجموعی طور پر اقرأروضۃ الاطفال ٹرسٹ کی 180شاخیںہیں ۔ان شاخوں میں حفظ قرآن کے ساتھ گریجویشن کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ان شاخوں میں مجموعی طور پر 76,000 سے زائد طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔بنیادی طور پر اقراء کراچی سے پشاور اور گلگت بلتستان تک سینکڑوں شاخوں کا مربوط تعلیمی نظم ہے۔
اقراء روضۃ الاطفال ٹرسٹ کے ذمہ داروں نے گلگت بلتستان کے اقراء کی شاخوں سے مستفید ہونے والے طلبہ وطالبات کو ’’نشانِ اقراء‘‘ دینے کے لیے مختلف اضلاع میں تقاریب کا آغاز کیا ہے۔ اس سلسلے کی پہلی تقریب ضلع گلگت میں منعقد کی گئی ۔ مزید دوتقریبات ضلع غذر اور دیامر میں منعقد ہونی ہیں۔برادرم نویداحمد اور اقراء حفاظ گلگت بلتستان کے نگران قاری حسین احمد کی مخلصانہ دعوت نے مجھے بھی اس تقریب میں شرکت کرنے پر مجبور کیا۔بہت ہی مختصر وقت میں ایک شاندار تقریب گلگت بلتستان کے مرکزی عیدگاہ کنواداس میں منعقد کی گئی۔ اس تقریب میں گلاپور و متعلقہ ، جگلوٹ و متعلقہ اور گلگت و متعلقہ برانچوں کے 556 حفاظ اور 566 حافظات کو نشانِ اقرأ سے نوازا سے نوازا گیا۔
عیدگاہ میں منعقد یہ تقریب انتہائی منظم اور مختصر تھی۔ اسٹیج کے تمام فرائض اقراء کے نابالغ طلبہ وطالبات نے انجام دیے۔ پنڈال میں خواتین کے لیے مخصوص اہتمام کیا گیا تھا۔ا سٹیج سیکرٹری کے فرائض مزمل احمد،تلاوت قرآن کریم چھوٹابچہ علی شیر ، تلاوت کا ترجمہ یاسر شیخ کیا۔ حمد باری معصوم بچی تبسم، نعت رسول مقبول ﷺ طالب علم عمیر نے پیش کیں۔ایک زبردست نظم حافظ اسامہ سعید نے پیش کیا۔اسی کے ساتھ نظم’’ قرآن ہمارا رہبر ہے ‘‘ حسنیٰ اور ساتھیوں نے پیش کیا اور داد پائیں۔خوش آمدید ٹیبلو شانزے اور ساتھی اور ٹیبلو ’’ہم گلگت بلتستان کے ہیں ‘‘ دعا، منیبہ اور ساتھی نے بہت شاندار طریقے سے پیش کیا۔ اسی طرح تعلیم کی اہمیت پر مشتمل ایک شانداردیہاتی و شہری ڈرامائی ٹیبلو،ماریہ اور اس کی کولیگز نے پیش کیا، حاضرین خوب محظوظ ہوئے۔اردو میں تقریر محمد ملک، عربی زبان کی اہمیت پر عربی میں حافظ حذیفہ جبکہ حجاب کی اہمیت پر انگلش میں ایک شاندار تقریر سے عقبی سحرنے شرکاء کا دل جیت لیا ۔اور مہمانوں کے لیے اسعد مدنی نے ایک مفصل سپاس نامہ پیش کیاجو معلومات کے اعتبارسے انتہائی پرمغز تھا۔ان طلبہ و طالبات کے ہاتھوں میں گلگت بلتستان کی معروف سیاحتی مقامات کے کارڈ اور بینر بھی تھے ۔ اسی طرح ثقافتی لباس میں ملبوس ان طلبہ و طالبات نے معزز مہمانوں کے سامنے علاقائی تہذیب و تمدن اور ثقافت کے بہترین نمونے بھی پیش کیے۔
اس تقریب کے مہمان خصوصی حضرت مفتی خالد محمود صاحب تھے جو اقراء روضۃ الاطفال پاکستان کے نائب مدیر ہیں اور اقراء معہدالحافظات کے شیخ الحدیث بھی ہیں۔ انہوں نے طلبہ وطالبات اور شرکاء سے ایک شاندار خطاب کیا۔ اس تقریب میںکراچی ولاہور و پشاور سے مفتی محمد صاحب، حاجی عبدالرزاق ، حاجی خاور، حاجی شمسی صاحب اور دیگر مہمانوں نے خصوصی شرکت کی۔ اقراء گلگت بلتستان کے ناظم عمومی جناب مولانا شبیر احمد صاحب بھی تشریف فرما تھے۔ اسی طرح چترال کے معروف سماجی شخصیت قاری فیض اللہ چترالی صاحب بھی کراچی سے مہمان علماء کرام کے ساتھ آئے ہوئے ہیں۔ اور ضلع گلگت کے ہزاروں خواتین و حضرات اور سماجی شخصیات نے اس تقریب کو رونق بخشی۔
اقراء روضۃ الاطفال ٹرسٹ کی تعلیمی خدمات کا مختصر جائزہ نہ لینا ناانصافی ہوگی۔اس لیے مختصر خلاصہ عرض کیے دیتا ہوں۔ اس وقت ملک بھر میں مجموعی طور پر 76,000 سے زائد طلباء و طالبات اقراء روضۃ الاطفال ٹرسٹ اسکول و کالجز سے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔اس سال اقراء روضۃ الاطفال ٹرسٹ کے مدارس سے 4,916 طلباء و طالبات نے تکمیل حفظ قرآن کی سعادت حاصل کی۔اس طرح پہلے روز سے اب تک اقرأ کے حفاظ و حافظات کی مجموعی تعداد تقریباً 55000 ہوگئی۔اقراء روضۃ الاطفال ٹرسٹ کے زیر اہتمام اسکول و کالجز بھی ہیں۔پوری دنیا میں واحد تعلیمی ادارہ ہے جس میں حافظ ہونا شرط ہے۔ یعنی اقراء کے اسکول و کالج میں ایڈمیشن کے لیے بچہ اور بچی کو حافظ قرآن ہونا لازمی ہے۔اب تک اقرأ حفاظ اسکول سے 6,514 طلباء و طالبات میٹرک کا امتحان دے کر کامیاب چکے ہیں، جبکہ 565 طالبات اقرأ حفاظ ڈگری کالجز کے تحت انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں سرخرو ہوئی ہیں۔سال 2017ء میں 1300 طلباء و طالبات میٹرک کے امتحان میں شرکت ہونگے جبکہ انٹر میڈیٹ اور بی اے کے طلباء و طالبات کی تعداد 149 ہے۔
اقراء کااسکول اور کالج سسٹم بھی بہت معیاری ہے۔ ملکی سطح پر اقرأ روضۃ الاطفال ٹرسٹ کی کامیابیاں اور اعزازات بھی نمایاں ہیں۔2008 ء میں کراچی بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے جنرل گروپ میں پانچویں پوزیشن لے کر اقرأ کی طالبہ حافظہ عائشہ زبیر نے ٹاپ 10 پوزیشنز میں اقرأ کی شمولیت کا دروازہ کھولا۔اس کے بعد 2010 ء میں کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ میں اقرأ کی طالبہ حافظہ سمیرا الیاس نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ 2012 ء سے تاحال اقرأ کی طالبات ٹاپ پوزیشنز حاصل کرنے میں سر فہرست رہی ہیں۔ 2015 ء میں اقراء کی حافظات نے کراچی انٹر میڈیٹ بورڈ آف آرٹس گروپ میں پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشنز حاصل کی اور پھر اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے 2016 ء میں بھی پہلی تینوں پوزیشنز حاصل کر کے ایک منفرد ریکارڈ قائم کیا۔ اسی طرح 2015 ء میں کراچی بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن جنرل گروپ کے امتحان میں دوسری اور تیسری پوزیشن سمیت ٹاپ 10میں سے 9 پوزیشنز حاصل کر کے اقراء روضۃ الاطفال کا نام روشن کیا۔قراقرم بورڈ میں بھی مختلف سالوں میں اقراء کی طالبات نے پوزیشنیں حاصل کی ہیں۔ اس سال بھی اقراء کی طالبہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔
ملکی اور بین الاقوامی اعتبار سے بھی اقراء روضۃ الاطفال ٹرسٹ کے طلبہ و طالبات نے نمایاں کارگردی دکھائی ہے اور بڑے بڑے اعزازات حاصل کیے ہیں۔چند ایک کا ذکر ضروری خیال کیا جاتا ہے۔2007 ء میں رابطہ عالم اسلامی کے تحت عالمی سطح پر منعقدہ مقابلہ حفظ قرآن کریم میں دوسری پوزیشن، جبکہ 2009 ء اور 2010 ء میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے اپنے ادارے اور ملک و قوم کا نام روشن کیا۔کچھ وجوہات کی وجہ سے کئی گزشتہ چند سالوں سے اقراء کے طلبہ وطالبات رابطہ کے مقابلوں میں شرکت کرنے سے گریزاں ہیں۔اسی طرح متعدد نونہالوں نے انتہائی کم عمری اور بہت ہی قلیل مدت میں حفظ قرآن کریم کی تکمیل کر کے عوام و خواص کو حیرت میں ڈال دیا۔ انہی نابغہ روزگار بچوں اور بچیوں میں سے ایک چھ سالہ بچی حافظہ خنساء جاوید نے صرف 115 دنوں میں تکمیل حفظ کے ساتھ ساتھ رابطہ عالم اسلامی کے تحت منعقدہ مقابلہ حفظ قرآن کریم میں ملکی اور عالمی سطح پر نمایاں کامیابی کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کی جانب سے ’’ سفیر قرآن برائے پاکستان ‘‘ کا منفرد اعزاز بھی حاصل کیا۔
گلگت بلتستان کے ضلع غذر کی طالبہ بی بی مریم بنت غلام حیدر نے صرف پانچ سال اور آٹھ ماہ کی عمر میں حفظ قرآن کریم کی تکمیل کی۔ ضلع گلگت کے طالب علم حافظ عطاء اللہ نے محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کی جانب سے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے الجزائر میں منعقدہ عالمی مقابلہ حسن قرأت میں سب سے کم عمر قاری کا اعزاز حاصل کیا۔
انتہائی خوشی کی بات یہ ہے کہ اقرأ روضۃ الاطفال ٹرسٹ نے گلگت بلتستان بشمول چترال میں بھی اسی توجہ اور محنت سے کام کیا ہے جس کا مظاہرہ اس نے ملک عزیز کے دیگر علاقوں میں کیا۔مشاہدے کی بات یہ ہے کہ گلگت بلتستان اور چترال کو ہمیشہ سے ایسے معاملات میں پیچھے رکھا گیا ہے۔ 1999ء میں مولانا یوسف لدھانوی ؒ اور ان کے رفقاء نے ضلع گلگت اور غذر میں ایک ایک شاخ کی داغ بیل ڈال دی تھی۔ بعد میں بتدریج ان میں اضافہ ہوتا رہا اور اس وقت اس پورے خطے میں مجموعی طور پر چھوٹی بڑی 50 شاخیں مصروف خدمت ہیں۔اقراء گلگت بلتستان کے لیے سب سے زیادہ وقت اور اخلاص مفتی جمیل صاحب شہید ؒ، مفتی نظام الدین شہید اور ان کے رفقاء نے دکھایا۔ اسی طرح دیگر اکابرین نے بھی دامے درمے قدمے سخنے معاونت کی۔ مولانا سرفراز خان صفدر صاحبؒ پیرانہ سالی میں تشریف لائے اور گلگت اور چترال کے لمبے ترین دورے کیے اور حکم صادر کیا کہ گلگت بلتستان اور چترال کے ہر گاوں میں اقراء کی شاخ کھولی جائیں۔یوں مختصر وقت میں درجنوں شاخوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔
1999ء سے تاحال ان شاخوں سے مجموعی طور پر 4,022 طلباء طالبات نے تکمیلِ حفظ قرآن کی سعادت حاصل کی ہے، صرف اس سال 2015-16 میں 293حفاظ و حافظات وفاق المدارس العربیہ کے سالانہ امتحانِ حفظ میں شریک ہوئے ہیں۔اس وقت گلگت بلتستان کے کئی اضلاع میں اقراء کے زیر انتظام کئی شعبے کام کررہے ہیں جن میں شعبہ روضہ میں 512 ، شعبہ قاعدہ میں 827 ، شعبہ حفظ میں 2,408 اور شعبہ اسکول میں 583 طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ان کی تعلیم و تربیت اور انتظامات پر مقرر اساتذہ و معلمات اور کارکنان کی تعداد 423 ہے۔گزشتہ چند سالوں میں گلگت بلتستان سے 1012 طلباء اور 1284 طالبات نے حفظ قرآن کریم کی سعادت حاصل کر کے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے امتحان میں کامیابی حاصل کی اور نشانِ اقرأ کے مستحق قرار پائے۔
اقرأ روضۃ الاطفال کئی شعبوں کے ساتھ'' اقرأ معہد الحافظات'' بھی ایک اہم شعبہ ہے جس میںآٹھویں کلاس کے بعد چھ سال کی مدت میں حافظات کو بیک وقت دینی اور دنیوی علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ان طالبات کو نہ صرف تفسیر قرآن ، حدیث ، فقہ ، عربی زبان ، اسلامی تاریخ ، اصول تفسیر ، اصول فقہ ، اصول حدیث ، بنیادی عقائد کا چھ سالہ معیاری نصاب پڑھایا جاتا ہے، بلکہ اس مدت میں ساتھ ساتھ میٹرک سے گریجویشن تک (جنرل اور آرٹس گروپ کے ساتھ) معیاری تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ اب تک کئی گروپ اس کورس کی اعلیٰ معیار سے تکمیل کر چکے ہیں۔ یہ ملک بھر میں اپنی نوعیت کا منفرد نظم ہے۔بہر صورت مزید تفصیلات اگلی کسی نشست کے لیے اٹھا رکھتے ہیں۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔
تبصرہ لکھیے