پاکستان کرکٹ ٹیم نے پش اپس ک یے انگلینڈ میں لارڈز کے میدان پر اور وبال پہنچ گیا پارلیمنٹ تک۔ پاکستانی سیاستدان آجکل کب کیا قدم اٹھا لیں، یہ تو ان کو بھی نہیں معلوم۔ پچھلے جملے میں ان کو کی جگہ لکھتا تو کچھ اور ہی، مگر کیا فائدہ، بلا وجہ کسی کو فتوی جاری کرنے کی زحمت کیوں دوں۔ ایسے کچھ لوگ کیا ہیں، کیا کرتے ہیں، کیا کرنا چاہتے ہیں اور کیوں کرتے ہیں، ہم کوسمجھ میں نہیں آتا، اگر ان کا نام احمق رکھ دیا جائے، تو شاید لوگ جلدی سمجھ جائیں گے۔ اب یہ ہی دیکھ لیں، پاکستان انگلینڈ کے درمیان جولائی میں لارڈز میں ٹیسٹ میچ کھیلا گیا، مطلب پورے تین مہینے پہلے۔ میچ میں 16 جولائی کو مصباح الحق نے شاندار سنچری مکمل کی اور کرکٹ کا گھر مانے جانے والے گراؤنڈ پر 10 پش اپس کیے تھے۔ لارڈز کےمیدان میں، ایک بہترین کارکردگی کے باعث جب پاکستان نے میچ جیتا تو پوری ٹیم نے ایک ساتھ پانچ پش اپس لگائے۔ اور وہ ایسے ہی نہیں تھا، بلکہ وہاں باقاعدہ آرمی کی طرز پریونس خان کی قیادت میں ہوشیار باش کیی اواز لگائی گئی ، پش اپس لگائے گئے اور پھر پرچم کو سلامی دی۔ میچ ختم ہونے کے بعد مصباح نے بتایا تھا کہ میں نے ایبٹ آباد میں آرمی کے لوگوں کو وعدہ کیا تھا کہ جب بھی میں انگلینڈ میں سنچری بناؤں گا تو پورے 10 پش اپس کروں گا۔
لگ گئی ہمارے کچھ سیاسی شعبدہ بازوں کو مرچیں، اس لیے نہیں کہ پش اپس لگا دیے، بلکہ اس لیے کہ کسی کی نقل کیوں کی یا شاید کسی کو خوش کرنے کے لیے ہی کیوں پش اپس جیسے عمل کو اپنایا۔ بات دل میں ہی رہ گئی کیونکہ کوئی مناسب موقع نہیں ملا اور عین وقت پر چپکی سادھ لی۔ تاہم ایک ایسے موقع پر معاملہ پارلیمنٹ تک پہنچ گیا، جب کرکٹ کے بجائے کوئی اور میدان گرم ہوگیا ہے۔ معاملہ پارلیمنٹ تک پہنچ گیا، کیونکہ امن سے کچھ ہو جائے، ایسا بھلا یہ نوٹنکی سیاسی لوگ کیسے ہونے دیں گے۔ بدھ کے روز پارلیمنٹ میں اس بات پہ جرح ہوئی، جس میں ایسی باتیں ہوئیں کہ پاگل کو بھی ہنسی آ جائے۔ پاکستان مسلم ليگ نواز کے ممبر اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے رکن رانا محمد افضل نے کھلاڑیوں کے پش اپس کرنے پر اعتراض کیا۔ کہا کہ آخر مصباح الحق اور ٹیم پش اپس کرکے کس کو پیغام دینا چاہتے تھے۔ کھلاڑی جیت کر تو پش اپس کرتے ہیں، لیکن ہارنے پر خاموش کیوں ہو جاتے ہیں۔ ڈان نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن کے چوہدری محمد عاصم نذیر کچھ اس طرح گویا ہوئے کہ جیت پراچھلنا کودنا اچھا ہے، لیکن پش اپس کرنے کے بجائے کھلاڑی کامیابی پر نوافل ادا کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔ نوافل بھی ایک طرح کی نماز ہی ہوتی ہے، جس کو پڑھنا واجب مطلب ضروری تو نہیں، لیکن اگر پڑھا جائے تو ثواب ملتا ہے۔ یہ عجیب و غریب باتیں دماغ میں گھس ہی نہیں رہی ہیں۔ یہ ہی نہیں، بلکہ پی سی بی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی کو اس معاملے پر جواب دہ قرار دیا گیا جنہوں نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ مصباح الحق نے آرمی کو خراج تحسین پیش کرنے کے طور پر پش اپس کیے تھے۔ وہ اپنی فٹنس دکھانا چاہتے تھے، کیونکہ كاكول میں آرمی کے تربیتی کیمپ نے پاکستانی ٹیم کو فٹنس کی ٹریننگ دی تھی۔ تبھی مصباح نے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ انگلینڈ کے خلاف سنچری لگائیں گے تو پش اپس ماریں گے۔
بقول چوہدری صاحب کے، ہارنے پر یہ کھلاڑی خاموش ہوتے ہیں اور جیت پر پش اپس جیسی حرکتیں؟ اب ہارنے پر کھلاڑی خاموش نہ رہیں، تو کیا کریں؟ جشن منائیں؟ پھر تو انہیں غدار قرار دے دیا جائے گا، پھر اور فتوے جاری ہوں گے۔ جیتنے پر جشن منائیں تو بھی دقت، نفل کیوں نہیں پڑھا؟ رانا جی معاف کرنا، رہنما بن گئے مگر عقل بیچ کر۔ واہ کیا خوبصورت الفاظ کہے چوہدری صاحب نے، دل کر رہا ہے ایک مسجد بنوا کرچوہدری عاصم نذیر کو پارلیمنٹ سے نکال کر اس مسجد کا امام بنا دوں۔ اور پھر چوہدری صاحب اپنی کرکٹ ٹیم کو میدان پر کھیلنے دیکھنے یا پارلیمنٹ میں ایسی بھاڑ بجائے نماز ہی پڑھاتے رہیں، کیونکہ یہ زیادہ بہتر رہے گا۔ پہلے خبر آئی کہ نجم سیٹھی نے معاملے کو طول پکڑتے دیکھ کر دو ٹوک کہہ دیا کہ پی سی بی نے کھلاڑیوں پر پش اپس کرنے پر روک لگا دی ہے، اب کوئی بھی کھلاڑی میدان پر پش اپس نہیں کرے گا۔ واہ! اور اللہ ان تمام باتوں سے خوش ہوں گے؟ ایک ملک کو نمائندگی کرنے والا کھلاڑی اپنے ہی ملک کی آرمی سے ایک وعدہ کر کے آتا ہے۔ سنچری مارنے پر پش اپس مارنے کا وعدہ، وہ سنچری مار دیتاہے تو وعدہ پورا بھی کرتا ہے، ٹیم میچ جیتتی ہے تو پش اپس کرتی ہے۔ اور آپ نے ایسے وعدہ پورے کرنے والوں پر پابندی لگا دیا؟ یہ مذہب کے خلاف ہے یا ملک کے خلاف ہے؟ لیکن، بہر حال بعد میں خبر آئی کہ نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ایسی کوئی پابندی نہیں ہے اور کھلاڑی سنچری پوری کرنے پر 100 پش اپس مارے۔
سوچنے والی بات یہ ہے کہ میدان پر ایک کھلاڑی سے نوافل پڑھوانا اتنا ضروری کیوں لگ رہا ہے؟ کیا یہ ضروری ہے کہ ہر دفعہ کچھ اچھا کرنے پر دنیا کو دکھائے کہ اپنے خدا کو شکریہ کہا جائے؟ یا اس کی عبادت جائے؟ کل کو کوئی یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ کھلاڑی وکٹ لینے کے بعد ایک دوسرے کو ہائی فائیو کیوں دیتے ہیں؟ نوافل کیوں نہیں پڑھتے؟بیٹسمین سنچری بنانے کے بعد ہیلمیٹ نکال کر بلا اٹھا کر میدان میں چاروں طرف کیوں دیکھتا ہے؟ نوافل کیوں نہیں پڑھتا؟ یا یہی کیوں نہ کہا جانے لگے کہ کوئی اللہ کا بندہ کھلاڑی کیوں بنتا ہے؟ مولوی کیوں نہیں بن جاتا؟ گھر میں رہے اور تا عمر نوافل پڑھے۔ اس جہاں کی زندگی بھی سکون سے جی لے گا اور آخرت کی بھی کامیابی۔ لیکن آپ سیاستدان تو وہ بھی نہیں ہونے دیتے، کسی کو طالبان بنا دیا تو کسی کی زندگی ایسی اجیرن کردی کہ وہ ایک پیشہ ور ملا بن گیا، کسی کو مسلکیت پہ لگا دیا تو کسی کو سیاست میں ہی کھینچ لے آئے۔ خیرمٹی پاؤ، میرے حساب سے پاکستان ٹیم کے پش اپس لگانے پر پابندی لگانے والوں کو سیاستدان بننے کے بجائے عمر بھر نوافل پڑھنا چاہیے تھا۔ اللہ کرم فرماتا، انسانیت دعائیں دیتی، کرکٹ میں چک چک نہ ہوتی، پاکستان کا یوں مذاق نہ اڑایا جاتا۔ افسوس صد افسوس چوہدری صاحب آپ بھی ہمارے غریب عوام کے ووٹوں سے جیتے ہوئے نمائندے ہیں، آپ پر، آپ کی سوچ پر افسوس کریں یا اپنے لوگوں پر جنہوں نے آپ کو اپنا نمائندہ منتخب کیا ہے۔ پتہ نہیں کب عوام کو بھی عقل آئی گی اور وہ بھی چوہدری صاحب سے پوچھیں کہ چوہدری صاحب آپ نے بھی تو اپنے حلقے میں وعدے کیے تھے، کیا کام کیا؟ عوام کو روٹی، کپڑا، مکان دینے کے لیے کیا عملی اقدام اٹھائیں؟ دیگرمسائل سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کیے؟ یا پانی اوربجلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے کتنے نوافل پڑھیں؟ پہلے آپ ان وعدوں سے انخراف کی پاداش میں پش اپس لگانا شروع کردیں، پھر دوسروں پہ اعتراض کریں۔
تبصرہ لکھیے