ہوم << اسلام آباد لاک ڈاؤن، حقیقی امکانات کیا ہیں؟ شاہد قبال خان

اسلام آباد لاک ڈاؤن، حقیقی امکانات کیا ہیں؟ شاہد قبال خان

عمران خان نے اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے کے اعلان سے حکومت پر ایک سیاسی بم گرا دیا ہے مگر نشانہ خطا ہونے پر یہ بم تحریک انصاف پر بھی گر سکتا ہے۔ حکومت کا یہ خیال ہے کہ وہ تحریک انصاف کا لاک ڈاؤن ناکام بنا دےگی۔ اس سلسلے میں وہ تحریک انصاف پنجاب اور اسلام آباد کے متحرک کارکنوں کی لسٹیں بھی بنا چکے ہیں اور عین موقع پر انہیں گرفتار کر کے لاک ڈاون میں شرکت سے روک دیا جاے گا۔ مگر میرے خیال میں اس سے لاک ڈاون پر زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ یہ جلسہ نہیں ہے جس کے لیے لاکھوں لوگوں کی ضرورت پڑے۔ یہ ایک ہڑتال ہے۔ اگر اسلام آباد کی دس بڑی سڑکوں پر ایک ایک ہزار لوگ بھی دھرنا دے کر بیٹھ جاتے ہیں تو شہر میں آمدورفت بند ہو جاے گی جس سے تمام ادارے اور بازار خودبخود بند ہو جایں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ زیادہ سے زیادہ ۲۰ ہزار لوگ اسلام آباد کو بند کرنے کے لیے کافی ہوں گے۔ تحریک انصاف تمام پابندیوں کے باوجود خیبر پختونخواہ اور راولپنڈی اسلام آباد سے ۵۰،۶۰ ہزار لوگ آسانی سے نکال لے گی۔حکومت لاک ڈاون کو ناکام کرنے کے لیے خوف کا حربہ بھی استعمال کر سکتی ہے۔ مگر میرے خیال میں یہ بھی زیادہ کامیاب نہیں ہو گا کیونکہ لاک ڈاون میں تحریک انصاف کے عام ووٹر نے شرکت نہیں کرنی جو خوفزدہ ہو جاے بلکہ پارٹی کے ایکٹیوسٹ شریک ہوں گے جو ان دھمکیوں سے نہیں ڈریں گے۔ میرے خیال میں تحریک انصاف اسلام آباد کو بند کرنے میں آسانی سے کامیاب ہو جاے گی مگر اس کے بعد کیا ہو گا؟
یہ لاک ڈاؤن پچھلے دھرنے کی طرح بہت دن نہیں چلے گا۔اس بار فیصلہ زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے میں ہو جاے گا کیونکہ ڈی چوک دھرنا ایک علامتی احتجاج تھا جس سے معمولات زندگی پر زیادہ فرق نہیں پڑا تھا مگر لاک ڈاون سے زندگی مکمل طور پر رک جاے گی ۔ ممکنہ انجام کیا ہو سکتا ہے؟
پہلا آپشن حکومت یہ استعمال کر سکتی ہے کہ دھرنے میں موجود لوگوں کو اٹھا کر جیل میں ڈال دیا جاے۔ میرے خیال میں یہ آپشن قابل عمل نہیں ہے کیونکہ اسلام آباد پولیس نے پچھلے دھرنے میں بھی ایسا کچھ بھی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ پنجاب پولیس سانحہ ماڈل ٹاون کے بعد پہلے ہی دفاعی پوزیشن لئے ہوے ہے۔ ویسے بھی تحریک انصاف کے کارکن ا س بار دفاعی مزاحمت کی تیاری کر کے آیں گے جس کی وجہ سے ایسی کسی بھی کارروای سے بہت بڑا خون خرابہ ہو سکتا ہے جو حکومت برداشت نہیں کر سکتی۔
دوسرا آپشن یہ ہو سکتا ہے کہ حکومت پچھلی دفعہ کے پی ٹی وی واقعہ جیسا کوی ڈرامہ رچا کر تحریک انصاف کو دفاعی پوزیشن پر لا کھڑا کرے جس سے تحریک انصاف لاک ڈاون ختم کرنے پر مجبور ہو جاے۔ یہ قابل عمل تو ضرور ہے مگر یہ ایک بہت خوفناک کھیل ہے۔ ایسے کسی بھی ڈرامے کی زرہ سی بھی ناکامی حکومت کے لیے زہر قاتل ہو سکتی ہے۔ اس ک علاوہ اگر تحریک انصاف ایسے کسی واقعہ کو اوون کرنے کی بجاے اس کی زمہ داری حکومت پر ڈال کر مزید جارحانہ رویہ اختیار کر لے تو یہ بھی حکومت کے لیے مزید خطرناک ہو سکتا ہے۔
تیسرا اور آخر آپشن مصالحت ہے۔ حکومت یا تو تحریک انصاف کے بتاے ہوے ٹی۔او۔آرز کے مطابق کمیشن بنا دے یا پھر ماینس نوازشریف پر عمل کر لے۔ مگر حکومت کے لیے وہ دونوں آپشن بھی آسان نہیں ہیں۔ میری زاتی راے یہ ہے کہ شہباز شریف اور کابینہ کے زیادہ تر لوگ نواز شریف کے استعفے کی دبے لفظوں میں سپورٹ کریں گے تاکہ حکومت بچ جاے مگر نواز شریف کی طرف سے اس کو قبول کیے جانے کے امکانات کم ہیں۔ اس صورتحال میں ہو سکتا ہے کہ نواز شریف پوری اسمبلی کو ماینس کر کے عام انتخابات کا اعلان کر دے۔

Comments

Click here to post a comment