ہوم << اوریا مقبول جان اور خورشید ندیم کا مباحثہ، درست کون ہے؟ رضوان اسد خان

اوریا مقبول جان اور خورشید ندیم کا مباحثہ، درست کون ہے؟ رضوان اسد خان

رضوان اسد خان دو بہت بڑے کالم نگاروں کا ”دلیل“ پر دلیل کے ساتھ مباحثہ چل رہا ہے. دلی وابستگی محترم اوریا مقبول جان صاحب کے ساتھ ہونے کے باوجود خورشید ندیم صاحب کے دلائل مضبوط معلوم ہوتے ہیں.
یہ بات ان کی (خورشید ندیم صاحب کی) درست ہے کہ قیام پاکستان کو ”الہی منصوبہ“ قرار دینا قدرے جذباتی اور دلیل سے عاری مؤقف ہے. مجھ ناچیز کی رائے میں ایسا سمجھنا گویا یہ باور کروانا ہے کہ اس ”الہی منصوبے“ میں بہت سے نہایت بنیادی نوعیت کے ”جھول“ رہ گئے تھے، جو کہ یقیناً شان کریمی سے بہت ماورا ہے.
دوسری بات بھی خورشید ندیم صاحب کی بالکل درست ہے کہ دور فتن کی احادیث کی موجودہ دور کے کسی بھی واقعے پر یقینی تطبیق بہت خطرناک نتائج کی حامل ہو سکتی ہے. تقریباً تمام کبار علماء نے اس روش سے سختی سے منع فرمایا ہے. اس طرز عمل کی ہولناکی کا ایک مظہر ہم 70ء کی دہائی میں ظہور مہدی اور کعبۃ اللہ پر قبضہ کی کوشش میں دیکھ چکے ہیں.
اور یہ بات بھی خورشید ندیم صاحب کی درست ہے کہ غزوہ ہند سے متعلق روایات صحت کے حوالے سےکمزور ہیں،ان سے استدلال کرنا درست نہیں. مزید یہ کہ جیسا کہ ابھی عرض کیا کہ جو ایک دو ”حسن“ یا ”صحیح“ روایات اس حوالے سے ملتی بھی ہیں، ان کی تطبیق اور کیفیت کا تعین بھی ایک نازک معاملہ ہے.
دراصل یہ ایک ”رومانوی سوچ“ ہے کہ بس ہمارا نجات دہندہ آیا ہی چاہتا ہے اور پھر ہم اس کی قیادت میں پوری دنیا فتح کر لیں گے. اور یہ کہ بس ہند کی طرف لشکر کشی ہوا ہی چاہتی ہے، پھر ہم اپنے ازلی دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیں گے. نقصان اس کا یہ ہوتا ہے کہ بندہ بس اس ”دور موعود“ کے انتظار میں ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھ رہتا ہے اور اس دور کو (بجا طور پر) دور فتن سمجھتے ہوئے، محض ”برائیوں“ سے بچنے کو ہی (غلط طور پر) کافی سمجھ لیتا ہے اور ان کے تدارک اور خاتمے کی کسی عملی جدوجہد کو ملتوی کر دیتا ہے؛ اور یہ طرز عمل دین کی روح کے خلاف ہے.
اب اس سے یہ بھی مراد نہیں کہ ہم غامدی مکتبہ فکر کی طرح ظہور مہدی اور نزول عیسٰی (علیہ السلام) کی روایات کا سرے سے ہی انکار کر دیں. ہرگز نہیں. ہم ان کا انتظار بھی کریں گے اور حتی المقدور اس کی تیاری بھی، لیکن اس انتظار کے دوران جو کرنے کے کام ہیں، انہیں ترک نہیں کریں گے. غامدیت سمیت ہر قسم کے ”فکری فتنے“ سے اسلام کا دفاع اور ان فتن کے تدارک کی ہر ممکن کوشش ہمارا ”ہوم ورک“ ہے جو ہمیں ظہور مہدی سے پہلے ہی مکمل کرنا ہے.
نوٹ: اوریا مقبول جان صاحب کو اس قسم کے ”معرکہ نما مکالموں“ میں ہر ہر لفظ کو تحقیق کے بعد لکھنا چاہیے. شعر کی نسبت اور حسن بصری رح کی عمر کے حوالے سے خورشید ندیم صاحب نے جو پکڑ کی ہے، وہ خواہ صحت مضمون کے حوالے سے اتنی اہم نہ بھی ہو، مگر قاری کے ذہن پر ”امپیکٹ“ کے حوالے سے نہایت منفی تاثر چھوڑتی ہے.

Comments

Click here to post a comment