ہوم << جھولا میرا پہلا پیار - سحر فاروق

جھولا میرا پہلا پیار - سحر فاروق

سحر فاروق کسی پارک میں جا کر آپ کی نظریں اگر میری طرح جھولا تلاش کرتی ہیں اور ناامید لوٹنے پر آپ اس پارک کو جانے کی ممکنہ جگہوں سے خارج کر دیتے ہیں تو مبارک ہو آپ بھی جھولے کے پیار، نہیں، عشق میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
یہ سوچنے کی ہمت بھی فدوی میں نہیں کہ جھولے کے بغیر زندگی کیسی ہو سکتی تھی؟ پھیکی اور بے رونق، ہر رنگ سے خالی، جیسے بغیر گوشت کا گوبھی گوشت، شیر خورمے کے بغیر میٹھی عید اور انگوٹھی کے بغیر نسبت۔
طبیعات کے تمام اصولوں سے ویسے تو الحمداللہ پڑھنے اور سمجھنے کی حد تک اللہ واسطے کا بیر رکھا مگر سمپل پینڈیولم کی دریافت کرنے پر عزیزی گیلیلو پر رج کے رشک ہوتا ہے، یہاں تک کہ اس کو سات توپوں کی سلامی کے ساتھ سات جھولے بھی دان کردینے کا ارمان دل کے نہاں خانوں میں آج تک موجود ہے ۔
یوں تو محبت اور پیار شیار میں سب جائز سمجھا جاتا ہےمگر جھولے جیسے لطیف (جھولے کی رسی ہے نازک، نازک سی رسی پہ جھولا)، رومانوی (بن ساجن جھولا جھولوں میں وعدہ کیسے بھولوں)، اور محبت اور شفقت (ماں مجھ کو جھلاؤ نا جھولا) استعارے سے پہلا پیار جتانے کے لیے لازم ہے کہ بیکری آئٹمز آپ کا دوسرا پیار ہرگز نہ ہوں، ورنہ جہاں آپ سے عمر کی بالائی حد عبور کرنے پر درگزر کیا جاتا رہا ہے، وزن کی بالائی حد پر بالضرور سنگین دفعہ عائد کر دی جائے گی۔
یوں تو ہم بڑے ہی ڈھیٹ واقع ہوئے ہیں، گھر میں توڑے جانے والے جھولوں اور ان سے لگنے والے زخموں کا تو حساب ہے ہی نہیں، مگر وہ مواقع بھی ان گنت ہیں جب پبلک پارکس کے سکیورٹی گارڈز ہمیں گھورتے، ڈانتے اور عزت افزائی کرتے جھولوں سے اترنے کا حکم صادر کرتے تھے، لیکن مجال ہے جو دل پر لیا ہو۔ بھلا پیار میں کیسا ڈر، کیسی بےعزتی۔ ایک بار علی الصبح پارک پہنچ گئے، نہ بندے نہ ہی بندیاں۔ بس پھر کیا تھا ہم نے اتنا جھولا جھولا کہ بھائی جان کو کہنا پڑ گیا کہ ہم لاکھ روپے کا جھولا جھول چکے ہیں۔
یار دوست عاجز آکر سوال کرتے کہ بی بی متلی الٹی نام کی کیفییت سے آشنا ہو بھی کہ نہیں، ہم کہتے کہ ہمیں تو نہیں البتہ جی بھاری ضرور ہوجایا کرتا ہے دیکھنے والوں کا۔
وہ جھولا اک امرود کی شاخ
وہ جھولے پر بیٹھی بہن بھائیاں

Comments

Click here to post a comment