گذشتہ دنوں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب پھیلائی گئی، جس میں دکھایا گیا تھا کہ مذہبی حلیے کا ایک مجمع پاکستان کے خلاف نعرے لگا رہا ہے اور بعد ازاں پاکستان کا پرچم بھی نذر آتش کیا جاتا ہے۔ یہ افواہ پھیلائی گئی کہ یہ احتجاج دارالعلوم دیوبند میں ہوا، اسی حوالے کے ساتھ یہ ویڈیو واٹس ایپ پر بھی موصول ہوئی۔
قیام پاکستان اور تقسیم ہند سے متعلق دیوبند کے غالب طبقے کی رائے سے ہم واقف ہیں لیکن اس ویڈیو کو دیکھ کر کسی کے بھی ذہن میں کم از کم یہ سوال ضرور آنا چاہیے کہ موجودہ پاک بھارت کشیدگی میں اگر دارالعلوم دیوبند میں پاکستان کے خلاف اس شدت بلکہ نفرت کے ساتھ آواز اٹھائی جاتی تو کیا بھارت کا کف در دہاں میڈیا اسے نظر انداز کر دیتا؟
اسی سوال کے پیش نظر 29 ستمبر 2016 (26ذوالحجہ) کو راقم الحروف نے دارالعلوم دیوبند کی آفیشل ویب سائٹ پر فراہم کردہ ای میل ایڈریس سے رابطہ کیا۔ اس ای میل کا مضمون حسب ذیل تھا:
’’مکرمی!
السلام علیکم!
آج کل یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو عام کی جا رہی ہے جس کے ساتھ دی جانے والی تفصیلات میں کہا جا رہا ہے کہ یہ دارالعلوم دیوبند میں ہونے والے احتجاج کی ویڈیو ہے۔ اس ویڈیو میں احتجاج کرنے والے پاکستان کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں اور پرچم بھی نذر آتش کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو کا لنک بھی اس میل میں دیا جا رہا ہے۔ براہ کرم اس امر کی وضاحت فرما دی جائے کہ یہ ویڈیو اور اس میں دکھائی گئی عمارت اور افراد کا تعلق دارالعلوم دیوبند ہند سے ہے؟
امید ہے کہ جواب سے آگاہ فرمائیں گے۔
والسلام ‘‘
دارالعلوم دیوبند ہند کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی یہ بیان دیکھا جاسکتا ہے۔
http://darululoom-deoband.com/urdu/index.php?main=news%2Findex.php%3Flang%3Dur%26id%3D189
تبصرہ لکھیے