یکم محرم الحرام 1438ہجری
آج چاند کی پہلی تاریخ ہے۔ ہم چاند دیکھتے ہیں، یہ بڑھتا جاتا ہے اور پھر اپنے پورے جوبن پر آتا ہے۔ چاندنی ہماری آنکھوں کو خیرہ کرتی ہے۔ پھر رفتہ رفتہ گھٹتا ہے یہاں تک کہ نگاہوں سے اوجھل ہو جاتا ہے اور پھر تاریک راتیں اور دوبارہ وہی سلسلہ کہ یہ ازل سے جاری ہے اور ابد تک رہےگا۔
یہی ہماری زندگی کہانی بھی ہے۔ ہم پیدا ہوتے ہیں، سفرِ زندگی طے کرتے ہیں۔ ہرانسان چاند کی طرح روشن ہوتا ہے، فرق یہ ہے کہ کسی کی چاندنی ویرانے میں اُترتی ہے تو کسی کی زمانے کی نگاہوں کے سامنے۔ کوئی اپنی چاندنی سے خائف ہو کر خود سے ڈر جاتا ہے اور کوئی اسے اپنا سرمایہ جان کر فخر سے پیش کرتا ہے۔ کسی کی چاندنی راہ دکھاتی ہے تو کسی کی چاندنی راہ کھوٹی بھی کر دیتی ہے۔ یہ چاندنی ہی ہے جو جوار بھاٹآ بن کر سمندر میں طوفان برپا کر دیتی ہے تو کبھی برفیلے پہاڑوں کے دامن میں کسی جھیل کنارے عشق لازوال کی داستانیں رقم کرتی ہے۔
یہ چاندنی کا فیض ہےجو اگر جہازوں کو غرق کرتی ہے تو بھٹکے ہوئے ملاح کی نیّا بھی پار لگا دیتی ہے۔ چاندنی نہ صرف باہر کی دنیا روشن کرتی ہے بلکہ ہمارے وجود کے اندر بھی ایک نئی جوت جگا دیتی ہے۔
ہمیں اپنے وجود کو زندہ و آباد رکھنا ہے کیونکہ چاندنی گھروں میں ہی اچھی لگتی ہے اور قبرستان کے سناٹوں میں اس سے زیادہ ہیبت ناک منظر کوئی نہیں۔ چاندنی بھی وقت کی مہمان ہے۔ وقت کتنے روشن چہرے، کتنی چاندنی راتیں اپنے ساتھ لے جاتا ہے۔ چاند ڈھلتا ہے، رو شنی کم ہوتی ہے، انسان صرف اپنے یقین اور اعتماد کے سہارے سفر طے کرتا ہے۔
یہی ہماری دنیا ہے کہ نظروں سے اوجھل ہونا فنا نہیں، خاتمہ نہیں بلکہ یہ کسی اور جانب طلوع ہونے کا اشارہ ہے۔ جہاں ہماری نظر کام نہیں کرتی، ہماری سوچ سے پرے بھی کوئی اور دنیا ہے جو ہماری منتظر ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ چاند جو یہاں ہمارے وجود کو روشنی دیتا ہے وہی چاندنی ابدی زندگی میں بھی ہمارے ساتھ رہے۔ آمین یا رب العالمین۔
تبصرہ لکھیے