ہمارے یہاں ننھی منی بچیاں ”گُڈے“ اور ”گُڈی“ کا کھیل کھیلتی ہیں، ایک کا ”گُڈا“ ہوتا ہے اور دوسری کی ”گُڈی“ ( گڑیا)، دونوں بچیاں گُڈے اور گُڈی کی شادی کرتے ہیں۔ شادی سے پہلے شادی کے لیے خوب تیاری کرتی ہیں اور پھر بیاہ ہو جاتا ہے۔
ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں حکمران، میڈیا اور جرنیل اسی طرح کھلونے بنا کر ”جنگ ، جنگ“ کھیلتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ مودی، میڈیا پرسنز اور جرنیلوں کے سروں میں سفیدی آگئی ہے لیکن وہ اب بھی بچے کے بچے ہی ہیں۔ ان کی سوچ اور ان کی حرکتیں ننھے منے بچوں جیسی ہی ہیں۔ کیسے بھلا؟ اس کی ایک مثال بھارتی حکومت و فوج کا آزادکشمیر میں سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ ہے، جس کے مطابق بھارتی فوج آزاد کشمیر میں دو کلومیٹر اندر تک گھس آئی، اس نے مجاہدین کے تربیتی کیمپ تباہ کیے اور پھر واپس چلی گئی۔ میں نے آج کے بھارتی اخبارات دیکھے تو ہر جگہ واہ واہ ہو رہی ہے، مودی حکومت کی بھی اور بھارتی فوج کی بھی۔
دراصل بھارتی جرنیلوں نے اپنے ہیڈکوارٹر میں ایک بڑی میز پر میدان جنگ ترتیب دیا، اس میں ایک طرف مقبوضہ کشمیر بنایا اور دوسری طرف آزاد کشمیر۔ پھر ایک جرنیل مقبوضہ کشمیر سے ہیلی کاپٹر اڑا کے آزادکشمیر لایا، ”ٹھاہ، ٹھاہ“ کیا اور پھر اپنا ہیلی کاپٹر واپس لے گیا، اسے مقبوضہ کشمیر میں رکھ کر پھر کچھ فوجیوں کو چلا کر آزادکشمیر تک لایا اور وہاں کچھ تربیتی کیمپوں پر ٹانگیں چلائیں، انھیں تباہ کیا اور پھر اس جرنیل نے وہ فوجی واپس مقبوضہ کشمیر میں رکھ دیے۔ یہ تھی ان کی ”سرجیکل سٹرائیک“۔
میں یہ بات ایک ٹیبل سٹوری کے طور پر نہیں کررہا ہوں۔ میںنے مقبوضہ کشیمر اور آزادکشمیر کی درمیانی لکیر (لائن آف کنٹرول) کے بالکل قریب رہنے والوں سے معلومات حاصل کیں، بالخصوص معروف عرب ٹی وی چینل ”العربیہ“ سے وابستہ صحافی عبدالقیوم فہیمد سے اس بنیادی سوال کا جواب لینے کی کوشش کی کہ آیا سرجیکل سٹرائیک ہوئی ہے یا نہیں؟ نوجوان صحافی نے میرا سوال سنتے ہی فی الجملہ بھارتی دعوے کو مسترد کردیا، کہا کہ لائن آف کنٹرول سے اِدھرپہاڑی علاقے اس نوع کے ہیں کہ بھارتی فوج کا اس پار آنا ممکن ہی نہیں ہے، اگر وہ گھستی ہیں تو ان کا آگے بڑھنا ہی ممکن نہیں ہے، اگر وہ آگے بڑھتی ہیں تو ان کا واپس جانا ممکن نہیں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کچھ سیکٹرز پر بھارتیوں نے کراس بارڈر گولہ باری کی، نتیجے میں دو فوجی شہید اور کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ پاکستان نے جوابی گولہ باری کی، بھارتی فوجیوں کو ہلاک ہوتے دکھایا گیا ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق 14 بھارتی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں، 8 کی لاشیں سامنے نظر آ رہی ہیں لیکن بھارتی فوج انھیںاٹھانے کی ہمت نہیں کر رہی ہے۔
گزشتہ روز بھارتی وزیراعظم مودی نے کل جماعتی کانفرنس بلائی تھی، اس میں عسکری قیادت بھی موجود تھی۔ کانفرنس کے اختتام پر حکمرانی پارٹی نے دعویٰ کیا کہ عسکری قیادت نے ”سرجیکل سٹرائیک“ کے ثبوت دکھائے تاہم کانفرنس میں شریک کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما سیتا رام یچوری نے کہا کہ بالکل نہیں، کوئی ثبوت نہیں دکھائے گئے۔ ”انڈین ایکسپریس“ کے مطابق سیتاررام یچوری نے کہا: ”ہم نے اپنے ڈی جی ایم او کو بریفنگ دیتے ہوئے دیکھا، ہم نے پاکستان کا ردعمل دیکھا لیکن اس کے علاوہ کچھ نہیں معلوم نہیں“۔ کانفرنس میں شریک ایک بزرگ بھارتی سیاست دان کی اس بات کے بعد مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔
سوال یہ ہے کہ بچوں جیسی حرکتیں کرنے والے مودی، میڈیا پرسنز اور جرنیلوں نے یہ کھیل کیوںکھیلا؟
مودی نے پاکستان کے خلاف جنگ کے نعرے لگا کر بھارتی انتہاپسند طبقے کا ووٹ لیا، انھیں حکومت بنائے دو برس بیت چکے ہیں، انتہاپسند طبقے کی طرف سے ان پر دباؤ تھا کہ پاکستان کے خلاف جنگ کرو۔ شیوسینا تو کھل کر انھیں مطعون کر رہی تھی، ان پر دبائو بڑھا رہی تھی کہ پاکستان کی ایسی تیسی پھیر دو۔ اب مودی صاحب اپنے وعدوں کے چنگل میں پھنس گئے۔ ایسے میں انھوں نے بھارتی میڈیا کے کچھ ذرائع، جرنیلوں کو ساتھ ملایا اور سرجیکل سٹرائیکس جیسے ڈرامے کرنے کا منصوبہ بنایا۔
میں باقاعدگی سے بھارتی اخبارات کا مطالعہ کرتاہوں۔ پی ٹی آئی ( پریس ٹرسٹ آف انڈیا) اور یو این آئی ( یونین نیوزآف انڈیا)، ان دو بڑی بھارتی نیوز ایجنسیوں کی بھیجی ہوئی خبروں سے بھارتی اخبارات بھرے ہوتے ہیں۔ میں آپ کو صرف ایک ہفتہ تک بھارتی اخبارات پڑھنے کا مشورہ دیتاہوں، آپ بخوبی جان لیں گے کہ یہ خبریں کس طرح تیار ہوتی ہیں۔ میں بطور صحافی سو فیصد یقین سے کہتاہوں کہ ان خبر رساں ایجنسیوں کے صحافی ٹیبل سٹوریزگھڑتے ہیں۔ میں روزانہ دیکھتا ہوںکہ ان کی خبروں کے درمیان کھلا تضاد موجود ہوتا ہے۔ مثلا گزشتہ ہفتے کے دوران ایک خبرآئی کہ چین نے مسئلہ کشمیر کے ضمن میں پاکستان کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ دونوں ملک چین کے دوست ہیں۔ جس اخبار میں یہ خبر شائع ہوئی، اسی اخبارمیں شائع ہونے والی ایک دوسری خبر میں بتایاگیا کہ چین کا کشمیر کے مسئلے پر پاکستانی موقف کی طرف جھکائو، تاہم یہ کہا ہے کہ دونوںملکوں کو یہ تاریخی مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کرناچاہیے۔
ایسی بےشمار واضح طورپر متضاد خبریں بھارتی اخبارات میں موجود ہوتی ہیں، میں آپ کو محض ایک ہفتہ بھارتی اخبارات پڑھنے کا مشورہ دیتا ہوں۔ آپ خود اس سوال کا جواب حاصل کرلیں گے کہ بچوں جیسی حرکتیں کرنے والے مودی، میڈیا پرسنز اور جرنیل یہ کھیل کیوںکھیل رہے ہیں؟ مودی کو اپنی کم ہوتی ہوئی مقبولیت پر قابو پانا ہے کیونکہ تین برس بعد عام انتخابات ہوں گے جبکہ بھارتی فوج کو اپنی کمزور عسکری صلاحیت، پرانے اسلحہ اور پرانے جہازوں پر پردہ ڈالنا ہے۔
ہوسکتاہے کہ بھارتی عوام کی بڑی تعداد اپنے ہی سیاست دان سیتا رام یچوری کے بیان پر یقین نہ کرے کہ بھارتی فوج نے کل جماعتی کانفرنس میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیے۔ تاہم بھارتی قوم اس وقت رونا شروع کرے گی جب بھارتی فوجیوں کی لاشیں واپس بھارت میں جائیں گی، جب انھیں پتہ چلے گا کہ انھیں پاکستان کے خلاف سرجیکل سٹرائیکس کے نام پر دھوکہ دیاگیا ہے۔
میں نے مودی کے وزیراعظم بننے کے فورآ بعد ”ایکسپریس سنڈے میگزین“ میں شائع شدہ اپنی رپورٹس میں لکھا تھا کہ پاکستان کے خلاف جنگ کے نعرے لگا کر برسراقتدار آنے والے مودی کے لیے پاکستان سے کھلی جنگ لڑنا ممکن نہ ہوگا کیونکہ بھارت دنیا کی چوتھی بڑی معاشی طاقت ہے، ہندو بنیا کھلڑی اتروا لیتا ہے لیکن دُمڑی نہیں دیتا، ایسے میں بھارت اپنی معاشی طاقت سے کیسے محروم ہونا چاہے گا بھلا!!
مودی نے انتہاپسندوں کو مطمئن کرنے کے لیے پاکستان کے اندر پہلے تخریب کاری کی راہ اختیار کی،اب سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ کردیا، مودی سرکار آنے والے دنوں میں یہ دونوں کام مزید کرے گی، امید ہے کہ پاکستان میں تخریب کاری کو پاکستانی سیکورٹی فورسز روک لیں گی تاہم ”بھارتی جرنیل بچوں“ کو ”جنگ، جنگ“ کا کھیل کھیلنے سے نہیں روک سکیں گی۔
تبصرہ لکھیے