کشمیر میں جاری حالیہ تحریک آزادی کے حوالے سے کشمیری اور پاکستانی نوجوانوں کے نام کچھ گزارشات
پچھلے 64 دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اپنے عروج پر ہے۔ آئے دن کشمیر کے نوجوان نہ صرف اپنی جانوں کے نظرانے پیش کر رہے ہیں بلکہ بھارتی فوج کی فائرنگ سے اپنی بینائی سے بھی محروم ہو رہے ہیں لیکن تمام تر ریاستی جبر کشمیریوں کو تحریک آزادی سے دستبردار کرنے سے قاصر ہے اور کشمیری پہلے سے بھی زیادہ جوش و خروش سے تحریک آزادی کی شمع کو فروزاں کر رہے ہیں۔ ایسے میں تحریک آزادی کشمیر کے حمایتیوں اور آزاد سرزمین پر رہنے والے کشمیریوں پر بھی کچھ زمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور مجھے امید ہے ہمارے جوان ان زمہ داریوں کو سمجھتے ہیں۔
ہم اگر وہاں جانے سے قاصر ہیں لیکن ہم یہاں سے ہو کر بھارت کے مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر سکتے ہیں چنانچہ قلم کاغذ تھام لی جئے اور مسئلہ کشمیر کے بارے میں لکھنا شروع کی جئے دنیا کو بتائے کہ ایک خطہ کشمیر بھی ہے جہاں انسان رہتے ہیں جنہیں اپنی مرضی سے جینے کا حق بھی حاصل نہیں۔ جو اپنا حق مانگتے ہیں تو انہیں موت ملتی ہے ۔ ہمیں اس بات کی بہت ضرورت ہے کہ کشمیر کا مسئلہ عالمی دنیا کی نظروں سے اوجھل نہ ہو اور نہ ہی سے کوئی کسی سرد کانے میں ڈال سکے۔
اٹوٹ انگ اور شہ رگ کے نعروں سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ عالمی دنیا کو یہ باور کروایا جائے کہ کشمیری حق خود ارادیت مانگ رہے ہیں کشمیری اپنی مرضی سے جینے کا حق مانگ رہے ہیں۔
دنیا کے جس خطے میں بھی آپ موجود ہیں وہاں کے عوام کو اپنے دوستوں کو بھارت کے مظالم سے آگاہ کی جئے اس سلسلے میں تصویری نمائشوں کا سہارا بھی لیا جا سکتا ہے۔
نوجوانوں سے گزارش ہے کہ مسئلہ کشمیر سے واقفیت حاصل کریں۔ یہاں بیجنگ میں انڈیا کے طالب علم بھی ہیں اور پاکستان کے بھی۔ اکثر پاکستانی طالب علموں کو مسئلہ کشمیر کا سرے سے اندازہ ہی نہیں ہوتا لیکن انڈیا کے طالب علموں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کا متن بھی یاد ہوتا ہے۔
فیس بک ٹوئیٹر اور اس کے علاوہ سوشل میڈیا کا جو بھی پلیٹ فارم آپ استعمال کر رہے ہیں اس پہ ہر روز کم از کم ایک تحریر کشمیر کے لئے بھی لازمی لکھیں۔ اگر آپ خود تحریر لکھنے سے قاصر ہیں تو کسی دوسرے کی تحریر کو شئیر کر دیں۔
اگر آپ صاحب استطاعت ہیں تو تحریک آزادی کشمیر کے نام پر چندے مانگنے والوں کی بجائے آپ براہ راست کسی کشمیری خاندان کے زریعے کشمیر کے شہدا کے وارثین تک مالی امداد پہنچائیں ۔ کشمیریوں کی کافی بڑی تعداد دوسرے ممالک میں آباد ہے آپ ان لوگوں کی مدد لے سکتے ہیں۔
اگر آپ اور کچھ نہیں کر سکتے تو فیس بک پر Kashmir Global اور Greater Kashmir نامی دو پیج ہیں انہیں لائک کی جئے اور ان کی پوسٹ کو آگے شئیر کر یں
تبصرہ لکھیے