ہوم << حلال کمائی کے صدقے کی برکت - اعجاز حسین

حلال کمائی کے صدقے کی برکت - اعجاز حسین

صدقہ اگر حلال کی کمائی سے دیا گیا ہو تو وہ کبھی انسان کو مایوس نہیں کرتا بلکہ ٹَھک کر کے اس کے ہاتھ سے جاتا ہے اور سیدھا جا کے اللہ میاں کی بارگاہ میں بریک لگاتا ہے، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ یہ صدقہ جس پر خرچ کیا جاتا ہے وہ بھی اس کی مٹھاس کو محسوس کرتا ہے۔ اسی پر ایک واقعہ یاد آیا کہ ایک رات ایک نیک آدمی صدقہ دینے کےلیے کسی ضروت مند کی تلاش میں نکلا۔ رات بہت تاریک تھی جس کے سبب اس نے اپنا صدقہ چور کے ہاتھ میں تھما دیا۔ صبح ہوئی تو اس نے لوگوں کو کہتے سنا کہ ”رات کو ایک چور کو صدقہ دے دیا گیا ہے“ جس نے بھی سنا اس نے صدقہ دینے والے کو برا بھلا کہا۔ صدقہ کرنے والے اس نیک آدمی نے جب یہ سنا تو اسے شدید پریشانی لاحق ہوئی کہ چور کو دیا ہوا مال اللہ تعالی کے ہاں کیسے قبول ہوگا؟
دوسری رات یہ نیک بندہ دوبارہ اٹھا اور کسی ضروت مند کو ڈھونڈنے لگا۔ اس بار یہ اپنا صدقہ ایک تاجر کے ہاتھ میں رکھ آیا۔ صبح ہوئی تو لوگوں میں پھر باتیں چل رہی تھیں کہ ”اس رات تو ایک تاجر کو صدقہ دیا گیا ہے“ اس نے جب یہ سنا کہ اس کا صدقہ تاجر کو ملا ہے تو یہ ایک بار پھر پریشان ہو گیا کہ اور سوچنے لگا کہ تاجر کو دیا ہوا مال پتہ نہیں قبول بھی ہوتا ہے یا نہیں؟
تیسری رات پھر یہ نیک بندہ کسی ضرورت مند کو تلاش کرنے نکل کھڑا ہوا۔ لیکن اب کی بار تو حد ہی ہو گئی کیونکہ یہ رات کے اندھیرے میں ایک زانیہ عورت کے ہاتھ میں صدقہ رکھ آیا تھا۔ ہمیشہ کی طرح صبح ہوئی اور جب حقیقت کا پتہ چلا تو سخت مایوس ہوا۔ اسے سب سے زیادہ دکھ اس بات کا تھا کہ مال بھی ضائع گیا اور صدقہ بھی قبول نہ ہوا۔
یہ کام ہوئے ابھی کچھ ہی دن گزرے تھے اور یہ اپنی اسی پریشانی کو لیے کہیں چلا جا رہا تھا کہ اچانک اسے غیب سے ایک آواز سنائی دی۔ اس نے غور سے آواز کو سنا تو کوئی اسے کہہ رہا تھا ”تم پریشان کیوں ہو؟ تمھاری مراد تو پوری ہوگئی۔ اللہ تعالی نے تمھارے صدقات کو قبولیت کا شرف بخشاہے. صدقہ کا مال لینے کے بعد چور نے چوری کر نے سے توبہ کر کےحلال روزی کمانا شروع کر دی اور اللہ تعالی نے اس کی توبہ بھی قبول فرما لی۔ دوسری طرف تاجر نے اپنے مال سے فقیروں اور ضرورت مندوں کی حاجتیں پوری کرنا شروع کر دی ہیں جبکہ وہ ایسا کنجوس تھا کہ اپنے مال میں سے خرچ کرنا بالکل پسند نہیں کرتا تھا اور رہی وہ زانیہ عورت تو اس نے بھی اس حلال کمائی کے صدقے کی برکت سے زنا سے توبہ کر لی ہے جبکہ وہ اپنی اولاد کا پیٹ بھرنے کے لیے یہ حرام کام ایک عرصہ سے کرتی چلی آ رہی تھی۔ اس نے ہمیشہ کے لیے خود کو فحاشی سے پاک کر دیا اور اللہ نے اس کی توبہ قبول فرما لی۔

Comments

Click here to post a comment