ہوم << ایک بیٹی کے نام آنٹی کا خط - فرحانہ صادق

ایک بیٹی کے نام آنٹی کا خط - فرحانہ صادق

فرحانہ صادق پیاری لائبہ!
صدا مسکراتی رہو۔
اپنے بابا کا خط تو تم نے پڑھ ہی لیا ہوگا۔ ایک بیٹی کے لیے اس کے باپ کی توجہ، محبت اور تحفظ کے احساس سے بڑی کوئی نعمت ہو ہی نہیں سکتی۔ اس پریم پتر کو سنبھال کر رکھنا، یہ ہمیشہ زندگی کی راہ متعین کرنے میں تمہاری مدد کرے گا۔
سنو بیٹی!
یہ خط لکھتے ہوئے تمہارے بابا جس کرب سے گزرے ہوں گے، وہ ہر سطر میں نمایاں ہے۔ بظاہر یہ ایک محبت نامہ ہے، مگر حقیقتاً یہ ایک ڈرے ہوئے باپ کے دل کی پکار ہے۔ ایک ایسے بوکھلائے ہوئے شخص کی جس کے دل میں میڈیا کی یلغار کے سامنے اپنی تربیت کے حصار کے کمزور ہونے کا خوف بیٹھ گیا ہے۔ جو یہ سمجھتا ہے کہ غیر ملک کے کسی دانشور کے لکھے ایک خط سے متاثر ہوکر تم یا تمہارے جیسی لاکھوں بیٹیاں اپنی روایات سے بغاوت کردیں گی۔
لائبہ! !
تمہارے بابا ٹھیک کہتے ہیں کہ ایک مسلمان ہونے کے ناتے ہم پر اللہ کے بنائے گئے اصول و ضوابط پر عمل اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ضروری ہے، سو کوشش کرنا کبھی اس میں کمی نہ ہو۔ سو ہمیشہ اسلامی احکامات کے مطابق اپنے حقوق کو استعمال کرنا۔ اٹھارہ سال کی عمر کے بعد تم اپنے فیصلے خود لینے کے قابل ہوجاؤگی۔ زندگی کیسے گزارنی ہے، جیسے کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد جاب کیسی کرنی ہے، کرنی بھی ہے یا نہیں، شادی کس سے کرنی ہے وغیرہ وغیرہ۔
ایسے تمام فیصلوں کا حق نہ صرف آئین تم کو دیتا ہے بلکہ دین اسلام نے بھی اس سلسلے میں ایک عورت کو پورا پورا اختیار دیا ہوا ہے۔ لیکن پیاری! یہ یاد رہے کہ ہمارا کیا گیا کوئی بھی فیصلہ صرف ہم پر اثر انداز نہیں ہوتا، بلکہ ہم سے جڑے ہر شخص کی زندگی اس سے متاثر ہوتی ہے، سو اس معاملے میں ایسی راہ اختیار کرنا بہتر ہوتا ہے جس پر سب ساتھ مل کر چل سکیں اور کسی کے پاؤں مجروح بھی نہ ہوں، اس لیے کوئی بھی قدم اٹھاتے وقت اپنی منشا کے ساتھ دینی تعلیمات اور معاشرتی روایات کا بھی خیال رکھنا۔
چاہو تو بابا سے اس خط میں بار بار کیے گئے حجاب اور حیا کے مطالبے پر شکوہ کرسکتی ہو کہ حیا تو اسلامی معاشرے کا جزو ہے تو پھر آپ میرے بھائیوں کو نظریں جھکانے کی تلقین کیوں نہیں کرتے؟ بابا کو کہنا سوچیے! اگر میں ایک حجاب کروں گی تو ایک لڑکی محفوظ ہوگی جبکہ اگر میرے تین بھائی حیا کرکے نظریں جھکائیں گے تو تین لڑکیاں محفوظ ہوں گی۔
پیاری!
تمہارے بابا اور ان جیسے ہزاروں پدر اپنی بیٹیوں سے بی بی فاطمہ اور اماں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما جیسی سعادت مندی، حیا اور پاسداری کی امید رکھتے وقت خود کوبطور پدر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کردار کی کسوٹی پر پرکھنا بھول جاتے ہیں۔ مگر اچھی لڑکی! تم اپنے بابا کی غلطی معاف کردینا اور اپنے مضبوط کردار اور مثبت سوچ سے ثابت کر دینا کہ ان کا خوف بلاجواز تھا۔ اور یہ بھی کہ لڑکیاں لڑکوں کے برابر نہیں، ان سے ایک قدم آگے ہی ہیں 🙂
سنو! بابا سے کہنا، ابھی تو میں آپ کے ساتھ بھوت ناتھ فلم دیکھ رہی ہوں اور آپ اتنا پریشان ہوگئے۔ جب میں آرٹ موویز دیکھ کر زندگی کی حقیقتوں کو سمجھنے کی کوشش کروں گی تو آپ کا کیا حال ہوگا۔ اور ہاں یہ بھی کہنا کہ جب مکتوب اور مکتوب الیہ ایک ہی گھر میں رہائش پذیر ہوں تو خط میں زمان و مکان کی تفصیل نہیں لکھی جاتی۔ چاہیں تو رعایتی فیس کی عوض کسی سے تربیت لے لیں۔
اپنا خیال رکھنا۔ خدا کرے موسم کے فرشتے ہمیشہ تمہاری حفاظت کریں۔ آمین
فقط تمہاری خیر خواہ
آنٹی فرحانہ صادق
مدیر دلیل عامرخاکوانی کا اپنی بیٹی کے نام لکھا گیا خط یہاں ملاحظہ کریں

Comments

Click here to post a comment