رعایت اللہ فاروقی صاحب نے دلیل میں عورت اور مرد کی عزت کے نام سے ایک مضمون لکھا۔ اس مضمون کے کچھ نکات سے عاجز کو اختلاف ہے۔
رعایت صاحب، آپ کے مطابق ہماری بہنوں اور بیٹیوں میں یہ سوچ پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ عزت ایک بیڑی ہے، اگر مرد منہ کالا کرتا ہے تو خاتون کو بھی منہ کالا کرنے کی آزادی دی جائے۔ میری رائے میں اس کا تعلق آزادی سے نہیں، ذمہ داری سے ہے۔ یعنی مرد منہ کالا کرتا ہے تو بھی عورت کو ہی ذمہ دار کیوں قرار دیا جائے۔ اکثر ان معاملات میں ذمہ داری کا تمام بوجھ عورت پر ڈال کر مرد سے وہ رویہ نہیں رکھا جاتا جو عورت سے رکھا جاتا ہے۔ کبھی یہ سننے میں نہیں آیا کہ غیرت کے نام پر باپ نے اپنے بیٹے کو قتل کر دیا ہو وغیرہ وغیرہ۔
پھر آپ نے لکھا ”یعنی اگر مرد بےغیرت ہے تو عورت کو بھی بےغیرت ہونا چاہیے.“ اگر اس استدلال کو یوں بیان کیا جائے تو شاید کہنے والوں کے جذبات کی بہتر ترجمانی ہو گی کہ عورت بےغیرت ہے تو اس معاملے میں برابر کا کردار ادا کرنے والا مرد بےغیرت کیوں نہیں؟
اعتراض تو ہمیں اس مفروضے پر بھی ہے کہ لبرل مرد عورت کا شکار کرنے گھر سے نکلتا ہے۔ شکار کا یہ شوق لبرل مردوں تک محدود نہیں ہے۔
آپ لکھتے ہیں کہ ”مرد عزت کماتا ہے، عملی زندگی کی سختیاں سہتا ہے، جدوجہد کرتا ہے، دفتری سازشوں کا مقابلہ کرتا ہے، سینیئرز کی کھری کھری سنتا ہے اور یوں پچیس سے تیس سال کی عمر میں کچھ عزت کماتا ہے۔ اس کے برخلاف عورت بالغ ہوتے ہی عزت سے سرفراز ہو جاتی ہے۔“ مجھے آپ کی رائے سے اتفاق ہو، اگر ایک بالغ عورت کو دیکھتے ہی تمام مرد اپنی نگاہیں جھکا لیتے ہوں، اسے اپنی ہوس ناک نظروں سے نہ تولتے ہوں، یہ سامنے سے آ رہی ہو تو راستہ چھوڑ دیتے ہوں، اس پر جملے نہ کستے ہوں۔ میں نے تو یہ دیکھا ہے کہ ایک عزت دار، با کردار اور شرم و حیا رکھنے والا مرد ہی عورت کی عزت کرتا ہے۔ اور اس میں بھی عمر کی قید نہیں۔ اگر ایک مرد کو گھر سے ہی عورت کی عزت کرنا سکھایا گیا ہے تو کرے گا چاہے اس کی عمر بیس سال ہو۔ ورنہ ساٹھ سال کا ہو کر بھی نہ کرے گا۔
شاید آپ کا یہ مقصد نہ ہوگا، لیکن مجھے آپ کے دلائل سے لگا کہ عزت بچانے کی ذمہ داری صرف اور صرف عورت پر ہے جبکہ مرد کی عزت ضائع ہو بھی جائے تو اس کے دوبارہ کمانے کا آپشن موجود ہے؟
آپ لکھتے ہیں ”آپ ایسی شریف عورت نہیں دکھا سکتے جس کی عزت کے دس افراد قائل ہوں اور دس انکاری ہوں۔“ میں پوچھتا ہوں کہ شریف عورت کے لیے کیا آپ نے یا معاشرے نے ایک معیار مقرر کر رکھا ہے؟ اگر باکردار ہے اور ڈوپٹہ نہیں اوڑھتی تو اٹھانے والے شرافت پر انگلی اٹھا دیتے ہیں، ڈوپٹہ اوڑھتی ہے لیکن چہرہ نہیں ڈھانپتی تو دیکھنے والے دال میں کالا دھونڈ لیتے ہیں۔ بلکہ ان گنہگار کانوں نے تو برقع میں لپٹی خواتین کے بارے میں بھی اول فول سنا ہے۔ لہذا مجھے آپ کی اس دلیل سے اختلاف ہے کہ ہر شریف عورت کی عزت غیر متنازعہ ہے۔ بلکہ مجھے تو اس بات سے بھی اختلاف ہے کہ عورت کو شریف یا غیر شریف ہونے کے خانوں میں بانٹا جائے۔ عورت کی عزت کرنا مرد کی ذمہ داری ہے۔ اسے کسی کو لیبل کرنے کا یا کسی کو عزت کے قابل نہ سمجھنے کا کوئی اختیار نہیں۔
تبصرہ لکھیے