ایم کیو ایم کی پیدائش کے بعد اس کے خلاف مختلف حربے آزمائے گئے جو ناکام رہے. ایک حربہ ایم کیوایم کے خلاف آپریشن کا تھا جو 1992ء میں کیا گیا جو کہ ناکام رہا بلکہ ایم کیو ایم پہلے سے زیادہ طاقتور ہو کر سامنے آئی اور جن افسران نے ان کے خلاف آپریشن کیا تھا، ایم کیو ایم نے ان کو چن چن کے مارا۔ دوسرا حربہ یہ تھا کہ ایم کیو ایم کے متوازی ایک جماعت کھڑی کی جائے اور مہاجروں کو تقسیم کیا جائے. اس سوچ کی بنیاد پر حقیقی بنی مگر یہ حربہ بھی ناکام رہا، لوگوں نے حقیقی کو قبول نہیں کیا اور آفاق صاحب بھی ناکامی سے دوچار ہوئے۔ آپریشن اور تقسیم کرنے کے علاوہ تیسراحربہ الزامات کا تھا. ایم کیوایم پر الزامات لگائے گئے، جناح پور کے نقشے برآمد کیے گئے اور غدار ثابت کرنے کی بھرپورکوشش کی گئی مگر یہ بھی ناکام رہی، لوگ الطاف حسین کے سحر سے باہر نہیں نکلے، قائد کاغدار موت کا حقدار ٹھہرتا رہا اور ایم کیوایم پہلے سے زیادہ طاقتور ہوتی رہی۔
اس بار جو آپریشن ہوا، اس میں وہی پرانے طریقے دوبارہ آزمائے گئے لیکن ایک تبدیلی آئی جسے میں مثبت سمجھتا ہوں وہ تبدیلی ہے فاروق ستارکی شکل میں۔ فاروق ستار کوگرفتار کرنے کے بعد جب رہا کیا گیا تو چہرے پڑھنے والوں اور اندر کی خبر رکھنے والوں نے اسی وقت کہنا شروع کردیا تھا کہ فاروق ستار کو چھوڑ کر انہیں یہ بتا دیا گیا کہ ہمیں آپ سے یا آپ کی سیاست سے تکلیف نہیں ہے، آپ سیاست کریں لیکن الطاف بھائی کو چھوڑ دیں، ان سے جان چھڑائیں۔ الطاف حسین جو کچھ کہہ رہے ہیں یہ قابل قبول نہیں ہے. اس دن کے بعد فاروق ستار نے ایک مشکل فیصلہ کرتے ہوئے ذمہ داری اپنے سر لی ہے اور کہا ہے کہ اب فیصلے یہاں ہوں گے لندن سے نہیں۔
فاروق ستار نے ایک قدم تو اٹھا لیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ حربہ کامیاب رہے گا؟ کیا فاروق ستار الطاف حسین کی جگہ لےلیں گے؟ ماضی کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اس بار بھی کامیابی ناممکن ہے لیکن اللہ کرے کہ فاروق ستار کامیاب ہوجائیں اور ایم کیوایم اس مشکل وقت سے نکل جائے. مقتدر قوتوں کو ایم کیوایم کی سیاست سے نہیں، عسکریت پسندی سے تکلیف ہے۔
اس بارے میں جب ہم نے اپنے مرشد سے پوچھا تو ان کا جواب تھا کہ یہ جنگ اثاثوں کی ہے. الطاف حیسن ہمارا اثاثہ تھا، اب یہ اثاثہ کسی اور کے ہاتھ لگ چکا ہے. اثاثوں کی اس جنگ میں نقصان قوم اور ملک کا ہو رہا ہے. اس جنگ میں جیتے گا وہی جو طاقتور ہے اور طاقتور کون ہے، یہ خود ہی سوچ لیں. ساری باتیں بتانے کی نہیں ہوتیں، کچھ کام آپ بھی کرلیں نا۔
تبصرہ لکھیے