ہوم << زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا - سعدیہ نعمان

زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا - سعدیہ نعمان

ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔ یہ قرینہ مسجد نبوی ﷺ میں روضہ رسول ﷺ پر حاضری کے وقت عام طور پہ جذبات کی نظر ہو جاتا ہے۔ گائیڈ خواتین سمجھاتی رہ جاتی ہیں مگر بہت کم خواتین ان کی سنتی ہیں، ایسی دھکم پیل کہ بجائے کوئی التجا کرنے کے، شرم سی محسوس ہو نے لگتی ہے کہ کیا مقام ہے اور ہم بحیثیت قوم افراتفری کا شکار ہو کے اس کی عظمت کو فراموش کر رہے ہیں. کئی لوگ ریاض الجنہ میں نفل پڑھنے سے محروم رہ جاتے ہیں کیونکہ بیماری یا مرض کے باعث دھکم پیل برداشت نہیں کر پاتے۔
حج کے لیے روانگی شروع ہو چکی ہے۔ براہ راست مدینہ جانے والے حضرات و خواتین کے شوق کا کیا عالم ہو گا۔ لیکن کچھ باتوں کا خیال بہت ضروری ہے۔ مسجد نبویﷺ کے احاطے میں داخلے کے بعد حاضری اور ریاض الجنتہ میں نفل پڑھنے کی سعادت حاصل کرنے کے لیے ہر کوئی کشاں کشاں اندر کی جانب لپکتا ہے۔ خواتین کی جانب ہال میں داخلے کے وقت کیمرہ والے فون باہر ہی رکھ جانے کی ہدایت کی جاتی ہے اور اندر بھی بار بار تاکید کی جاتی ہے کہ مسجد کی یا مسجد کے اندر اپنی یا کسی اور کی تصاویر مت لیں،
اس ہدایت کو نظر انداز نہ کریں۔ سوچیے کتنی طلب اور مشقت کے بعد اس مقام پر پہنچے ہیں تو ذرا سی بے احتیاطی ہمارے اخلاص اور للہیت میں کمی کا سبب نہ بن جائے۔ تصاویر اندر جا کر بالخصوص روضہ رسولﷺ پہ بالکل نہ اتاریں۔ بہت سوز دل سے بعض دفعہ کچھ بہنوں کو اس طرف متوجہ کیا لیکن افسوس کہ ردعمل اچھا نہ ملا۔ دلی رنج ہوا، کیسا یہ مقام ہے؟ کیسی وہ ہستی ہے؟ اور کیسا ہمارا عمل ہے؟
کوشش کریں کہ انتظار میں بیٹھی ہیں تو درودشریف سے زبان تر رہے۔ کوئی فالتو بات غیبت یا مذاق نہ ہو۔ گناہوں پہ رویا جائے۔ عاجزی سے نظریں جھکا لی جائیں، سوچیے کہ کیسے جا کے سلام عرض کرنا ہے۔ ہر عضو کو سجدہ ریز کیجیے، ایسے کہ نگہ اٹھانے کی ہمت نہ ہو، گناہوں کی پوٹلیاں لیے شرمساری کے عالم میں سر جھکے ہوئے ہوں، پاؤں جیسے زمیں سے جکڑ ے جاتے ہوں۔ صحابہ کرام رض آپ ﷺ کی مجلس میں یوں بیٹھتے تھے کہ گویا پرندے ان کے بازوؤں اور کا ندھے پہ بیٹھے ہوں اور ذرا سی جنبش سے ان کے اڑنے کا ڈر ہو۔ کہاں وہ عالم اور کہاں یہ شور شرابہ، ہنگامہ، چیخیں، دھکے، کیمرے، موویز، فلیش لائٹس اور جالیوں تک پہنچنے کی دوڑیں۔ کیا یہ سب پیارے نبیﷺ کی شان اقدس کے خلاف نہیں، ہمیں ان ہستیوں سے محبت کا دعوی ہے تو بس یاد ر کھیے
ادب پہلا قر ینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔
اور
جھکاؤ نظریں، بچھاؤ پلکیں، ادب کا اعلیٰ مقام آیا۔
آپ سب کو یہ سعید سفر مبارک ہو، اپنی دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔

Comments

Click here to post a comment