ہوم << بہاولپور صوبہ تحریک میں حسن محمود کا کردار: حامی یا مخالف؟ - عرفان علی عزیز

بہاولپور صوبہ تحریک میں حسن محمود کا کردار: حامی یا مخالف؟ - عرفان علی عزیز

ریاستِ بہاولپور برصغیر کی اہم مسلم ریاستوں میں شمار ہوتی تھی۔ نواب صادق محمد خان عباسی نے قیام پاکستان کے فوراً بعد اسے پاکستان کے ساتھ الحاق کر کے عظیم قربانی دی۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ بہاولپور کے عوام کے دلوں میں یہ سوال جاگتا رہا کہ ان کی ریاست کو صوبائی حیثیت کیوں نہ دی گئی۔

ون یونٹ کے قیام اور پھر اس کے خاتمے کے بعد بہاولپور کے عوام نے اپنے صوبے کے قیام کے لیے بھرپور تحریک چلائی۔ اس تحریک میں مختلف شخصیات نے کردار ادا کیا، لیکن اس معاملے میں سب سے زیادہ زیر بحث آنے والا نام تھا مخدوم حسن محمود۔ مخدوم حسن محمود کا تعلق رحیم یار خان کے معروف مخدوم خاندان سے تھا۔ وہ ایک بڑے زمیندار، عوامی سردار اور اثرورسوخ رکھنے والے سیاستدان تھے۔ 1972ء میں وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر بھی فائز ہوئے۔1970ء میں جب ون یونٹ ٹوٹا تو بہاولپور کے عوام پرجوش تھے کہ ان کی سابق ریاست کو دوبارہ صوبے کی حیثیت دی جائے گی۔

عوام کو امید تھی کہ حسن محمود جیسے رہنما ان کے مطالبے کی قیادت کریں گے۔ مگر عملی سیاست میں یہ توقعات پوری نہ ہو سکیں۔ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی وزارت اور ذوالفقار علی بھٹو کی قربت کے لیے بہاولپور صوبہ تحریک کو نظر انداز کر گئے۔مخالفین کے مطابق اگر وہ عوام کے ساتھ کھڑے ہوتے تو وزیر اعلیٰ کی کرسی ان کے ہاتھ سے نکل جاتی، اس لیے انہوں نے خاموشی اختیار کی . کچھ مؤرخین کے نزدیک وہ عوامی تحریک کی بجائے اپنے خاندانی اثرورسوخ اور جاگیردارانہ طاقت پر زیادہ انحصار کرتے تھے۔ دفاعی نقطہ نظر کی حیثیت سے حسن محمود کے قریبی حلقے یہ مؤقف رکھتے ہیں کہ وہ بہاولپور کے مخالف نہیں تھے بلکہ ایک عملی سیاستدان تھے۔

ذوالفقار علی بھٹو بہاولپور کو صوبہ بنانے کے سخت خلاف تھے کیونکہ وہ پنجاب کو تقسیم نہیں کرنا چاہتے تھے۔اگر حسن محمود کھل کر صوبہ تحریک کا ساتھ دیتے تو وہ وزارت سے محروم ہو جاتے اور شاید ان کا سیاسی اثر بھی ختم ہو جاتا۔یہ بات درست ہے کہ حسن محمود نے بہاولپور صوبے کے لیے کوئی فیصلہ کن کردار ادا نہیں کیا۔انہیں ایک موقع ملا تھا کہ وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے صوبے کی بحالی کے لیے مضبوط موقف اپناتے۔مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔نتیجتاً بہاولپور کے عوام کو یہ تاثر ملا کہ انہوں نے اپنی کرسی کو عوامی حق پر ترجیح دی۔ حسن محمود کو "بہاولپور کا دشمن" کہنا شاید تاریخی طور پر درست نہ ہو، مگر یہ حقیقت ہے کہ انہوں نے بہاولپور کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔

وہ اپنے وقت کے ایک طاقتور رہنما تھے، مگر ان کی سیاست نے عوام کے دلوں میں یہ احساس چھوڑا کہ ان کی محرومیوں کو ذاتی و جماعتی مفاد پر قربان کر دیا گیا۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ حسن محمود نہ بہاولپور کے سچے حامی ثابت ہوئے اور نہ کھلے مخالف۔ وہ ایک ایسے سیاستدان تھے جنہوں نے عوامی توقعات اور سیاسی حقیقت پسندی کے بیچ سمجھوتہ کیا.

Comments

Avatar photo

عرفان علی عزیز

عرفان علی عزیز بہاولپور سے تعلق رکھتے ہیں۔ افسانہ و ناول نگاری اور شاعری سے شغف ہے۔ ترجمہ نگاری میں مہارت رکھتے ہیں۔ مختلف رسائل و جرائد میں افسانے اور جاسوسی کہانیاں ناول شائع ہوتے ہیں۔ سیرت سید الانبیاء ﷺ پر سید البشر خیر البشر، انوکھا پتھر، ستارہ داؤدی کی تلاش نامی کتب شائع ہو چکی ہیں۔ شاعری پر مشتمل کتاب زیرطبع ہے

Click here to post a comment