معاشرے کی ترقی اور نظامِ ریاست کی مضبوطی میں جہاں سیاسی قیادت کا کردار نمایاں ہوتا ہے، وہیں انتظامی افسران کی دیانت دارانہ خدمات بھی کسی صورت کم نہیں ہوتیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو براہِ راست عوام کے مسائل سے دوچار ہوتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں اور محنت سے شہریوں کے اعتماد کا سرمایہ بن جاتے ہیں۔
اگر ایک سرکاری افسر اپنے فرائض منصبی کو امانت اور دیانت کے ساتھ نبھائے، تو نہ صرف عوامی اعتماد بحال ہوتا ہے بلکہ پورا معاشرہ خوش حالی اور امن کی طرف بڑھتا ہے۔اسی تناظر میں اسسٹنٹ کمشنر اوکاڑہ رب نوازچدھڑ کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کی جانب سے انہیں تمغہ امتیاز سے نوازا جانا نہ صرف ان کی ذاتی کامیابی ہے بلکہ ضلع اوکاڑہ کے عوام کے لیے بھی اعزاز ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ عزت و توقیر انسان خود اپنے کردار سے کماتا ہے، اور جب انسان کے نام کے ساتھ اس کا عمل جڑ جائے تو نیک نامی کی خوشبو پورے معاشرے میں پھیلتی ہے۔
رب نواز چدھڑ کی شخصیت ایک نفیس انسان کی ہے، اور ان کے نام میں گویا رب کا کرم جھلکتا ہے۔ "رب نواز"۔۔۔ یعنی رب نے انہیں عزت سے نوازا، اور وہ عزت ان کے کردار اور کارکردگی کے آئینے میں صاف نظر آتی ہے۔ ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں، عوام دوست رویہ، شفافیت اور خدمت کا جذبہ اس بات کی روشن دلیل ہیں کہ اگر نیت صاف ہو اور مقصد خدمتِ خلق ہو تو مقام و مرتبہ خود انسان کے قدم چومتا ہے۔انجمن تاجران ضلع اوکاڑہ کے صدر شیخ ریاض اور ان کے وفد نے جب انہیں مبارکباد پیش کی تو یہ دراصل پورے اوکاڑہ کے شہریوں کے جذبات کی ترجمانی تھی۔ کیونکہ عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ دیانت دار اور محنتی افسران کی موجودگی میں ان کے مسائل کے حل کی راہیں آسان ہو جاتی ہیں۔
شہری اور سماجی حلقوں کا یہ کہنا کہ اس اعزاز سے نیک اور محنتی افسران کی حوصلہ افزائی ہوگی، حقیقتاً ایک مثبت سوچ ہے جو معاشرتی تعمیر و ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔اسسٹنٹ کمشنر رب نواز چدھڑ ہمیشہ فیلڈ میں متحرک نظر آئے، ان کی کارکردگی خود ان کے کام کی گواہی دیتی ہے۔ آج کے اس دور میں جب فوٹو سیشنز اور نمود و نمائش کو کارکردگی کا معیار سمجھا جانے لگا ہے، اور بعض افسران کے حاشیہ بردار محض تصویریں اور پوسٹیں لگا کر انہیں "ہیرو" ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہاں انہوں نے سستی شہرت کے بجائے ہمیشہ اپنی توجہ خالصتاً فرائض منصبی کی ادائیگی پر مرکوز رکھی۔ تماشائیوں کی تالیاں اور وقتی داد کو کبھی اہمیت نہ دی، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اصل عزت انسان کے عمل سے ملتی ہے۔
ہمیشہ یہ کہا جاتا ہے کہ سرکاری افسران کی مداح سرائی اور ترجمانی صحافت کے دائرہ کار میں نہیں آتی، بلکہ یہ محکمہ تعلقاتِ عامہ کے اہلکاروں کا کام ہے۔ لیکن افسوس کہ ہمارے معاشرے میں ایک عجیب چلن رائج ہے کہ چند افراد افسران کی جوش نوازی کے لیے خود کو ان کے مداح کے طور پر پیش کرتے ہیں اور محض تصویریں لگا کر سمجھتے ہیں کہ انہوں نے خدمت انجام دی۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ طرزِ عمل نہ افسران کے لیے فائدہ مند ہے اور نہ ہی صحافت کے وقار کے لیے، بلکہ یہ محض ذلت کا سامان ہے۔سمجھ دار افسران اچھی طرح جانتے ہیں کہ نادان کی دوستی اکثر دشمنی سے بڑھ کر نقصان دہ ہوتی ہے، اسی لیے وہ ایسے کرداروں کو خود سے نتھی کرنے کے بجائے ان سے فاصلہ رکھتے ہیں۔
ان کا ہتھیار صرف ان کی کارکردگی اور خدمت کا جذبہ ہوتا ہے۔ روشنی ہمیشہ اپنی چمک خود منواتی ہے، چاہے اندھیروں میں ہی کیوں نہ ہو۔ کیمرے کی فلیش کی روشنی عارضی ہے، اصل روشنی وہ ہے جو کردار اور خدمت کے ذریعے دلوں میں اتری ہو۔راقم کی اے سی رب نواز چدھڑ سے کوئی ذاتی ملاقات نہیں، مگر ان کی خدمات کا اعتراف لازم ہے کیونکہ حکومتِ پاکستان نے انہیں عزت بخشی اور یہ عزت دراصل ان کی محنت، نیک نیتی اور فرض شناسی کا ثبوت ہے۔یہ اعزاز صرف ایک فرد کا نہیں بلکہ پورے ضلع کی نیک نامی ہے۔ ایسے افسران مثال قائم کرتے ہیں کہ خدمت صرف دفتر کی چار دیواری میں نہیں بلکہ عوام کے دلوں میں جگہ بنانے کا نام ہے۔
رب نواز چدھڑ نے یہ ثابت کیا کہ جب ریاستی افسران اپنی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے انجام دیں تو نہ صرف عوام مطمئن ہوتے ہیں بلکہ حکومتی اداروں پر اعتماد بھی بڑھتا ہے۔ آخر میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ سرکاری افسران اگر اپنی اصل پہچان یعنی خدمتِ خلق کو اپنا شعار بنا لیں تو یہ قوم ترقی کی منازل تیزی سے طے کرسکتی ہے۔ رب نواز چدھڑ جیسے افسران ہی حقیقی معنوں میں اس بات کی زندہ مثال ہیں کہ "عزت وہی ہے جو رب دے"۔ اوکاڑہ کے شہری خوش ہیں کہ ان کے شہر کا ایک فرزند خدمت اور نیک نامی کی علامت بن کر تمغہ امتیاز سے نوازا گیا. اسسٹنٹ کمشنر اوکاڑہ کو مبارکباد پیش کرنے اور گلدستے تھامنے کے لیے مختلف سماجی حلقوں کا ان کے دفتر کا رخ کرنا خوش آئند ہے، مگر اصل خوشی ان کی خدمات کا تسلسل ہے۔
توقع ہے کہ وہ اس رجحان کو محض تصویری نمائش کا ذریعہ بننے نہیں دیں گے، بلکہ اپنی روایت کے مطابق پورے انہماک اور دیانت سے اپنے فرائض منصبی میں مصروف رہیں گے۔ عزت اور نیک نامی کی اصل تصویر ان کے کام کی شفافیت اور خدمتِ خلق میں جھلکتی ہے، نہ کہ لمحاتی کیمروں کی فلیش میں۔
تبصرہ لکھیے