600x314

اگر مسلم اُمّہ ایک ہو جائے – احمد فاروق

ذرا تصور کیجیے….!
وہ دن جب دنیا کے تمام مسلم ممالک ایک واحد کرنسی کو اپنائیں، جب ترکی، سعودی عرب، پاکستان، انڈونیشیا، ایران، ملائیشیا، مصر، بنگلہ دیش، اور دیگر اسلامی ممالک کی جیبوں میں ایک جیسا سکہ ہو، ایک ہی معاشی نظام ہو ۔ جس کی بنیاد ہو عدل، مساوات اور اخوت۔

وہ وقت جب اقتصادی بحران ہو یا قدرتی آفات، ہر ملک دوسرے ملک کے شانہ بشانہ کھڑا ہو۔ اگر شام میں کوئی زخم خوردہ ہے تو ترکی اس کے زخموں پر مرہم رکھے، اگر پاکستان پر آفت آئے تو قطر، ایران، اور سعودی عرب مدد کے لیے بڑھ چڑھ کر آئیں۔ کوئی ملک تنہا نہ ہو، کوئی قوم مجبور نہ ہو، اور کوئی مظلوم بے سہارا نہ ہو۔ تصور کیجیے، اگر عسکری میدان میں بھی یہ اتحاد قائم ہو جائے. ایک ایسا نظام جہاں ہر اسلامی ملک کا دفاع دوسرے اسلامی ملک کا دفاع ہو۔ اگر کسی پر حملہ ہو تو پوری اُمّہ اس کے تحفظ کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر کھڑی ہو جائے۔ ایک مشترکہ اسلامی افواج ہو، جدید ٹیکنالوجی سے لیس، ایک نعرہ، ایک پرچم، اور ایک ہی مقصد: "اُمتِ مسلمہ کا دفاع!”

پھر تعلیم کے میدان میں انقلاب برپا ہو جائے. عربی زبان، جو قرآن کی زبان ہے، رسول اکرم ﷺ کی زبان ہے، تمام مسلم ممالک میں بطور لازمی زبان پڑھائی جائے، تاکہ ہر مسلمان بچے کو قرآن فہمی ازخود حاصل ہو۔ دینی، علمی اور ثقافتی رشتہ مضبوط ہو۔ انگریزی یا دیگر زبانیں اختیاری ہوں۔ صرف علم کے تبادلے کا ذریعہ، غلامی کا نہیں۔ کیا ایسا ممکن ہے؟ بالکل ممکن ہے… اگر نیت خالص ہو، قیادت مخلص ہو، اور عوام بیدار ہو جائیں۔ نتائج کیا ہوں گے؟

1. معاشی خودکفالت:
مشترکہ کرنسی اور اقتصادی تعاون سے مسلم دنیا آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے مغربی اداروں کی غلامی سے آزاد ہو جائے گی۔ اسلامی بینکاری اور زکوٰۃ کے نظام کو فعال کیا جائے گا، جس سے غربت کا خاتمہ ممکن ہوگا۔

2. عسکری طاقت:
مشترکہ دفاعی نظام سے کوئی دشمن اسلامی ممالک کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکے گا۔ فلسطین، کشمیر، یمن اور دیگر مظلوم خطوں کے لیے مضبوط پشت پناہی میسر ہوگی۔

3. ثقافتی احیاء:
عربی زبان کا فروغ ہمارے دینی ورثے کو زندہ کرے گا۔ اسلامی تاریخ، فلسفہ، ادب، اور سائنس کو نئی نسل تک مؤثر طریقے سے منتقل کیا جا سکے گا۔

4. سیاسی وقار:
اقوامِ متحدہ جیسے عالمی اداروں میں مسلم ممالک کا ایک متحدہ بلاک ایک مؤثر آواز بن کر ابھرے گا، جو عالمی فیصلوں پر اثرانداز ہو سکے گا۔

5. علمی و تحقیقی انقلاب:
مشترکہ جامعات، سائنسی مراکز اور ٹیکنالوجی پارکس قائم ہوں گے جہاں مسلمان سائنسدان، محقق، اور ماہرین ایک دوسرے کے ساتھ مل کر انسانیت کے فلاح کے لیے کام کریں گے ۔۔ اسلام کا وہی روشن چہرہ جس نے کبھی دنیا کو علم، انصاف اور تہذیب دی تھی۔

رکاوٹیں کیا ہیں؟یہ سب خواب حقیقت بن سکتے ہیں، مگر کچھ رکاوٹیں ہیں:
قومی مفادات کو اُمت سے بالاتر سمجھنا
فرقہ واریت اور سیاسی اختلافات
بیرونی قوتوں کی سازشیں
بے شعور عوام اور خودغرض قیادت

لیکن یاد رکھیے.جہاں اُمید زندہ ہو، وہاں تبدیلی ممکن ہے۔ جہاں قومیں بیدار ہوں، وہاں غلامی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ یہ وقت ہے بیداری کا، اتحاد کا، اور عمل کا۔ آئیے خواب دیکھیں، اور پھر ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے قدم اٹھائیں۔ امتِ مسلمہ اگر ایک ہو جائے ۔ تو دنیا کی کوئی طاقت، کوئی نظام، کوئی سازش اس کو شکست نہیں دے سکتی۔

[arabic]”وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا” (القرآن)[/arabic]
"اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔”

مصنف کے بارے میں

بلاگز

تبصرہ لکھیے

Click here to post a comment