ہوم << ہم پاکستانیوں کا محرم الحرام - ڈاکٹر محمد شافع صابر

ہم پاکستانیوں کا محرم الحرام - ڈاکٹر محمد شافع صابر

ہم پاکستانی کمال ہیں۔ دو نمبری اور ذخیرہ اندوزی ہم پر ختم ہے۔ محرم الحرام بلخصوص عاشورہ میں نظر و نیاز اور سبیلوں کی وجہ سے ضرویات زندگی کی اشیاء جیسا کہ الو پیاز ٹماٹر،دالوں،چاول اور چکن کی مانگ میں اچھا خاصا اضافہ ہو جاتا ہے،تو پاکستانی دوکاندار،بیوپاری اور آڑھتی خوب مال بناتے ہیں ۔

اب سنیئے،جمعے والا دن پیاز 35-40 روپے فی کلو تھا،کل سے 70-80 فی کلو مل رہا۔ ٹماٹر 70 روپے فی کلو سے 150 فی کلو میں ایک دن میں فروخت ہونے لگ گئے ۔ آلو 80 سے 130 جبکہ چکن جو جمعہ والے دن 400 روپے فی کلو تھا،کل سے 500 فی کلو مل رہا ہے۔ جبکہ دالوں اور چاولوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ میری گلی میں جو ریڑھی والا سبزی بیچتا ہے،میں نے اسکی وجہ پوچھا،بولا ڈاکٹر صاحب محرم کی وجہ سے یہ اضافہ ہوا ہے، پیر منگل سے ریٹ دوبارہ نارمل ہو جائیں گے۔

یعنی کہ دو دنوں میں عوام کی جیبوں کو اچھا خاصا رگڑا لگا دیا گیا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ پرائس کنٹرول کمیٹیاں و مجسٹریٹ، مارکیٹ کمیٹیاں، شہری انتظامیہ سب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔یہ آج کی بات نہیں، ہر محرم الحرام،ربیع الاول، رمضان اور عیدین کے موقعوں پر ایسا ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ صرف ایک دن میں ہی ضروریات زندگی کی اشیاء یکدم مہنگی کر دی جاتی ہے اور پھر کہتے ہیں کہ یہی تو ہماری کمائی کے دن ہیں ۔اگر ایسے لوگوں سے اس جعل سازی پر بولا جائے تو آگے سے مہنگائی کے رونے دھونے شروع ۔

پوری دنیا میں مزہبی تہواروں پر چیزیں سستی کر دی جاتی ہیں تاکہ سبھی لوگ ان تہواروں کو منا سکیں،لیکن ہمارے اسلامی قلعے پاکستان میں گنگا الٹی بہتی ہے۔ بس کوئی خاص تہوار آئے سہی،ہر چیز اصل قیمت سے 5 گنا مہنگی کر دی جاتی ہے اور کسی کے سر پر جوں تک نہیں رینگتی ۔اس کے باوجود ہم بے شرموں کی طرح یہ بات کہتے نہیں تکھتے کہ پوری دنیا میں سب سے اچھے مسلمان ہم ہیں ، یہ جو مشکلات آتی ہیں یہ حکمرانوں کی اسلام سے دوری کی وجہ سے ہے،جبکہ زخیرہ اندوزی، ناجائز منافع خوری میں عام دکاندار اور سبزی فروش سب سے آگے ہوتے ہیں .

ستم یہ ہے کہ وہ اس ناجائز عمل کو صحیح گردانتے ہوئے اسے بے شرموں کی طرح ڈیفنیڈ بھی کرتے نظر آتے ہیں اور یہی عام دکاندار و دیگر بزنس مین ہر محرم الحرام اور ربیع الاول میں سبلیں اور نیازیں بانٹنے میں سب سے آگے ہوتے ہیں، جبکہ ناجائز منافع خوری کا عمل ساتھ ساتھ جاری و ساری رہتا ہے۔ اب امید کی جاتی ہے کہ عاشورہ کے بعد سوموار یا منگل سے ریٹس نارمل ہو جائیں گے، یوں منافع بھی کما لیا،نیاز بھی دے لی۔۔ فائدہ ہی فائدہ ۔مجھے کسی بھی مزہب سے کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ۔ کسی فرقے سے مجھے کوئی لینا دینا نہیں ۔ میں ہر مزہب اور فرقے اور ان کے عقائد کا احترام کرتا ہوں۔

اپنا عقیدہ چھوڑتا نہیں،دوسروں کے عقائد کو چھیڑتا نہیں تو زندگی بہترین کٹ رہی ہے۔ لیکن جب کسی بھی فرقے کی عقیدت کی وجہ سے سے مجھ سمیت باقی لوگوں کے معمولات زندگی متاثر ہو رہے ہوں تو مجھے بھی مسئلہ ہو گا اور دوسروں کو بھی۔اگر آپ کسی نہایت ضروری کام سے اچھرہ سے وحدت روڈ سے اقبال ٹاؤن یا کینال جا رہے ہوں،جسیے ہی آپ پہنچیں، کچھ "سیکورٹی گارڈ" روڈ بند کر کے کہہ رہے ہوں کہ روڈ بند ہے،جلوس ہے،واپس جائیں تو آپ پر کیا بیتے گی؟ جب کہ واپسی کے لئے مڑنے کا سوچیں تو گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگی ہوں گی۔ تو اپ کیسا محسوس کریں گے۔

ہر محرم یہی ہوتا ہے۔ ایک مسلمان فرقے کے مزہبی عقائد کی سہولیات کے لئے پورے پورے روڈ بند کر دئیے جاتے ہیں، اس علاقے میں ان دنوں میں کوئی بزنس نہیں چلتا،آمدورفت اتنی متاثر ہوتی ہے کہ آپ کی سوچ ہے ۔ پہلے یہ پابندیاں دو دن تک ہوتی تھیں،اب یکم سے دس محرم تک ہیں،اگر آپ ایک مین روڈ کو دس دنوں تک بند کر دیں گے،تو عام لوگوں میں کوئی اچھا تاثر نہیں جائے گا۔ایسے ہی ربیع الاول میں پہلے بارہ دنوں میں روڈز بند کر دئیے جاتے ہیں تاکہ ایک اور مخصوص فرقہ اپنے مزہبی عقائد کو سرِعام ترویج کر سکے ۔

جیسے ہی کسی محلے یا گھر میں،کوئی مجلس،محفل یا میلاد منعقد کروایا جاتا ہے تو سب سے پہلے روڈ بلاک کیا جاتا ہے اور پھر یہ پروگرامز منعقد ہوتے ہیں ۔ تو اس سے عام شہری متاثر نہیں ہوتے؟ ہوتے ہیں اور بہت ہوتے ہیں ۔ لیکن اپنی جان مال اور عزت بچانے کی خاطر چپ رہتے ہیں ۔خدارا! اپنے مزہبی عقائد کی عار میں ایک عام آدمی کی زندگی کو اجیرن مت بنائیں ۔ جو کچھ بھی کرنا ہے وہ اپنے گھر،امام بارگاہ، مسجد کی چار دیواری میں کریں تاکہ کسی عام آدمی کے معمولات زندگی متاثر نا ہوں۔ اگر محفل میلاد اور مجالس زکر اہل بیت عشق رسول و اہل بیت میں ہو رہی ہے تو لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں ناکہ انکی مشکلات میں اضافہ کریں۔

حکومت کو بھی چاہیے کہ قانون سازی کے ذریعے تمام مکاتب فکر کو اکٹھا کر کے لائحہ عمل تیار کرے کہ ہر قسم کے مزہبی پروگرام چار دیواری میں ہوں اور انکے لیے ایک جگہ مختص کر دی جائے ۔عشق رسول و اہل بیت میں لوگوں کے لیے زمینی راستے کھولو گے تو لوگوں کے دلوں تک جانے والے راستے پر چل سکو گے ، لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں گے تو ہی ان مجالس اور محافل کی اصل روح کو حاصل کر سکو گے۔