نیو یارک کے مئیر کے لئے ڈیموکریٹک پرائمری کی دوڑ میں امیدوار ظہران ممدانی کو اب سے کچھ مہینے قبل تک ان کے نیویارک چھوٹے سے علاقے ایسٹوریا سے باہر لوگ بھی نہیں جانتے تھے اور اس وقت نیویارک کے مئیر کی دوڑ نے ان کو بین الاقوامی اہمیت کا حامل سیاستدان بنا دیا ہے ۔ اس وقت ان کا مقابلہ نیویارک کے سابق گورنر اینڈریو کیومو سے ہے ۔ ان کے والد ماریو کیومو بھی نیویارک کے گورنر تھے ۔ یہ ایک نہایت اثرورسوخ والا خانوادہ ہے ۔
اسرائیل کے بائیں بازو کے ایک اہم اخبار ہاریٹز نے اس دوڑ کو امریکہ پر اسرائیل کے اثر و رسوخ کے مستقبل کے لئے ایک بہت اہم مقابلہ قرار دیا ہے ۔ اخبار کے مطابق اگرچہ کہ ظہران ممدانی کا کوئی اینٹی سیمیٹک ریکارڈ نہیں ہے مگر پرو اسرائیل لابی ظہران ممدانی کے خلاف اینٹی سیمائیٹ ہونے کا الزام لگا کر ان کے خلاف ایک محاذ کھڑا کیے ہوئے ہیں ۔ اخبار کے مطابق اس مضبوط پرو اسرائیل لابی کے لئے ظہران ممدانی کا ااینیٹی سیمائیٹ ہونا اتنی اہمیت کا حامل نہیں ہے جتنا ان کا نیویارک کے مئیر کی دوڑ جیتنے کی صورت میں امریکی سیاست کی بنیادیں ہلادینا ہے ۔اخبار کے مطابق ظہران ممدانی کی کامیابی کی صورت میں واشنگٹن تک سیاست کی بنیادیں ہلنے کا خطرہ ہے اور ڈیموکریٹ پارٹی پر اسرائیلی لابی کی گرفت ڈھیلی پڑ سکتی ہے ۔ ایک سروے کے مطابق پہلے ہی ڈیموکریٹس ووٹ بیس کے اندر اسرائیل کی حمایت میں نمایاں کمی اور فلسطین کی حمایت میں واضح اضافہ ہوا ہے ۔ اخبار کے مطابق ظہران ممدانی نے اپنے خلاف ان الزامات کا اب تک بڑی سمجھداری اور بردباری سے مقابلہ کیا ہے ۔
نیو یارک شہر میں اسرائیل کے باہر سب سے بڑی تعداد میں یہودی آبادی ہے اور تقریبا دس لاکھ یہودی ووٹرز ہیں جو الیکشن کے رزلٹ پر اثر نداز ہوتے ہیں ۔ ان میں بھی ایک معقول تعداد ایسی ہے جنہوں نے ممدانی کے خلاف اینٹی سیمیٹزم کے الزامات کو رد کرتے ہوئے ان کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے ۔ ممدانی کی حمایت کرنے والوں میں الیکزینڈریا اوکازیو کارٹیز اور برنی سینڈرز بھی شامل ہیں ۔ ممدانی نے ماضی میں ہمیشہ فلسطینیوں کی جدو جہد کا ساتھ دیا ہے اور غرزہ میں جاری رہنے والے قتل عام کو نسل کشی قرار دیا ہے ۔ انہوں نے بائیکاٹ اسرائیل مہم کی حمایت بھی کی ہے ۔ ان کا رویہ اسرائیل کے حوالے سے اب تک غیر معذرت خواہانہ رہا ہے ۔ ایک مباحثے کے دوران جب تمام امیدواروں سے پوچھا گیا کہ وہ مئیر بننے کے بعد سب سے پہلے کس ملک کا دورہ کریں گے تو اسرائیلی لابی کی خوشامد کے لیے سابق گورنر کیومو سمیت اکثر نے اسرائیل کہا جبکہ ممدانی نے کہا کہ وہ شہر میں رہ کر شہر کی خدمت کریں گے ۔ پھر وہ واحد امیدوار تھے جن سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا وہ اسرائیلی ریاست کی یہودی شناخت کے ساتھ وجود رکھنے کی حمایت کرتے ہیں ۔ تو اس پر انہوں نے کہا کہ وہ اسرائیل کی ریاست پر سب کے لئے یکساں حقوق کی ضمانت کے ساتھ وجود پر یقین رکھتے ہیں ۔
ظہران ممدانی کے خلاف پرو اسرائیل صہیونی لابی کی پریشانی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نیویارک کے اسٹیٹ سینیٹر سیم سٹن نے تل ابیب کے بم شیلٹر سے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر ممدانی کو نہ روکا گیا تو امریکہ میں بھی آپ کو اسرائیل کی طرح شیلٹر میں پناہ لینی پڑ سکتی ہے ۔ انہوں نے" یہودیوں کے دوست" کیومو کو وووٹ دینے کی اپیل کی ۔
اسی طرح نیویارک ٹائمز جو نیویارک کا موثر ترین اخبار ہے اور جس کی اینڈورسمینٹ نیویارک کے الیکشن میں اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہے اس نے اپنے ایک اداریے میں پہلی دفعہ انوکھا رخ اختیار کرتے ہوئے کسی امیدوار کی توثیق نہیں کی ہے بلکہ ظہران ممدانی کو نیو یارک کے لیے خصوصی طور پر غیر موزوں قرار دیتے ہوئے ان کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کی ہے ۔
تبصرہ لکھیے