ایرانی صدر کا پہلا فون سعودیہ کو ۔ پاکستان کا بھی شکریہ.... دنیا والے جینا سیکھ چکے، ہم بھی شروعات کر لیں. امریکہ کی جنگ بندی، فریقین راضی، قطر کی ثالثی اور خاموشی، ٹرمپ کی ایران کو تیل چین کو بیچنے کی اجازت اور کاروبار ....
ایران اسرائیل جنگ کے دوران ہنگامہ خیزی رہی اور بعد کے حالات میں اب ٹھہراؤ آ رہا ہے سب تحمل سے ردعمل دے رہے ہیں ۔ امید ہے آئندہ دنوں میں مزید ٹھہراؤ آ جائے گا اور بہت کچھ نارمل ۔ اس میں سبق صرف اتنا کہ ہمارے ہاں کے وہ جذباتی جو ہر معاملے میں اپنے ملک کو اپنی مرضی کے مطابق دھکیلنا چاہتے ہیں ۔ انہیں کچھ غور کرنا چاہیے ۔ یہ دنیا اب بدلی ہوئی دنیا ہے ۔ یہ ممالک ہیں، اپنی اپنی حدود اور مفادات میں جڑے ممالک ۔ یہاں اعتراضات نہیں ہوتے بلکہ اپنے اپنے اہداف ہوتے ہیں ۔ اپنی جنگ خود لڑنی پڑتی ہے اور اپنے مفادات دیکھنا پڑتے ہیں ۔
ایران اور اسرائیل جنگ کے دوران خصوصا پاکستانی سوشل میڈیا پر ایسی نیوز شئیر ہوئیں مطالبات پورے رہے اور بہت کچھ کہا گیا کہ کہ ایران جنگ ختم ہونے کے بعد ہندوستان کیساتھ اپنے روابط ۔ انڈینز کی موجودگی اور باہمی تعلقات پر نظر ثانی کرے گا لیکن ایران نے ایسا کچھ نہیں کیا ۔ ہندوستان کی تعریف کی ہے ۔ ان پاکستانی عناصر کی سب کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔
یہ بھی حقیقت ہے اور یہی تقاضہ ہے کہ ہمیں بطور ملک ایران کے ہندوستان سے تعلقات پر کوئی اعتراض نہیں ہے، کیونکہ یہ ان کا باہمی معاملہ ہے ۔ دنیا کی حقیقت یہی ہے کہ ہر ملک اپنے مفادات دیکھتا ہے۔ ایران میں 30 ارب ڈالر سے زائد کی انڈین سرمایہ کاری ہے اور بہت سے مستقبل کے منصوبے ۔ ایران کو ہندوستان سے بہت کچھ چاہیے ۔ تیل بیچنا ہے تجارت کرنی ہے چاہ بہار میں بہت بڑی سرمایہ کاری کروانی ہے،ایران اپنی ملکی مفادات کے حوالے سے پلان کر رہا ہے،اسے اپنے ملک کا فائدہ دیکھنا ہے،ہندوستان کے ان کیساتھ تعلقات کیسے رہتے ۔اسے فائدہ پہنچاتا ہے یا نقصان یہ دونوں کا باہمی مسئلہ ہے۔
پاکستان کو اپنا مفاد دیکھنا ہے ۔ اپنے دوست دشمن دیکھنے ہیں ۔ اپنی جنگ اپنے بل بوتے پر لڑنی ہے اور اپنے لئے فائدے ڈھونڈنے ہیں ۔ کاش ہمارے جذباتی دوست بھی ملکی مفاد کو سمجھنا شروع ہو جائیں جو ہر جنگ میں کودنا چاہتے ہیں ۔اور اپنے ہی ملک پر تنقید اور گالم گلوچ کرتے ہیں ۔ جھوٹ پھیلاتے ہیں اور سازش کا شکار بنتے ہیں . ایران اسرائیل جنگ اور بعد کے حالات عالمی سیاست ۔ ملکی مفادات سمجھنے کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہیں ۔ سیز فائر اسی چوہدری ٹرمپ نے کرایا ہے ۔ سب نے مانا ہے ۔ وہی اب تجارت کی بات کر رہا ہے ۔ جنگ کے حالات بتا رہا ہے ۔ کس نے کس کو پیشگی اطلاع دی اور سب کیسے ہوا ۔
اس لئے جذباتی کی بجائے ہوش و ہواس میں جینا سیکھیں ۔ جذبات کی بجائے ملکی مفاد میں رہنا سیکھنا ہو گا ۔ ورنہ بہت پریشان رہا کریں گے.
تبصرہ لکھیے