ہوم << جمہوریت کا جنازہ ہے زرا دھوم سے نکلے . ارشد زماں قیوم

جمہوریت کا جنازہ ہے زرا دھوم سے نکلے . ارشد زماں قیوم

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے عرب میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں تسلیم کیا ہے کہ پاکستان میں اس وقت “ہائبرڈ نظام” رائج ہے۔ ان کے بقول، یہ کوئی مثالی جمہوری حکومت نہیں، بلکہ ایک ایسا ماڈل ہے جو حالات کے مطابق تشکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگر یہ ماڈل 90 کی دہائی میں اپنا لیا جاتا تو پاکستان کے حالات آج مختلف ہوتے۔

سوال یہ ہے کہ ہائبرڈ نظام آخر ہے کیا؟
وزیرِ دفاع نے خود ہی وضاحت فرما دی ہے کہ یہ کوئی آئینی بندوبست نہیں بلکہ حالات کے مطابق ترتیب دیا گیا ایک “شراکتی نظام” ہے۔ ان کے مطابق، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے باہمی مشاورت سے اختیارات کی تقسیم کی ہے، اور وزیراعظم شہباز شریف تمام اہم فیصلے اسٹیبلشمنٹ سے مشاورت کے ساتھ کرتے ہیں۔

"ہائبرڈ نظام میں بظاہر فوج اور سیاست دانوں کے درمیان اختیارات کی تقسیم ہوتی ہے، لیکن پاکستان میں اصل میں معاملہ کچھ اور ہوتا ہے۔ یہاں درحقیقت ایک عسکری نظام قائم ہے، جہاں تمام اختیارات مکمل طور پر فوج کے ہاتھ میں ہوتے ہیں"
یہ کوئی نیا اعتراف نہیں۔ اس سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان بھی اسی نوعیت کے بیانات دیتے رہے ہیں،

مثلاً:
• میں اور آرمی چیف ایک پیج پر ہیں.
• فوج ہماری خارجہ پالیسی کے پیچھے کھڑی ہے.
• ملک کو معاشی بحران سے نکالنے میں فوج کا بڑا کردار ہے.
• ہماری حکومت اور فوج کے درمیان مثالی ہم آہنگی ہے.

تاہم جب وہ اقتدار سے فارغ کیے گئے تو خود ہی تسلیم کیا کہ وہ تو محض ایک ڈمی وزیراعظم تھے، اور اصل اختیارات تو فوج کے ہاتھ میں تھے۔ یعنی اُس وقت ہائبرڈ نظام نہیں، مکمل ملٹری کنٹرول تھا اور یہی دراصل اصل حقیقت ہے۔ چاہے وہ شہباز شریف ہوں یا عمران خان، سب بےچارے سیاسی کٹھ پتلیاں ہیں۔ انھیں کوئی لاتا ہے، چلاتا ہے، اور اپنی ہدایات کے مطابق ان سے فیصلے کرواتا ہے۔ جو کبھی اپنی حیثیت سے باہر نکلنے کی “جرأت” کرتا ہے، اُسے کان سے پکڑ کر باہر کا راستہ دکھا دیا جاتا ہے۔

اس ملک میں آئین، جمہوریت، اور سیاست سب کچھ ایک ڈھکوسلہ بن چکے ہیں۔سب سے زیادہ اذیت اُس وقت ہوتی ہے جب یہی سیاسی بونے، خود کو “عظیم رہنما” ظاہر کرنے کی کوشش میں بڑھکیں مارتے ہیں، اور اپنے کارکنوں کو اندھیرے میں رکھتے ہوئے نعرے لگواتے ہیں:

• ووٹ کو عزت دو
• تبدیلی اور آزادی کے لیے جہاد
• طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں

یہ سب نعرے محض نظریاتی دھوکہ ہوتے ہیں۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ ان تمام کی دوڑ دھوپ صرف ایک چیز کے لیے ہوتی ہے: اقتدار کی فیڈر۔ جیسے ہی اقتدار کی فیڈر ہاتھ آتی ہے، وہ بڑے سکون سے اسی دربار کے چرنوں میں لیٹ کر مزے لینے لگتے ہیں۔ اگر ورکرز حضرات یہ کھلی حقیقت تسلیم کرلیں تو انھیں بڑی اسانی رہے گی، اور اندھیروں میں بھاگ بھاگ کر خوار ہونے سے کم ازکم بچ جائیں گے۔

Comments

Avatar photo

ارشد زمان

ارشد زمان سیاست و سماج پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ انھی موضوعات پر مطالعہ اور تجزیہ ان کا شوق ہے۔ اقامتِ دین کے لیے برپا تحریک اسلامی کا حصہ ہیں اور عملی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ حقیقی تبدیلی کے لیے عملی کاوشیں ان کے مشن کا حصہ ہیں۔

Click here to post a comment