ہوم << جنگی طیارے، آسمان کے حکمرانوں کی کہانی - عدنان فاروقی

جنگی طیارے، آسمان کے حکمرانوں کی کہانی - عدنان فاروقی

فائٹر جیٹ ، ہوا میں لڑنے والے جنگی طیارے ہمیشہ سے ٹیکنالوجی اور فوجی طاقت کی علامت رہے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ، ان طیاروں نے حیرت انگیز ترقی کی ہے، ہر نئی نسل اپنے ساتھ تیز رفتار، بہتر ہتھیار اور جدید صلاحیتیں لے کر آئی ہے۔ آئیے، ان نسلوں کی دلچسپ کہانی جانتے ہیں۔
آگے چلنے سے قبل ماخ نمبر کی وضاحت کرتے چلیں ، رفتار کی پیمائش کے لیے ماخ نمبر استعمال ہوتا ہے جو آواز کی رفتار کے مقابلے میں کسی شے کی رفتار کو ظاہر کرتا ہے۔ زمین کی سطح پر آواز کی رفتار تقریباً 1,235 کلومیٹر فی گھنٹہ (767 میل فی گھنٹہ)ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی طیارہ ماخ 2 کی رفتار سے پرواز کر رہا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ یہ آواز سے دگنی رفتار (2,470 کلومیٹر فی گھنٹہ) پر اڑ رہا ہے۔

پہلی نسل (1945–1955): جیٹ انجن کا انقلاب
دوسری جنگِ عظیم کے بعد، پہلی بار جیٹ انجن والے طیارے بنائے گئے۔ یہ طیارے پروپیلر طیاروں سے کہیں تیز تھے لیکن ان کی رفتار ابھی آواز کی رفتار سے کم تھی
اہم خصوصیات - رفتار ، صفر اعشاریہ 9 ماخ تک ، سب سونک ، سیدھے پر ، بغیر ریڈار کہ یا بنیادی ریڈار کے حامل ، بنیادی ہتھیار - گنز
مشہور طیارے
کوریا کی جنگ میں تیز اور چھوٹا امریکی ایف 86 (سیبر) جھکے ہوئے پر اور سوویت یونین کا مگ پندرہ
گلوسٹر میٹیور (برطانیہ): پہلا برطانوی جیٹ طیارہ، مگر جنگ ختم ہونے کی وجہ سے مشہور نہ ہو سکا
کیا آپ جانتے ہیں؟
پہلی نسل کے طیاروں میں ایجکشن سیٹ ابھی نہیں ہوتی تھی ، اس لیئے خطرے کی صورت میں پائلٹس کو خطرناک طریقہ سے چھلانگ لگانی پڑتی تھی

دوسری نسل (1955–1965): آواز کی رفتار عبور کر لی گئی
اس دور میں پہلی بار آواز کی رفتار عبور کر لی گئی ۔ ریڈار اور میزائل نے گنز کی جگہ لی
اہم خصوصیات - سپر سونک رفتار ، ماخ ون سے ماخ دو تک ، ریڈار گائیڈڈ میزائل
بی وی آر (ہیونڈ ویژیل رینج) میزائل نظری حد سے باہر کے اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں حملے کی صلاحیت -
مشہور طیارے
امریکی ایف 104 جو اسٹار فائٹر کے نام سے معروف ہوا تھا ، انتہائی تیز مگر خطرناک ، اس کو دی میزائل ود آ مین ان اٹ کہا جاتا تھا ، جس کا مطلب انسانی پائلٹ والا راکٹ ہوتا ہے ، اس طیارے کو بناتے ہوئے رفتار کو اولین فوقیت دی گئی تھی
سویت یونین کا مگ 21 سادہ مگر مہلک جو دینا میں سب سے ذیادہ بننے والا جنگی طیارہ مانا جاتا ہے
فرانس کا میراج ڈیلٹا ونگ تھری جو بہترین ڈیزائین اور بہترین چڑھائی والا طیارہ سمجھا جاتا تھا
ایک دلچسپ حقیقت
امریکی طیارے ایف 104 اسٹار فائٹر کے کریش ہونے کے واقعات بہت زیادہ تھے تو اس طیارے کو وڈو میکر یعنی بیوہ بنانے والا پکارا جاتا تھا

تیسری نسل (1965–1980): ہمہ جہت (ملٹی رول )طیاروں کا دور
اب طیارے صرف ہوا میں لڑائی نہیں کر رہے تھے بلکہ زمین پر حملے بھی کرنے لگے تھے
اہم خصوصیات - جدید ریڈار ، مخالف جہازوں کو لاک کرکہ شوٹ کردینا ، ہمہ جہت کردار ، ملٹی رول ، بہتر کنٹرول سسٹم
مشہور طیارے
ایف چار فینٹم (امریکہ) ویتنام جنگ کا ہیرو، بھاری ہتھیار اٹھانے کی صلاحیت۔
سوویت یونین : سوئینگ ونگز والا مگ 23 ، جس کے پرزے حرکت کر سکتے تھے
سیپیکاٹ جیگوار (برطانیہ/فرانس):زمینی حملوں کے لیے بنا، مگر ہوا میں بھی خطرناک
کیا آپ جانتے ہیں؟
فینٹم ایف چار میں ابتدائی طور پر گنز نہیں تھی، صرف میزائل تھے، مگر ویتنام میں اس کی کمی محسوس ہوئی

چوتھی نسل (1980–2000): سپرمانیورایبلٹی (انتہائی پھرتیلے پن) کا دور
ڈیجیٹل کنٹرول طیارے نہ صرف تیز تھے بلکہ انتہائی پھرتیلے بھی تھے ، اس خصوصیت نے انہیں اور بھی خطرناک بنا دیا تھا
یہ اصطلاح ان جنگی طیاروں کی صلاحیت کو بیان کرتی ہے جو عام طیاروں سے کہیں زیادہ تیزی سے مڑ سکتے ہیں اہم خصوصیات - زبردست مینورایبلٹی
ہدف کی حرکت کی سمت اور رفتار کا پتہ لگاتا ہے جدید ڈیجیٹل سسٹم - پلس ڈاپلر ریڈار
مشہور طیارے
امریکی ایف سکسٹین وائپر جسے فائٹنگ فلکن بھی کہا جاتا ہے ، دنیا کا سب سے کامیاب جنگی طیارہ مانا جاتا ہے
روسی کوبرا مینورفیلکور ، ایس یو 27 ، لمبی رینج ، طاقتور انجن والا
جے ایف سترہ تھنڈر، پاکستان اور چین کی مشترکہ پیشکش ، کم لاگت مگر جدید صلاحیتوں سے بھرپور
ایک حیرت انگیز حرکت
کوبرا مینور ایس یو 27 میں اچانک بریک لگا کر دشمن کے پیچھے آ سکتا ہے، جیسے سانپ اپنا سر اٹھاتا ہے

نسل (1990–اب تک) جدید ترین اپ گریڈزساڑھے چار
یہ طیارے چوتھی نسل کے جدید ورژن ہیں، جن میں اسٹیلتھ جیسی کچھ صلاحیتیں شامل ہیں
، جزوی اسٹیلتھ AESA ریڈار (جدید ترین ریڈار) اہم خصوصیات-
نیٹ ورک سینٹیریک وار فئیر - یہ ایک جدید جنگی حکمت عملی ہے جس میں تمام فوجی یونٹس (طیارے، بحری جہاز، زمینی فوج) ایک مربوط ڈیٹا نیٹ ورک کے ذریعے جڑے ہوتے ہیں۔
مشہور طیارے
یوروفائٹر ٹائیفون (یورپ) انتہائی جدید، تیز اور مہلک
ڈاسالٹ رافال (فرانس)ہر طرح کے حملے کرنے کی صلاحیت۔
F/A-18 سپر ہارنیٹ (امریکہ)بحریہ کا اہم طیارہ، جدید ترین میزائل لے جا سکتا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں؟
رافال طیارہ ایک ہی سورٹی (جنگی طیارے کی ایک مکمل آپریشنل پرواز، عام طور پر ایک لڑائی یا حملے کے مقصد سے) میں زمین اور ہوا دونوں کے اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے

پانچویں نسل (2005–اب تک): اسٹیلتھ کا دو
یہ طیارے دشمن کو نظر نہیں آتے، جدید ترین سینسرزرکھتے ہیں اور خود فیصلے کر سکتے ہیں۔
- اہم خصوصیات - مکمل اسٹیلتھ
- سینسر فیوژن – تمام ڈیٹا اکٹھا کرکے پائلٹ کو دکھاتا ہے- سپرکروز – بغیر آفٹر برنر کے آواز سے تیز پرواز
مشہور طیارے
ریپٹر (امریکہ) ایف بائیس دنیا کا سب سے طاقتور فضائی لڑاکا، مگر مہنگا ہونے کی وجہ سے تیاری بند
(امریکہ) ایف پینتیس ملٹی رول اسٹیلتھ طیارہ، کئی ممالک میں استعمال ہوتا ہے۔
(چین) جے بیس چین کا پہلا اسٹیلتھ طیارہ، لمبی رینج والا۔
ایک حقیقت
پائلٹ کو طیارے کے نیچے اور اردگرد کی مکمل تصویر دکھاتا ہے، گویا طیارہ شفاف ہے ایف پینتیس کا ہیلمیٹ

چھٹی نسل (مستقبل): روبوٹک جنگجو
یہ طیارے ابھی ڈیزائن کے مراحل میں ہیں، مگر ان سے توقع ہے کہ وہ انسانوں کے بغیر بھی لڑ سکیں گے

ممکنہ خصوصیات
مصنوعی ذہانت- ہائپرسونک رفتار ، ماخ پانچ
لیزر رو - یہ ایک جدید ہدف نشاندہی کا نظام ہے جو لیزر شعاعوں سے کام کرتا ہے

یہ ارتقائی سفر ہمیں بتاتا ہے کہ ہوابازی کی دنیا کس قدر تیزی سے ترقی کررہی ہے۔ ہر نسل نئی صلاحیتوں کے ساتھ جنگی حکمت عملی کو بدل دیتی ہے
چھٹی نسل کے طیارے مستقبل کی جنگوں میں ٹیکنالوجی ، رفتار اور ذہانت کا نیا باب ثابت ہوں گے

جہاز کی ٹیکنالوجی اور ہوا باز کی مہارت — ایک ناقابلِ جدا رشتہ

جنگی طیارے جتنے بھی جدید ہو جائیں، ان کی اصل طاقت اس ہوا باز کے ہاتھ میں ہوتی ہے جو اسے اڑا رہا ہوتا ہے۔ پہلی نسل کے طیاروں میں تو پائلٹ کی مہارت ہی سب کچھ تھی—قریبی فضائی لڑائی میں دشمن کو چکمہ دینا، اونچائی اور رفتار کا صحیح استعمال، اور فوری فیصلے کرنا۔ آج کے دور میں، اگرچہ جدید کمپیوٹر سسٹمز، سینسر فیوژن، اور خودکار نظام پائلٹ کی مدد کرتے ہیں، مگر اصل فرق اب بھی ایک ماہر ہوا باز ہی ڈالتا ہے۔ پانچویں نسل کے طیارے جیسے ایف-22 یا جے-20 میں بیٹھا پائلٹ نہ صرف فلائٹ کنٹرول کرتا ہے، بلکہ پورے میدانِ جنگ کا ڈیٹا ایک نظر میں دیکھ کر فوری اور درست فیصلہ کرتا ہے۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ جدید طیارہ ایک شمشیر ہے، اور ہوا باز وہ سورما جو اسے چلاتا ہے۔

Comments

Avatar photo

عدنان فاروقی

عدنان فاروقی ربع صدی سے زائد عرصہ بیرون ملک رہے۔ انگریزی، اردو، عربی اور ترکی زبانوں سے شناسائی ہے۔ مترجم اور محقق کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ اردو اور انگریزی ادب سے لگاؤ ہے۔ مشتاق احمد یوسفی اور غالب کے عاشق ہیں۔ ادب، تاریخ، سماجی علوم اور بین الاقوامی تعلقات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اردو نثر میں مزاحیہ و سنجیدہ اسلوب کو یکجا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے سماجی، تاریخی اور فکری موضوعات پر اظہارِ خیال کرتے ہیں

Click here to post a comment