دنیا کا سب سے قدیم تنازعہ، جسے ہم پاک بھارت تعلقات کہتے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ ایک پیچیدہ، کشیدہ اور دل آزاری کے ماحول میں تبدیل ہو چکا ہے۔ ہر دن ایک نئی حقیقت سامنے آتی ہے، جس میں دونوں ممالک کے درمیان تناؤ اور مفاہمت کی کہانیاں گزر چکی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا واقعی ہم اس تنازعہ کو حل کرنے کی کوئی حقیقی راہ دیکھ رہے ہیں؟
یہ بات تو ہر ذہن میں ایک سوال کی صورت موجود ہوتی ہے کہ اس عرصے میں، جب دنیا بھر میں تبدیلیاں آ رہی ہیں، دونوں ممالک کی قیادت کیوں اس بات کو سمجھنے میں ناکام نظر آ رہی ہے کہ اصل طاقت جنگ یا دشمنی میں نہیں بلکہ تعاون اور مکالمہ میں ہے؟ دونوں ممالک کی عوام ایک دوسرے کے بارے میں کئی غلط فہمیاں پال رہی ہیں، جن کا سدباب صرف اور صرف فہمی اور بات چیت سے ہو سکتا ہے۔
پاک بھارت تعلقات کے سلسلے میں موجودہ سیاسی منظر نامہ مزید پیچیدہ ہو چکا ہے۔ جب سے دونوں ممالک کے بیچ کشیدگی بڑھی ہے، معاشی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے بجائے، عوامی جذبات اور جنگی سیاست کا غلبہ نظر آ رہا ہے۔ کشمیر کا مسئلہ ایک ایسا موضوع بن چکا ہے، جس پر ہر حکومت اپنے سیاسی فائدے کے لیے آواز اٹھاتی ہے لیکن اس کے حل کی طرف قدم اٹھانے میں اکثر احتیاط اور تاخیر کی جاتی ہے۔
دوسری جانب، عالمی سطح پر ان دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کو ایک خطرناک صورتحال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اقتصادی ترقی اور سماجی خوشحالی کا دور دورہ ہو رہا ہے لیکن پاکستان اور بھارت جیسے عظیم ممالک اس سے محروم نظر آتے ہیں۔ یہ انفرادی طور پر نہ صرف دونوں ممالک کی عوام کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ایک قوم کی ترقی اور فلاح میں اس کی ہمسایہ قوموں کے ساتھ روابط کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ اگر پاکستان اور بھارت میں تنازعہ جاری رہا، تو نہ صرف یہ دونوں ممالک بلکہ پورا جنوبی ایشیا اس کا شکار ہو گا۔ ہمیں ایسے وقت میں یہ سوچنا ہو گا کہ ہمارے مسائل کا حل بات چیت اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر تلاش کیا جا سکتا ہے۔
اگرچہ سیاسی اعتبار سے دونوں ممالک میں وقتاً فوقتاً مذاکرات کا آغاز ہوتا ہے، لیکن یہ مذاکرات کبھی سنجیدہ کوششوں میں تبدیل نہیں ہو پاتے۔ اس کی ایک بڑی وجہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے داخلی سیاسی مفادات ہیں، جو انھیں ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے سے روکتے ہیں۔
یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے سیاسی، اقتصادی اور سماجی مفادات کو اس وقت کی ضرورت کے مطابق ترتیب دیں اور دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے تصادم کے بجائے، ہم آہنگی اور تعاون کی طرف قدم بڑھائیں۔ اس کے ذریعے نہ صرف دونوں ممالک کی عوام کا فائدہ ہو گا بلکہ جنوبی ایشیا کی سرزمین کا عالمی سطح پر اہم کردار بھی اجاگر ہو گا۔
پاک بھارت تعلقات میں بہتری کا واحد راستہ عوامی سطح پر آگاہی، سیاسی قیادت کی نیک نیتی اور بین الاقوامی برادری کی مدد سے ممکن ہے۔ جنگ کی زبان سے اب دنیا کی فلاح کی طرف قدم بڑھانے کا وقت آ چکا ہے۔
تبصرہ لکھیے