ہوم << تمھاری کتابیں تو پھولوں سے مہکتی ہوں گی- رانا عثمان

تمھاری کتابیں تو پھولوں سے مہکتی ہوں گی- رانا عثمان

یہ ہوائیں اس کے لہجے سے اونچا شور جب کرتی ہوں گی
اس کے سننے والوں کو تو یہ ہوائیں بھی چبھتی ہوں گی

تمھارے ہمسائے گھر میں باغیچے لیے پھرتے ہیں
تمھاری کتابیں تو پھولوں سے مہکتی ہوں گی

تیری زلفوں کے زیر اثر یہ کالی گھٹائیں یہ بادل کی چھائوں
اور تیری نظروں سے شرما کہ بجلیاں جو چمکتی ہوں گی

یوں بھی تو اے ہیر میری کئی لوگ مرتے ہیں آپ پر
وہ تو مر ہی جاتا ہوگا جس پر آپ مرتی ہوں گی

یہ ہونٹوں کی لالی یہ سرخی تواتر جاتی ہوگی
میرے نام کو جب آپ چومتی ہوں گی

تم بہت نازک ہو ہاتھوں پہ ظلم کرتی ہو
اتار دو چوڑیاں یہ تمہارے ہاتھوں پہ لگتی ہوں گی

محرم نا محرم کے کھیل میں یہ پردے کی ضد
مجھے جنت کا کہہ کر آپ حوروں سے جلتی ہوں گی

میری توبہ میری توبہ میری توبہ خدا سنبھالے اس دل کو
یہ ذرا سا مچلا تو آپ بھی ساتھ دوزخ میں چلتی ہوں گیا

اس تاریکی میں چھت پہ زلفیں لہراتی آپ
دور سے دیکھ کر تو چڑیل لگئی ہوں گی

Comments

Avatar photo

رانا عثمان راجپوت

رانا عثمان راجپوت وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون، سائنس و ٹیکنالوجی اسلام آباد میں بین الاقوامی تعلقات کے طالب علم ہیں، اور تخلیقی ادب میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ شاعری، کہانی نویسی اور تحقیق کا شوق ہے۔ بین الاقوامی سیاست اور عالمی امور پر نظر رکھتے ہیں۔

Click here to post a comment