ڈائری بس دو دن اور اور اس کے بعد جانے تم سے ملنے کا موقع ملے یا نہ ملے آج میرا ابٹن ہے مہمان آنا شروع ہوگۓ ہیں شام میں رسم ہوگی اور میں اس اجنبی کے نام سے اپنے ہاتھوں کو رنگ کر سب سے الگ ہوکر بیٹھ جاؤں گی ۔نجانے کیسا ہو مجھے تو بس اک تصویر دکھائی گئی وہ کیسے بات کرتا ہے وہ کیسے چلتا ہے اسے کونسا رنگ پسند ہے کون سا کھانا پسند ہے کچھ بھی نہیں معلوم جانے میرا شادی کا جوڑا کیسا ہو میں دلہن بن کر کیسی لگوں گی۔چلو ابھی کیلئے اتنا کافی ہے کچھ اور کام بھی ہیں اور مہمانوں سے بھی ملنا ہے ۔
18 اکتوبر 2018
صبح 7 بجے
سوری ڈائری کل رات مہمانوں کی گہماگہمی میں تم سے بات کرنے کا موقع نہیں ملا ۔آدھی رات تک سب ہلہ گلہ کرتے رہے اسی لئے اس وقت سب سوئے ہوئے ہیں اور میں تم سے بات کرنے کیلئے جاگ رہی ہوں نیند تو مجھے ویسے بھی نہیں آ رہی تھی اس پیلے جوڑے میں پھولوں کے زیور سے آراستہ کیسے سو سکتی ہوں میں سب کہہ رہے تھے میں بہت پیاری لگ رہی ہو نانو نے تو میری نظر بھی اتاری لیکن پتہ نہیں میں اسے بھی پیاری لگو گی یا نہیں ساری رات بس یہی سوچتی رہی اور اللہ سے دعا کرتی رہی تم بھی دعا کرنا کہ اللہ میرے سارے خدشے غلط ثابت کرےکیونکہ اگر ویسا ہی سب ہوا جیسا ابٹن کی رسم میں اس کی کزن میرے کان میں سرگوشی کر کے گئی تو میں تو جیتے جی مر جاؤں گی جسم زندہ رہ بھی گیا کہ روح ضرور گھائل ہو جائے گی ۔چلو اب چلتی ہوں اس سے پہلے کہ کوئی اور جاگے اور مجھے تم سے باتیں کرتا ہوا دیکھ لے۔
19اکتوبر 2018
صبح 9 بجے
ڈائری میرے پاس وقت بہت کم ہے میں نے کوشش تو بہت کی ہے کہ تمہیں اپنے ساتھ لے جاوں اور میری بہن نے تسلی دی ہے لیکن ممکن ہے کہ وہ تمہیں میرے سامان میں نہ رکھ سکے تو پلیز تو مجھ سے ناراض نہ ہونا میں کچھ دن بعد آکر تمہیں اپنے ساتھ لے جاؤں گی
آج کا دن میرا اس گھر میں آخری دن ہے اور دل ابھی سے اداس ہے یہ کمرہ جہاں میں اپنی بہن کے ساتھ بچپن سے رہ رہی ہوں آج اجنبی ہو جائے گا یہ گھر جو اب تک میرا تھا اب میرے والدین کا ہوجائے گا اب تک میں اس گھر کا ایک فرد تھی اور اب یہاں مہمان کی حیثیت سے آؤنگی ۔
جو مہندی آج اس پر اجنبی کے نام کی میرے ہاتھوں پر لگی ہے اور جس کی خوشبو اس وقت اس کمرے میں پھیلی ہے کل ختم ہو جائے گی جو پرائے ہیں انہیں اپنانا ہوگا اور جو ازل سے اپنے تھے آج وہ پرائے ہو رہے ہیں۔اور وہ بھی ایسے شخص کے لئے جس کے بارے میں مجھے یہ بھی یقین نہیں کہ وہ مجھے پسند بھی کرے گا کہ نہیں۔اور اگر وہی سچ ہوا جو اس کی کزن نے مجھ سے کہا تو ۔۔۔۔۔۔۔
خیر یہ تو جھوٹ بھی ہو سکتا ہے ۔آج کے لیے اللہ حافظ زندگی رہی تو پھر ملوں گی ۔
20 اکتوبر دوپہر تین بجے
شکر ہے تم سے بات کرنے کا وقت تو ملا جب سے یہاں آئئ ہو ں صبح سے سب گھیرا ڈال کر بیٹھے ہیں
جیسے کہ میں اپنے سسرال سے نہیں کسی جنگ سے لوٹی ہو ں۔
میں کیا کروں میں کس سے کہوں یہاں تو کوئی نہیں جو میرا دکھ سمجھ سکے ڈائری میرے سارے خدشے صحیح ثابت ہوگئے وہ جو کچھ اس کی کزن نے مجھے کہا تھا وہ سب جھوٹ نہیں تھا آج جو میں یوں زیور سے لیس پھولوں سے لدی ہوئی آئی ہو ں
تو گھروالوں کو لگتا ہے کہ میری زندگی بھی ایسے ہی مہک رہی ہوگی ۔
جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے ڈائری وہ جس کے لئے میں نے سب کچھ چھوڑ دیا اپنے ماں باپ بہن بھائی گھر یہاں تک کہ تمہیں بھی چھوڑ دیا تمہیں بھی تو اسی لئے چھوڑا تھا نہ کہ جانے اسے میرا تم سے باتیں کرنا کیسا لگے وہ تو یہ چاہے گا کہ میں بس اسی سے باتیں کروں جبکہ ایسا تو کچھ بھی نہیں ہوا دیکھو اس نے میرے ساتھ کیا کیا وہ تو مجھے دلہن کے روپ میں دیکھ کر بھی نہ پگھلا اور اپنی محبوبہ کا غم مناتا رہا اب تم ہی بتاؤ میں کیا کروں ۔
21 اکتوبر 2018
صبح 11 بجے
آج تو میں تمہیں اپنے ساتھ لے ہی آئی۔کوئی تو ہو جسے تنہائی میں باتیں کر سکو سب لوگ اتنے پیار کرنے والے اتنی عزت کرنے والے ہیں لیکن اس پیار اس عزت اس مان کا کیا کروں جب وہی اپنا نہ ہوا جس کے دم سے یہ سارے رشتے ہیں ۔
اج میرا ولیمہ ہے لیکن کس بات کا ولیمہ میرا دل ٹوٹنے کا جشن میرے ارمان اجڑنے کی خوشی منائی جا رہی ہے یا پھر میرا گھر بسنے کے بعد بھی آباد نہ ہوسکا اس بات کی پھلجھڑیاں جلائی جا رہی ہیں وہ تو اپنے دل میں کسی اور کو بسائے بیٹھا ہے اور یہاں میں اپنے ارمانوں کی قبر پر فاتحہ پڑھ رہی ہوں المیہ تو یہ ہے کہ میں رو بھی نہیں سکتی مجھے اتنا اچھا خاوند جو ملا ہے گھر اپنا ہے گاڑی ہے بنگلہ ہے پیسہ ہے تو پھر بھلا رونا کس بات پر آنا چاہیے کوئی تو بتا دے اس بنگلے گاڑی کا میں کیا کروں جب وہ دل ہی میرا نہیں ہے اس وقت بھی آرام کرنے کے بہانے کمرے میں تنہا بیٹھ کر تم سے باتیں کر رہی ہوں۔ یہ پھول جن سے میری سیج سجائی گئی تھی مجھے میری قبر پر پڑے نظر آرہے ہیں یہ روشنیاں جنہیں میرے بخت کے روشن ہونے کی گواہی کے طور پر لگایا گیا تھا مجھ پر ہنس رہی ہیں اور میں ۔۔۔میں تو رو بھی نہیں سکتی
22اکتوبر
شام4بجے
دروازہ زور زور سے بجایا جا رہا ہے اندر سے کوئی آواز نہیں آرہی بلآخر دروازہ توڑ دیا گیا دلہن کے جوڑے میں ایک لڑکی پنکھے سے لٹکی ہوئی پائی گئی لوگ باتیں کر رہے ہیں آخر دو دن کی دلہن خودکشی کیوں کرے گی گھر والوں کے بیان کے مطابق ان دونوں کے درمیان کوئی چپقلش نہیں تھی شادی دونوں گھرانوں کی رضامندی سے طے پائی تھی
23 اکتوبر
تدفین کے بعد شادی میں آئے مہمان بھی واپس جانے لگے ہیں انہی میں سے ایک خاتون جاتے ہوئے دلہن کی ساس کے کان میں سرگوشی کرتی ہیں شادی لڑکی کی پسند سے نہیں ہوئی ہوگی ضرور اس کی مرضی معلوم نہیں کی گئی ہوگی ضرور اس کا کسی اور کے ساتھ چکر ہوگا ورنہ اتنا اچھا شوہر اور ایسا گھر ملنے کے بعد کوئی کیوں ایسا کرے گا شادی کے دو دن بعد ہی خودکشی کر بیٹھے ۔
تبصرہ لکھیے