ہوم << سپائنا بیفیڈا: ایک خاموش چیلنج - ڈاکٹر مسلم یوسفزئی

سپائنا بیفیڈا: ایک خاموش چیلنج - ڈاکٹر مسلم یوسفزئی

کچھ بیماریاں ایسی ہوتی ہیں جو پیدائش کے ساتھ ہی انسان کا مقدر بن جاتی ہیں۔ ان میں سے ایک "سپائنا بیفیڈا" ہے، جس کا نام سنتے ہی زیادہ تر لوگوں کے چہروں پر سوالیہ نشان ابھر آتا ہے۔ یہ ایک ایسی حالت ہے جو بچے کی ریڑھ کی ہڈی کے صحیح طریقے سے نہ بننے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں، بلکہ زندگی بھر کے چیلنجز کا ایک سلسلہ ہے جو مریض اور اس کے گھر والوں کے لیے ایک طویل جدوجہد کا سبب بن سکتا ہے۔

سپائنا بیفیڈا کی وجوہات پر اگر نظر ڈالی جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ حمل کے ابتدائی دنوں میں جب بچے کی ریڑھ کی ہڈی بن رہی ہوتی ہے، کسی نقص کی وجہ سے یہ عمل مکمل نہیں ہو پاتا۔ ماہرین کے مطابق، فولک ایسڈ کی کمی اس کی ایک بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔ اسی لیے حاملہ خواتین کو فولک ایسڈ کے سپلیمنٹس لینے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے ہاں حاملہ خواتین کو اس بارے میں مکمل آگاہی دی جاتی ہے؟ یا پھر یہ معلومات صرف چند خوش نصیبوں تک ہی محدود رہ جاتی ہیں؟

سپائنا بیفیڈا کے شکار بچوں کی زندگیاں عام بچوں سے بالکل مختلف ہوتی ہیں۔ کچھ بچوں میں یہ مسئلہ نسبتاً کم شدید ہوتا ہے، جبکہ کچھ کے لیے یہ معذوری کا باعث بن جاتا ہے۔ چلنے پھرنے میں دشواری، پیشاب اور پاخانے پر کنٹرول نہ ہونا، اور کئی دیگر پیچیدگیاں ان بچوں کا مقدر بن جاتی ہیں۔ ان کی دیکھ بھال کرنے والے والدین کے لیے یہ ایک مستقل آزمائش ہوتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں جہاں معذور افراد کے لیے سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، وہاں ایسے بچوں اور ان کے گھر والوں کی مشکلات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

لیکن کیا سپائنا بیفیڈا کا کوئی علاج ہے؟ اب تک اس کا مکمل علاج تو ممکن نہیں، لیکن سرجری اور تھیراپی کے ذریعے مریض کی زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ابتدائی تشخیص اور بروقت طبی امداد کئی مسائل کو کم کر سکتی ہے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں اکثر غریب خاندان ایسے مہنگے علاج کا متحمل نہیں ہو پاتے۔ سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کی کمی اور نجی ہسپتالوں کے بھاری اخراجات کے درمیان یہ خاندان کہاں جائیں؟

اس کے علاوہ، معاشرے کا رویہ بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ معذور افراد کو ہمارے ہاں ترس یا عجیب نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ انہیں برابر کے مواقع نہیں ملتے۔ کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ اگر ہمارا اپنا بچہ کسی ایسی حالت کے ساتھ پیدا ہو جائے تو ہم کیا محسوس کریں گے؟ شاید تب ہی ہمیں ان مشکلات کا اندازہ ہو۔
سپائنا بیفیڈا جیسی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے آگاہی سب سے اہم ہتھیار ہے۔ حاملہ خواتین کو فولک ایسڈ کی اہمیت سے روشناس کرانا، ابتدائی طبی معائنے کو یقینی بنانا، اور معاشرے میں اس حوالے سے شعور بیدار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومت اور سماج دونوں کو مل کر اس سمت میں کام کرنا ہوگا، تاکہ آنے والی نسلیں اس خاموش چیلنج کا مقابلہ کر سکیں۔ آخر میں، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہر معذور فرد بھی ہماری طرح ایک انسان ہے، جسے زندگی گزارنے کا پورا حق حاصل ہے۔

Comments

Avatar photo

ڈاکٹر مسلم یوسفزئی

ڈاکٹر مسلم یوسفزئی اقرا نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ تعلیم اور صحت کے شعبے میں انھیں دلچسپی ہے۔ تحقیقی و تنقیدی نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ سماجی مسائل پر گہری نظر ہے۔ مختلف اخبارات اور آن لائن پلیٹ فارمز پر ان کے مضامین شائع ہوتے ہیں۔ علمی و عوامی مکالمے کو نئی راہوں سے روشناس کروانا چاہتے ہیں

Click here to post a comment