ہوم << مطالعہ سیرت کی ضرورت و اہمیت -عتیق الرحمن اعوان

مطالعہ سیرت کی ضرورت و اہمیت -عتیق الرحمن اعوان

اللہ تعالی نے انسان کی رہنمائی کے لئے ہر دور میں انبیاء مبعوث فرمائے، جنہوں نے لوگوں کو کلمۂ حق کی طرف متوجہ کیا۔ آخر میں رسولِ رحمت، سیدِالاولین و آخرین حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذاتِ اقدس کامل و اکمل ہے اور آپ ایک عظیم الشان ہستی ہیں۔ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم دین و شریعت کا ماخذ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات کی ہمہ گیری اور آفاقیت نے کائنات کے ہر ذرے، ہر گوشے، اور پورے نظامِ عالم کو اپنے اثر میں لے لیا ہے۔ خواہ وہ سیاسی، سماجی، معاشی، یا تجارتی سرگرمی ہو، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہر شعبے میں اعلیٰ اخلاق کے جھنڈے گاڑے. ایک مسلمان کے لیے سیرتِ مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا مطالعہ کرنا بے حد ضروری ہے۔ افسوس کہ آج ہم اس اہم فریضے سے غفلت برت رہے ہیں ، اور اس کی ضرورت و افادیت کا احساس ہمارے دلوں سے کم ہوتا جا رہا ہے۔

آج ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمیں یہ بھی ٹھیک سے معلوم نہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اپنے گھر والوں، ازواجِ مطہراتؓ، صحابۂ کرامؓ، حتیٰ کہ کفار اور منافقین کے ساتھ کیا برتاؤ تھا؟ نہ یہ کہ ریاستِ مدینہ میں حکمرانی کے کون سے زریں اصول قائم فرمائے؟ جب تک ہم سیرتِ طیبہ کا گہرائی سے مطالعہ نہیں کریں گے، ان روشن پہلوؤں سے آگاہی اور ان پر عمل پیرا ہونا ممکن نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے خود قرآنِ مجید میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی کو ہمارے لیے بہترین نمونہ قرار دیا ہے۔ انسان کی فطرت میں یہ شامل ہے کہ وہ اپنی سیرت کی تعمیر کے لیے کسی معیاری اور اعلیٰ شخصیت کے عملی نمونے کا طالب ہوتا ہے۔ اسی ضرورت کے پیشِ نظر، قرآن مجید نے ہمارے سامنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو پیش کرتے ہوئے فرمایا: لَقَدۡ کَانَ لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللّٰہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ ترجمہ: یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ (ﷺ کی زندگی) میں عمدہ نمونہ (موجود) ہے۔ الأحزاب: 21

اللہ تعالیٰ نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک ذات کو انسانیت کے لیے بہترین اسوہ قرار دیا اور اُمت کو اس کی پیروی کا حکم فرمایا۔ قرآن مجید میں یہ بات بھی واضح بیان کی گئی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت دراصل اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اللہ کی خوشنودی کا ذریعہ ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی محض قابلِ تقلید نہیں بلکہ واجب التقلید ہے۔ اور یہ واجب تقلید اسی وقت پوری ہو سکتی ہے جب سیرتِ طیبہ کا مطالعہ کیا جائے، کیونکہ اس کے بغیر اس مبارک اسوہ کی پیروی ممکن نہیں۔ مزید برآں، اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کا حصول بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیروی سے مشروط کیا ہے: قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ ترجمہ: کہہ دیجئے! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا۔ آل عمران: 31

اس آیت سے واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ کی محبت پانے کا راستہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل پیروی اسی وقت ممکن ہے جب ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات، آپ کے افعال، اور آپ کی پوری زندگی کے بارے میں علم ہو، جو ہمیں سیرتِ طیبہ کے مطالعے سے ہی حاصل ہوتا ہے۔

سیرت کا مطالعہ قرآن فہمی کے لیے بھی بے حد ضروری ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ قرآن مجید کی عملی تفسیر ہے۔ بہت سی آیات کا شانِ نزول، ان کا تاریخی پس منظر اور ان کا عملی اطلاق سیرت کے واقعات کو جانے بغیر پوری طرح سمجھنا ممکن نہیں۔ گویا سیرت، قرآن کو اس کی روح کے مطابق سمجھنے کی کلید ہے۔

سیرتِ نبوی صلی علیہ وسلم کا مطالعہ محض ایک علمی مشغلہ نہیں بلکہ ایک اہم دینی ضرورت اور فریضہ ہے۔ آج کے دور میں اس کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ جدید دور کے مقابلے اور وہ بیرونی اثرات جو ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشن تعلیمات سے دور کرنا چاہتے ہیں، اس ضرورت کو مزید اجاگر کرتے ہیں۔ ان حالات میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ اور آپ کے سکھائے ہوئے طریقے ہی ہماری رہنمائی کا سب سے مؤثر ذریعہ ہیں۔ ان طریقوں پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم حقیقی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ لہٰذا، یہ لازم ہے کہ ہم نہ صرف خود سیرتِ پاک کا گہرائی سے مطالعہ کریں اور اس سے سیکھیں، بلکہ اس کے سبق آموز واقعات دوسروں تک بھی پہنچائیں۔

سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ صرف مسلمانوں ہی کے لیے نہیں بلکہ غیر مسلموں کے لیے بھی اہمیت کا حامل ہے۔ وہ غیر مسلم جو اسلام کی حقانیت کو سمجھنا چاہتے ہیں ۔ انہیں سیرت کے مطالعے سے براہِ راست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات، آپ کے بے مثال اخلاق اور آپ کے لائے ہوئے ہمہ گیر انقلاب کو جاننے کا موقع ملتا ہے۔ اس مطالعے سے ان کے ذہنوں میں موجود کئی شکوک و شبہات دور ہو سکتے ہیں اور انہیں اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختصر عرصے میں عرب کی سرزمین پر علم و عمل سے سرشار ایک ایسی جان نثار جماعت تیار کر دی، جو حق کے لیے تن من دھن قربان کرنے کو ہر دم تیار تھی۔

جو لوگ دین کی بات دوسروں تک پہنچاتے ہیں، یعنی اللہ کے دین کے مبلغ، ان کے لیے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ کرنا کوئی عام بات نہیں، بلکہ یہ بہت ہی زیادہ ضروری ہے۔ اصل میں تو یہ ان کے کام کی ضرورت ہے۔ جب تک وہ سیرت نہیں پڑھیں گے، انہیں کیسے پتا چلے گا کہ ہمارے پیارے نبی کریم، دونوں جہانوں کے سردار صلی اللہ علیہ والہ وسلم، نے کس سمجھداری، محبت اور صبر سے لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا؟ وہ کون سے طریقے تھے جنہیں اپنا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرب کے اس معاشرے کو، جو بالکل بگڑا ہوا تھا، پوری طرح بدل کر رکھ دیا؟ سیرت پڑھنے سے ہی مبلغ کو وہ طاقت ملتی ہے کہ وہ لوگوں کے دلوں پر اثر کر سکے۔ وہ نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زندگی کے سچے اور پیارے واقعات، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کو لوگوں کے سامنے رکھ سکتا ہے۔ یہ واقعات صرف کہانیاں نہیں ہوتے، یہ دلوں میں اتر جاتے ہیں۔ ان کو سن کر لوگوں کا ڈھیلا پڑا ہوا ایمان تازہ ہو جاتا ہے۔ اللہ کی بات ماننے اور نبی صلی علیہ وسلم کے نقشِ قدم پر چلنے کا ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا ہوتا ہے۔ اور سب سے اہم بات، آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی پوری زندگی اللہ کی وحدانیت کا سبق دیتی ہے۔ ان واقعات کو سنا کر مبلغ لوگوں کے عقیدے کو پکا کر سکتا ہے اور انہیں ہر قسم کے شرک سے بچا کر صرف ایک اللہ کی عبادت کی طرف لا سکتا ہے۔ گویا سیرت کا علم اس کے لیے ایک لازمی ہتھیار ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی عظمت اور ان کی تاثیر کا ایک بنیادی سبب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ نے جو اصول اور ہدایات پیش فرمائیں، وہ محض زبانی وعظ تک محدود نہ تھیں۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری حیاتِ طیبہ ان ہی تعلیمات کا ایک زندہ اور متحرک نمونہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کہا، پہلے خود اس پر عمل پیرا ہو کر دکھایا۔ تاریخِ انسانی میں بلند پایہ افکار و نظریات پیش کرنے والے تو بہت گزرے ہیں، لیکن ایک جامع اور کامل نظریے کو اپنی ذات میں اس طرح سمو لینا کہ زندگی کا ہر پہلو اسی نظریے کا عملی مظہر بن جائے، یہ وہ کمال ہے جو صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس میں نظر آتا ہے۔ قول و فعل کی یہ مثالی یکسانیت ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی صداقت اور قابلِ عمل ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔

سیرتِ طیبہ کا مطالعہ ہر مسلمان کے لیے متعدد وجوہات کی بنا پر ناگزیر ہے۔ یہ ہمیں اللہ کے حکم کے مطابق اسوہ حسنہ فراہم کرتا ہے۔ یہ اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ذریعہ ہے، جس سے اللہ کی محبت حاصل ہوتی ہے۔ یہ قرآن فہمی میں مدد دیتا ہے۔ یہ ہماری کردار سازی اور اخلاقی تربیت کا بہترین وسیلہ ہے۔ دعوت دین کا مؤثر طریقہ سکھاتا ہے۔ اور بالآخر، دنیا و آخرت کی حقیقی کامیابی کا راستہ دکھاتا ہے۔ لہٰذا، ہم سب پر لازم ہے کہ سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو پڑھیں، سمجھیں اور اسے اپنی زندگیوں میں نافذ کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔