میں تو یہی مشورہ دوں گا کہ سال میں کم از کم دو مرتبہ آپ کو اپنی جاب اور کام کی فکر چھوڑ دینی چاہیے اور کم از کم آٹھ دس دن کے لیے کسی خوبصورت اور پُرفضا مقام کی یاترا کے لیے نکل جانا چاہیے. اس سے آپ کی ذہنی استعداد میں اضافہ ہوگا. مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے. کام میں دل لگنے لگے گا. نت نئی منزلوں کو دریافت کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا. شدید کام کے دوران ایسے خوبصورت لمحات کو یاد کیا جائے تو دل و دماغ پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں.
دیکھیے! انسان تبدیلی کو پسند کرتا ہے. کیا آپ نے محسوس نہیں کیا کہ جب بہت دن کی کڑک دھوپ کے بعد یک دم بادل چھا جائیں تو ہم کیسا اچھا محسوس کرنے لگتے ہیں اور اسی طرح جب سردیوں میں بہت دن تک دھند یا بادل چھائے رہیں پھر اچانک دھوپ نکل آئے تو کیسا خوش کن نظارہ ہوتا ہے. زندگی درحقیقت انسان کی سوچ اور مزاج کا نام ہے. سوچ اور مزاج کو تبدیلی خوشگوار محسوس ہوتی ہے.
گزشتہ سال ہم وادیِ ہنزہ کے سفر پر تھے، چلّاس تک شاہراہ قراقرم کا برا حال تھا تو ہم بھی آپس میں جھگڑ رہے تھے، ایک دوسرے کو کوس رہے تھے کہ کہاں آگئے، گاڑی نہیں لانی چاہیے تھے وغیرہ وغیرہ لیکن جب چلاس سے آگے China maintained سڑک کا آغاز ہوا تو گویا زندگی لوٹ آئی... مزاج خوشگوار ہو گئے... مناظر بھی خوبصورت لگنے لگے... ارد گرد کی آبادی بھی سلجھی سلجھی نظر آنے لگی... تھوڑی سی پریکٹس سے اگر ہم اپنے دل کو سمجھا لیں تو ہمارا ہر لمحہ خوشگوار بن سکتا ہے.
ہمارے ایک دوست کو سفر کے دوران منزل پر پہنچنے کی جلدی ہوتی ہے، کہیں گاڑی رک جائے تو بار بار وقت ضائع ہونے کا احساس دلانے لگتے ہیں... کہیں رکنے نہیں دیتے... لیکن ایک دوسرے دوست اپنے سفر کو ہی تفریح کا ذریعہ بنا لیتے ہیں. سفر کے لیے ڈھیر سارے سینڈوچ، جوس، پانی کی بوتلیں، ٹافیاں، اور چاکلیٹس وغیرہ ہمراہ رکھتے ہیں، جگہ جگہ گاڑی روک کر تصاویر اتارتے ہیں تو کبھی کسی ٹرک ہوٹل پر بیٹھ کر کڑک چائے سے لطف اندوز ہوتے ہیں... ذرا سی نیند محسوس ہو تو گاڑی سائیڈ پر لگا کر خراٹے لینے لگتے ہیں...
دیکھیے! مشکل لمحات نے اگر آنا ہے تو آپ اسے روک نہیں سکتے... کیوں نہ انہیں ہی تفریح بنا لیا جائے. (انگریزی میں اس صورتحال کے لیے ایک نامناسب سا محاورہ بھی مشہور ہے، مگر ہم اس سے صرفِ نظر کرتے ہوئے اپنی بات پر آتے ہیں.)
آپ ٹریفک جام میں بری طرح سے پھنس چکے ہیں، نکلنے کو راہ نہیں ہے تو سی ڈی پلیئر پر آرام سے اپنی مرضی کے نغمے لگائیں اور صورتحال کو انجائے کریں...
آپ کو امتحان میں پیپر کی الف ب بھی نہیں آتی اور نقل کا ذرا برابر امکان نہیں تو ایسے نادر موقع سے فائدہ اٹھا کر آپ اپنی نیند پوری کر سکتے ہیں...
آپ آفس سے دس منٹ لیٹ ہیں، پتہ ہے کہ باس سے ڈانٹ پڑی ہی پڑی تو کیوں نہ بیس منٹ لیٹ ہوا جائے...
بیگم کے ساتھ شاپنگ پر جانا مجبوری ہے، آپ بیگم کو جوتوں کی دکان پر چھوڑ کر سامنے کی ریڑھی سے دہی بھلے انجوائے کر سکتے ہیں.
شدید گرمی میں بل جع کرانے کی لائن میں لگنا ہے، آپ ڈیڑھ لیٹر کی کوک خرید لیجیے اور لائن میں لگ جائے، خود لطف اٹھائیے اور دوسروں کا دل جلائیے. (ویسے دوسروں کو پلا بھی سکتے ہیں.)
یہ سب کچھ آپ زندگی کے عمومی معاملات میں کر سکتے ہیں، تھوڑی سے پریکٹس سے آپ اپنی ہر مشکل کو ایک دلچسپ واقعہ بنا سکتے ہیں. بس ذرا سی قوت ارادی اور خوش مزاجی درکار ہے پھر دیکھیں کیسے زندگی اپنے رنگ دکھاتی ہے
گھر کے اندر (یعنی باہر نکلے بغیر) زندگی سے کیسے لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے؟ اس پر بھی رہنمائی فرمائیے.
جی جلد اس پر بھی روشنی ڈالیں گے، ان شاء اللہ