اگر آپ کسی تکلیف دہ انسان کو برداشت کر رہے ہیں ، کسی انسان کی طرف سے ملنے والی اذیت میں لمبے عرصے مبتلا ہیں ۔۔۔ یا آپ کے والدین کسی اذیت دینے والے کو لمبے ٹائم سے بھگت رہے ہیں اور اس سارے ٹاکسک عمل کو ۔۔۔ وہ آپ تک ٹرانسفر کر رہے ہیں ۔۔۔ آپ انہیں اذیت میں جیتے ہوئے دیکھتے چلے آ رہے ہیں ۔۔۔ تو اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ آپ اذیت میں رہنے کو نارمل زندگی سمجھ کر قبول کر لیں گے ۔۔۔
اور اگر آپ نے اذیت میں رہنا قبول کر لیا ، ہر وقت منفی کمنٹس سننے اور پھر منفی انرجی اور ری ایکشن دینے کی عادت ڈال لی تو اب اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ آپ اس چکر سے کبھی نہیں نکل۔پائیں گے ۔۔۔
آپ کی زندگی میں ایک تکلیف جائے گی تو دوسری بھاگی آئے گی ، ایک مسئلہ ختم ہو گا تو دوسرا شروع ہو جائے گا ۔۔ ایک دکھ دینے والا جائے گا تو دوسرا آئے گا ۔۔۔ کیونکہ آپ کی باڈی اس لائف سٹائل کی عادی ہو چکی ہے ۔
ایسے میں اگر آپ کسی پر سکون اور نارمل جگہ پر بھی رہتے ہیں تب بھی آپ کا دماغ اور جسم ۔۔۔ اس سکون کو قبول نہیں کرتا ۔۔ وہ ہر صورت کوئی نہ کوئی جھگڑا پیدا کرتا ہے ، مسائل کو اٹریکٹ کرتا ہے اور اذیت کو creat کرتا ہے ۔
ایسی صورت حال کے ہمارے ارد گرد کے لوگ ذمہ دار نہیں ہوتے ۔۔۔ بلکہ اس کی بنیاد ۔۔ ہمارا ماضی اور ہمارے زخم ہوتے ہیں ۔۔۔ اس کا حل شکوہ ، شکایت ، جھگڑے ۔۔۔ نہیں ہیں ۔۔۔ اس کا حل اپنے زخموں کو مندمل کرنا ۔۔۔ اور اذیت دینے والے basic cause اور لوگوں سے دور ہونا ہے ۔
جو کہ بہت مشکل اور محنت طلب امر ہے ۔۔ بہت سی بچیاں اپنے سسرال میں اسی لیے خوش نہیں رہ پاتی کہ ان کے میکے کی زندگی سے چلے آنے والے زخم ۔۔۔ انہیں سکون نہیں لینے دیتے ۔۔۔ اود بہت سی بچیاں اپنے سسرال سے زخم اس لیے کھاتی ہیں کہ سسرال والوں کی زندگی میں سکون نہیں ہوتا ۔
ایک عورت یا مرد ۔۔۔ اکیلا کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔۔۔ اگر مرد یا عورت کا گھر ڈپریشن والا ہے تو پکی بات ہے کہ ان دونوں کی زندگی میں ڈپریشن آئے گا ۔۔۔ اذیت انہیں چین نہیں کرنے دے گی ۔
اس لیے جب بھی آپ دیکھیں کہ میاں یا بیوی ۔۔۔ جھگڑا کر رہے ہیں ، سکون کی حالت میں نہیں ہے ۔۔ تو خود اپنے یا بیوی کے ذاتی معاملہ اور ظاہری مسائل کو دیکھنے اور اس پر بحث کرنے کی بجائے ۔۔۔ زخم کے اصل عوامل پر غور کیا کریں ۔۔۔ جب لڑکے یا لڑکی کی ماں ۔۔ دکھی ہو گی اور دکھ کا اظہار کرے گی تو کنفرم بات ہے کہ میاں یا بیوی نارمل نہیں ہوں گے ۔
جب ان دونوں میں سے کسی ایک کا پیٹرن مسائل اور ٹینشن لینے کا ہو گا تو زندگی پر سکون نہیں ہو گی ۔۔ اس موضوع پر سوچیے ، بولیے ۔۔۔ راستے کھلتے چلے جائیں گے ۔
تبصرہ لکھیے