امام فراہی علیہ الرحمہ ایک بہت ہی دیندار، بہت ہی باضمیر اور بہت ہی غیرت مند عالم تھے!
امام فراہی علیہ الرحمہ نے جس دور میں آنکھیں کھولی تھیں وہ امت کی علمی پسماندگی اور فکری درماندگی کا دور تھا، اس خطرناک دور میں امام فراہی علیہ الرحمہ نے امت کو دینی غیرت وحمیت کا درس دیا تھا!
امام فراہی کی تحریروں کو پڑھ ڈالیے، ان کی تحقیقات کا مطالعہ کرڈالیے، ان کے اشعار کا مطالعہ کرڈالیے، آپ کو کہیں ذرا بھی کمزوری اور ذرا بھی مرعوبیت نظر نہیں آئے گی!
تفسیر نظام القرآن پڑھ ڈالیے، ذبیح کون ہے، فی ملکوت اللہ، القائد الی عیون العقائد، حجج القرآن، حکمۃ القرآن اور دیوان الفراہی پڑھ ڈالیے، آپ کو ہر جگہ امام فراہی علیہ الرحمہ اسلام کے ایک جاں باز سپاہی اور اسلامی سرحدوں کے ایک مضبوط نگہبان کے طور پر کھڑے نظر آئیں گے!
نہ صرف علمی زندگی میں، بلکہ عملی زندگی میں بھی آپ کے اندر یہ دینی غیرت وحمیت نمایاں طور پر موجود تھی!
امام فراہی نے سرسید کی تفسیر کا ترجمہ صرف اس لیے نہیں کیا، کیونکہ وہ سرسید کے خیالات کو اسلام کی درست تعبیر نہیں سمجھتے تھے!
امام فراہی نے اپنے شاگردوں کے حلقے میں بھی اس دینی غیرت وحمیت کی خوب آبیاری کی تھی، آپ کے شاگردوں میں اس چیز کو بہت واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے، مولانا امین احسن اصلاحی، مولانا اختر احسن اصلاحی اور پھر ان کے احباب اور تلامذہ کا پورا حلقہ اپنی تحریروں، اپنی تقریروں اور اپنے مواقف سے اس کا کھلا ثبوت پیش کرتا ہے!
فراہی مکتب فکر کے پہلے ترجمان “الاصلاح” کی فائلیں اٹھاکر دیکھ لیں، مولانا امین احسن اصلاحی کے شذرات اٹھاکر دیکھ لیں، دیگر بزرگ اصلاحیوں کی تحریریں اٹھاکر دیکھ لیں، ہر جگہ یہ دینی غیرت وحمیت نمایاں نظر آئے گی!
فکر مودودی سے مکتب فراہی کا جو رشتہ قائم ہوا اس کی بنیاد بھی فی الواقع دینی غیرت وحمیت ہی تھی، پورا مکتب فراہی اپنے روشن ترین دور میں فکرمودودی کی ترویج واشاعت اور جماعت اسلامی کی تقویت میں صرف اور صرف اسی لیے لگا ہوا تھا کہ اس وقت دینی غیرت وحمیت کا یہی تقاضا تھا!
مولانا مودودی علیہ الرحمہ فکر فراہی کے اس بنیادی عنصر کو خوب اچھی طرح سمجھتے تھے، چنانچہ اسلامی تحریک کے اولین دور میں مولانا مودودی کے بعد جس مفکر اور محقق کی اسلامی تحریک کے اساطین کے یہاں سب سے زیادہ پذیرائی دیکھنے کو ملتی ہے وہ امام فراہی ہی ہیں!
فکر فراہی سے حقیقی وابستگی رکھنے والے افراد اور شخصیات کے یہاں آج بھی یہ دینی غیرت وحمیت کھلے طور پر نظر آتی ہے، آپ پروفیسر اشتیاق احمد ظلی، مولانا محمد عنایت اللہ سبحانی، مولانا اجمل ایوب اصلاحی، مولانا عمر اسلم اصلاحی اور مولانا نسیم ظہیر اصلاحی حفظھم اللہ ورعاھم سے ملاقاتوں میں، ان کی تحریروں اور تقریروں میں یہ دینی غیرت وحمیت صاف طور پر دیکھ اور محسوس کرسکتے ہیں!
اس بات کو یاد رکھیں کہ فراہی مکتب فکر سے وابستگی رکھنے والے افراد:
- نہ تو امریکہ نواز ہوسکتے ہیں،
- نہ سعودی نواز ہوسکتے ہیں،
- نہ لبرل خیالات کے حامی ہوسکتے ہیں،
- نہ کسی غاصب اور ظالم کے ساتھ کھڑے ہوسکتے ہیں،
- اور نہ اسلامی تحریکوں کے خلاف کسی پروپیگنڈے کا حصہ بن سکتے ہیں!
وہ تمام اسکالرس اور وہ تمام افراد جن کو دینی غیرت وحمیت راس نہیں آتی، جو بہت جلدی حالات سے مرعوب ہوجاتے ہیں، جو امریکہ کے خلاف ایک حرف زبان سے نہیں نکال سکتے، جو غاصب اور ظالم کو غاصب اور ظالم نہیں بول سکتے، جو حق کے علم بردار نہیں ہوسکتے، وہ فراہی مکتب فکر سے نسبت کا لاکھ دعوی کریں، انہیں نہ تو امام فراہی سے کوئی نسبت ہوسکتی ہے، نہ ان کے شاگردوں سے اور نہ ان کے مکتب فکر سے! ایسے لوگ صرف اور صرف فراہی مکتب فکر کی رسوائی کا سبب بنتے ہیں اور اس کا نام خراب کرتے ہیں! ایسے تمام لوگوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے!
تبصرہ لکھیے