ہوم << جنگ ایک بدترین ایجاد - عمرفاروق

جنگ ایک بدترین ایجاد - عمرفاروق

جنگ انسانی نسل کی بدترین ایجاد ہے۔ جنگ طاقت کا ایسا گندا کھیل ہے جس میں انسان کی بادشاہت اور اقتدار کی حوس اس کو کمزور انسان کو کچل کر حاصل کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ انسانی تاریخ میں جتنی بھی جنگیں ہوئی زیادہ تر کا مقصد اقتدار ہی تھا۔ ہم جینزی نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے صرف جنگوں کے بارے میں پڑھا تھا آنکھوں سے دیکھا نہیں تھا مگر حالیہ صورت حال میں ہم اپنی آنکھوں سے ہوا میں اڑتے انسان دیکھ رھے ہیں جس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ اقتدار اور بادشاہت کے نشے میں انسان کس قدر وحشی پن کا شکار رہا ہے۔

آج کی جنگیں تیر کمان اور توپوں کی جنگوں سے بہت مختلف ہیں۔ دور حاضر میں جنگیں کئی اقسام سے لڑی جا رہی ہیں اقتصادی معاشی آبی فضائی زمینی کیمیائی وغیرہ وغیرہ۔ انسانی ترقی کے ساتھ ساتھ جنگی اشکال میں بھی تبدیلی آتی گئی۔ آج کل جنگیں طاقت اور عقل سے لڑی جاتی ہیں جس قوم سے جنگ کرنی ہوتی ہے اس کو کئی طریقوں سے کمزور کیا جاتا ہے پھر انسانی نسل کشی کی جاتی ھے جنگیں بددعاؤں اور مزمت سے کہی آگے کا کھیل ھے جنگ کا واحد سکون بےبسی کے آنسو اور نہتے لوگوں کا خون ہے ۔ آج کا مسلمان ایک کمزور اور بےبس قوم کے طور پر سامنے آیا ہے جو اک وقت مقتول کا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس کو پہلے کئی طریقوں سے اس قدر کمزور کر دیا گیا ھے کہ اب اس میں یہ طاقت نہیں بچی کے وہ طاقتور اقوام کا سامنا کر سکے۔ جنگ حقیقت پرست کھیل ھے جس کو روکنے میں نقصان اٹھانا لازم ہے۔ حالیہ فلسطین کی صورت میں مسلم ممالک کی خاموشی ایک المیہ نہیں بلکہ بےبسی ہے۔

اس وقت مسلمانوں کی دو ارب آبادی دنیا کو جواب دینے پر آئے تو 24 گھنٹے میں یہ مسلہ حل ہو سکتا ہے لیکن جو خود دوسروں کے دئیے ٹکڑوں پر گزر بسر کر رھے ہوں ان پر تنقید بھی کسی شودے پن سے کم نہیں۔ حقیقت یہ ہے کے جنگ کےخاتمے کے لیۓ ایسی دلیری اور سمجھداری درکار ہے جو مذہبی اختلاف اور ذاتی مفاد سے پاک ہو فلحال ایسی سمجھداری کی امید رکھنا بھی نادانی ہو گی۔ یہ جنگ نئے دور کے اقتدار اور بادشاہت کی جنگ ہے اب دیکھنا یہ ہو گا کے کتنے لیٹر خون اور لاشوں کے بعد اس کا اختتام ہوتا ہے تب تک میں اور آپ بےبسی کی چیخ و پکار کر سکتے ہیں۔

Comments

Click here to post a comment