ہوم << فیورٹ فیملی کی تباہ کاریاں! عبدالعلام زیدی

فیورٹ فیملی کی تباہ کاریاں! عبدالعلام زیدی

Muslim family relaxing and playing at home

ہر خاندان میں ایک گھرانہ ایسا ہوتا ہے کہ جو باقی لوگوں کے لیے آئیڈیل ہوتا ہے ۔۔۔ یہ مختلف قسم کی فیملیز ہو سکتی ہیں ۔۔ کوئی بہت امیر ہو ، یورپ سے واپس آئی فیملی ہو ، بہت مذہبی گھرانہ ہو ۔۔۔ یا کسی اور کوالٹی کا مالک ۔

اس گھر کے مالک تو مالک اس کے نوکروں کی بھی وکھری شان ہوتی ہے ، بڑے اصول و ضوابط ہوتے ہیں ، کوئی ان کے سامنے چوں چراں نہیں کرتا ، وہ جہاں جائیں ان کی آو بھگت ہوتی ہے ، ان کی باتیں ایسے سنی جاتی ہیں ۔۔۔ گویا آسمان سے برستی شبنم ہو ۔۔۔۔ ان کو دیکھ کر خاندان کے باقی لوگ واری واری جاتے ہیں ۔۔۔۔

میں نے شاید کچھ مبالغہ کر دیا ہو گا ۔۔ مگر ہر خاندان میں کوئی نہ کوئی ضرور ہوتا ہے جس کے نام لے کر مائیں ہوکے بھرتی ہیں ۔۔۔ اے کاش میری اولاد بھی ایسی ہوتی ۔۔۔ ابا کا دل تڑپتا ہے کہ میرے بچے ان کی طرح علم و عمل والے ہوں ۔۔۔

آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ یہ کیا کہانی ہے !

مجھے اس بات سے انکار نہیں ہے کہ بعض لوگوں اود فیملیز میں اچھی کوالٹیز ہوتی ہیں ۔۔۔ مگر یہاں عام طور پر کہانی کچھ اور ہوتی ہے ۔۔۔ اصل گیم یہ ہے کہ وہ خاندان کہ جسے دیکھ کر سب کا انہیں ملنے کا دل کرتا ہے ، ان کی عزت کر کے بھی لگتا کہ شاید حق ادا نہیں ہوا ۔۔۔ اس مقام کو پانے کے لیے اس خاندان نے عموماً ظلم و زیادتی کا ایک لمبا سفر طے کیا ہوتا ہے ۔

جی جناب ! ان کی پہلی صفت یہ ہے کہ یہ کسی کو منہ نہیں لگاتے ۔۔۔ پیسے ، شہرت یا کسی اور نعمت کا یہ پورا پورا فایدہ اٹھاتے ہیں ۔۔۔ ہر جگہ اپنی ہی نہیں اپنی اولادوں کی بھی دھاک بٹھاتے ہیں ، ان کی خواتین اور بچوں کے بارے میں کوئی ۔۔ اوئے ۔۔ بھی کہنے کی جرات نہیں کرتا جبکہ یہ خاندان کے سارے بچوں ، بڑوں کو لتاڑنے اور بسا اوقات پھینٹنے کا بھی پورا پورا حق رکھتے ہیں ۔

یہ لوگ پورے خاندان کو بزرگوں کے ساتھ رہنے کی تلقین کریں گے اور خود ساری زندگی ۔۔ جوائنٹ فیملی سسٹم سے دور زندگی گزاریں گے ۔۔۔ خود ہر ایک کے گھر جانے کو اپنا احسان سمجھیں گے ، ۔۔ مگر ان کے گھر جانے کے لیے آپ کو بہت سے پروٹوکولز کا خیال رکھنا ہو گا ۔ خود ہر ایک کے معاملے میں ٹانگ اڑانے کا حق رکھتے ہوں گے مگر کسی کے ان کے گھر کی معلومات تک لینے کی اجازت نہیں ہو گی ۔

یہ فیملی ۔۔۔ آگے چل کر ۔۔۔ عزت والی زندگی جینے کے اصول و ضوابط طے کرتی ہے ، یہ standard طے کرتے ہیں کہ جس پر خاندان کے باقی لوگوں کو چلنا ہوتا ہے ۔۔۔

خیر اب ہوتا یہ ہے کہ ایسی خاندان سے جو اماں ابا متاثر ہو جائیں ۔۔۔ انہیں اپنی اولاد زیرو نظر آنے لگتی ہے ۔۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ ایسے لوگ ۔۔۔ ظاہری رکھ رکھاؤ ، شکل و صورت کا خاص خیال رکھتے ہیں ، اگر ان کی شہرت کی وجہ دینی عمل ہے تو وہ اپنے بچوں کے حفظ قرآن کو ہائی لائٹ کریں گے ۔۔۔ ماشاءاللہ ۔۔۔ سارے بچوں کو حفظ ۔۔ اور جو بھی ظاہری مظاہر اور تعارف کے امور ہو سکتے ہیں ان پر خصوصی توجہ دی جائے گی ۔۔۔ جبکہ نارمل انسانوں کے لیے اپنے بچوں کو فرشتہ بنانا ایک غیر فطری اور مشکل امر ہوتا ہے ۔۔۔

اگر ان کا تعارف دنیاوی پیسہ یا کوئی اور دنیاوی چیز ہے تو ان کے بچے فر فر انگریزی بولیں گے ، دکھاوے میں وہ اپنے آپ کو جتنا اٹریکٹو بنا سکتے ہیں ۔۔۔ وہ بنائیں گے ۔۔۔ اس سے خاندان کی باقی فیملیز کو اپنے بچے نہایت کمتر اور حقیر محسوس ہونے لگتے ہیں ۔۔۔ اس میں اماں ابا کا قصور نہیں ہوتا ۔۔ کہ وہ اپنے بچوں کے بارے میں ایسا سوچ رہے ہیں ۔۔۔ اصل میں انہیں اس لیول کا ماحول ، دکھاوا ، رنگ برنگی دنیا دکھائی جاتی ہے کہ وہ خود سے اور پھر اپنی اولاد سے دور ہونے لگتے ہیں ۔

یہ فیملیز ۔۔۔ تباہی کا وہ بیچ بوتی ہیں ۔۔۔ کہ جس کی کڑواہٹ خاندان کے باقی سب لوگ ایک لمبے عرصے تک محسوس کرتے ہیں ۔۔۔ جب تک کہ بڑوں کو اصل کہانی سمجھ میں آئے ۔۔۔ یا وہ اپنی اولاد کی اچھائی دیکھنے کے قابل ہوں ۔۔۔ زندگی ایک لمبا سفر طے کر چکی ہوتی ہے ۔۔۔ نقصان گھروں کی بنیادیں ہلا چکا ہوتا ہے ۔۔

آخر میں ماں اور باپ کو جب اپنی ہی اولاد سنبھالتی ہے ، پیار دیتی ہے ۔۔۔ تب تک ۔۔۔ شاید ماں باپ ۔۔۔ وہ موقع ہی کھو چکے ہوتے ہیں کہ جس میں وہ اپنے بچوں سے اپنی رضامندی کا اظہار کر سکتے ۔۔۔۔ یہ بہت گہرے درد کی کہانی ہے ۔۔۔ یہ درد اتنا گہرا ہے کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے ۔

کسی تیسرے گھرانے کی وجہ سے جب اولاد اپنے باپ یا اپنی ماں ۔۔۔ کی نگاہوں میں اجنبیت دیکھتی ہے ، تو وہ مر جاتی ہے ۔۔۔ دنیا میں ماں باپ کے دردوں کو تو بہت بیان کیا جاتا ہے ۔۔۔ یقیناً ان کا حق ہے ہی بہت بڑا ۔۔۔ لیکن یقین مانیں جس دن دنیا نے برصغیر کی اولاد کے زخموں کو دیکھ لیا ۔۔۔ ان کے تڑپنے ۔۔۔ ماں باپ کے ساتھ رہتے ہوئے بھی ان کی محبت کو کھو دینے کو دیکھ لیا ۔۔۔ یہ دنیا اولاد کے دردوں سے تڑپ تڑپ کر مر جائے گی ۔

اس سارے درد کا ذمہ دار ۔۔۔ یہ امیر و کبیر ۔۔۔ نیک و مولوی ۔۔۔ پڑھا لکھا ۔۔۔ شہر میں رہنے والا ۔۔۔ اصول پسند ۔۔۔ خاندان ہے ۔ جو آپ کے جیتے جی آپ سے آپ کے ماں باپ چھین لیتا ہے ۔۔۔۔ جس کی باتیں سننے کے بعد ابا کو ۔۔۔ نہ آپ کی نیکی نظر آتی ہے ، نہ آپ کی تعلیم ۔۔ نہ اخلاق ۔۔۔

خدارا ! اس خاندان کے اثر سے نکلیں ۔۔ یہ آسان نہیں ہے ۔۔۔ مگر اس جادو ۔۔۔ دور کے ڈھول سہانے ۔۔۔ کے خواب اور سحر سے نکلنا ضروری ہے ۔ آپ بھی ویسے ہی معزز ہیں جیسا کوئی اور ، آپ بھی ویسی ہی عزت ، احترام ، ادب کے مستحق ہیں کہ جیسا کوئی اور ۔۔۔ نہ انگریزی سیکھنے سے ، نہ حفظ کرنے سے ، نہ اچھی گاڑی اور مکان سے کوئی سپیرئیر بنتا ہے ۔۔۔ اور نہ کوئی گھٹیا ہوتا ہے ۔

اگر آپ خود ۔۔۔ وہ خاندان ہیں کہ جو دوسروں کے لیے آئیڈیل ہے تو ۔۔۔ تب آپ کی ذمہ داری مزید گہری اور بڑی ہے ۔۔۔ اپنی اصلاح کریں ۔۔ اپنی حرکتوں پر نظر رکھیں ۔۔ کسی سے اس کی عزت ، ماں باپ نہ چھینیں ۔۔۔ یقین مانیں شرک کے بعد شاید اس سے بڑا کوئی جرم نہیں ہے کہ آپ کسی سے اس کے والدین کو بدظن کر دیں ۔۔

چاہے آپ کو لگے کہ ہم تو ان کے جذبات کی قدر کر رہے تھے ، ان کے غم خواری کر رہے ہیں ۔۔۔ سچ یہ ہے کہ اگر آپ کسی کے والدین کو اولاد سے بدظن کر رہے ہیں تو سوچیں بیوی کو خاوند سے دور کرنے کی سزا جہنم ہے تو اس جرم کی سزا کیا ہو گی ۔۔۔ !

خلاصہ کلام یہ ہوا کہ فیورٹ فیملی کا پایا جانا ۔۔۔ کوئی نارمل بات نہیں ہے ۔۔ اس پر بہت کچھ سوچنے ، سیکھنے اور خدا سے ڈرنے کی ضرورت ہے ۔۔ دعا ہے کہ خدا ہمیں اپنی نیکیوں پر خوش رہنے والا دل عطا فرمائے ، خود اپنی ذات میں اور اپنی اولاد میں موجود خیر کو محسوس کرنے اور اس پر خوش ہونے کی ہمت اور توفیق دے اور خدا شریروں کے شر سے محفوظ فرمائے آمین یارب العالمین

Comments

Avatar photo

عبدالعلام زیدی

عبدالعلام زیدی اسلام آباد میں دینی ادارے the REVIVEL کو لیڈ کر رہے ہیں۔ اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے بی ایس کے بعد سعودی عرب سے دینی تعلیم حاصل کی۔ زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم اے اسلامیات اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولہور سے ایم اے عربی کیا۔ سرگودھا یونیورسٹی سے اسلامیات میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ سید مودودی انسٹی ٹیوٹ لاہور میں تعلیم کے دوران جامعہ ازھر مصر سے آئے اساتذہ سے استفادہ کیا۔ دارالحدیث محمدیہ درس نظامی کی تکمیل کی۔ دینی تعلیمات اور انسانی نفسیات پر گہری نظر رکھتے ہیں

Click here to post a comment