ہوم << پاکستان، ہمدردی، ایثار اور خدمت کی سر زمین -خواجہ مظہر صدیقی

پاکستان، ہمدردی، ایثار اور خدمت کی سر زمین -خواجہ مظہر صدیقی

دنیا میں شاید ہی کوئی ایسی قوم ہو جو اپنی سماجی خدمات، ایثار اور ہمدردی میں پاکستانی عوام کی ہم پلہ ہو۔ بلاشبہ ملک میں غربت ایک حقیقت ہے، لیکن اس کے باوجود یہاں فلاح و بہبود کے ایسے بے شمار سلسلے جاری ہیں جو کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں دیکھنے کو نہیں ملتے۔ لوگ دل کھول کر دوسروں کی مدد کرتے ہیں، بھوکوں کو کھانا کھلاتے ہیں، بیماروں کا علاج کرواتے ہیں، اور ضرورت مندوں کو سہارا دیتے ہیں۔ یہی وہ حقیقی پاکستان ہے جس کا مثبت پہلو دنیا کے سامنے لانا ضروری ہے۔

یہاں ماہ صیام میں روزانہ لاکھوں مقامات پر سحر و افطار کے دسترخوان سجائے جاتے ہیں، ہزاروں جگہوں پر راشن تقسیم کیا جاتا ہے، اور غریبوں کو نئے کپڑے اور جوتے فراہم کیے جاتے ہیں۔ مستحقین کو تلاش کر کے ان کی مدد کی جاتی ہے۔ آخری عشرے میں قرآن کی تکمیل کی تقریبات میں بھی وسیع پیمانے پر کھانے کا انتظام کیا جاتا ہے۔

ملک کے ہر گوشے میں فری میڈیکل کیمپس، ڈسپنسریاں، چیک اپ، اور علاج کی سہولیات مخیر حضرات کے تعاون سے میسر ہیں، جو دنیا کے کسی اور ملک میں اس پیمانے پر دستیاب نہیں۔

بڑے بڑے یتیم خانے، تعلیمی ادارے اور مدارس موجود ہیں جہاں نادار طلبہ کو مفت تعلیم اور ہنر سکھایا جاتا ہے۔

سارا سال ملک بھر میں لنگر خانوں کا بہترین نظام ہے، جہاں روزانہ لاکھوں لوگ اپنی بھوک مٹاتے ہیں۔

ہر شہر میں واٹر فلٹریشن پلانٹس مفت پانی فراہم کر رہے ہیں۔

مختلف امراض جیسے کینسر، دل کے بائی پاس، گردے کی صفائی، اور جگر کی پیوند کاری جیسی مہنگی طبی سہولتیں بھی نجی سطح پر مفت دستیاب ہیں۔

بیٹیوں کی شادی کے لیے مالی معاونت، روزگار کے لیے قرض حسنہ، اور خود کفالت کے منصوبے بھی بے شمار ہیں۔ جو کسی ملک میں اس انداز میں دیکھنے کو نہیں ملتے ۔

یہ سب کچھ کسی حکومتی پالیسی کے تحت نہیں بلکہ عوام کے اپنے جذبۂ خیر، خدمت اور ایثار کی بدولت ہو رہا ہے۔ پاکستان ایک ایسی سرزمین ہے جہاں ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے میں مصروف ہے۔ یہی وہ حقیقت ہے جسے اجاگر کرنا چاہیے، تاکہ دنیا پاکستان کا یہ خوبصورت، ہمدرد اور فلاحی چہرہ دیکھ سکے۔ اللہ اس خدمت، محبت، اور احساس کے جذبے کو سلامت رکھے!

Comments

Avatar photo

خواجہ مظہر صدیقی

خواجہ مظہر صدیقی ارتقاء آرگنائزیشن پاکستان کے ڈائریکٹر ہیں۔ تعلق اولیاء کی نگری ملتان سے ہے۔ اٹھارہ سال روزنامہ نوائے وقت میں صدائے دل کے عنوان سے سماجی اور معاشرتی عنوانات پر کالم شائع ہوتے رہے ہیں۔ پانچ کتب کے مصنف ہیں۔ 1993 میں جنوبی پنجاب میں کہانی گھر کی بنیاد رکھی، اب تک 320 کہانی گھر قائم کیے ہیں۔ اس سلسلے میں بچوں میں کہانی کی ختم ہوتی قدیم ترین روایت کو پھر سے زندہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

Click here to post a comment