پاکستانی فلم 'وار' میری زندگی کی پہلی فلم تھی جس کی وجہ سے زندگی میں پہلی بار سینما کی سیڑھیاں چڑھیں. یہ دوسرے درجے کا ایک لاہوری سینما تھا جہاں اس فلم کی ریلیز کے ایک مہینہ بعد تک بھی 'کھڑکی توڑ' رش جاری تھا. شاید میری طرح اور بھی بہت سے لوگ اس فلم کی وجہ سے پہلی بار سینما آئے ہوں گے.
پاکستان کے مشہور سپر سٹار ہیرو 'شان شاہد' ہمیشہ کی طرح اس فلم میں بھی ہیرو کا کردار ادا کر رہے تھے. فلم میں انہیں پاکستانی خفیہ اداروں سے وابستہ ایک بہادر آفیسر دکھایا گیا جو اپنے ملک کے اندر نظریے کی جنگ ہتھیاروں اور نظریے دونوں سے لڑتا ہے. فلم میں شمعون عباسی کو بھارتی جاسوس دکھایا گیا جو ہماری مغربی سرحدوں پہ جاری شورش کو ہوا دیتا ہے. وہاں مذہبی دہشت گردوں کو ڈالروں میں پیسے دیتا ہے، جس کے بدلے وہ لوگ پورے ملک میں دہشت گردی کرتے ہیں. یہ دراصل اُن عوامی نفسیات کی ترجمانی تھی جو سالوں سے ہمارے دماغوں میں اُبل رہے تھے لیکن انہیں کوئی زبان دینے کو تیار نہ تھا. جب فلم 'وار' کے ذریعے ہمارے جذبات کو زبان ملی تو میں زندگی میں پہلی بار سینما کی سیڑھیاں چڑھنے پہ مجبور ہوا.
فلم وار دیکھتے عوامی نفسیات جو میں نے نوٹ کیں. وہاں میرے ارد گرد بیٹھے لوگوں کے چہروں پہ عجیب خوشی تھی. فلم کے آخری منظر میں جب بھارتی جاسوس اور پاکستانی افسر کے درمیان لڑائی جاری ہوتی ہے. ادھر ایک مُکا ہیرو اُس بھارتی جاسوس کے منہ پر رسید کرتا، اُدھر عوام اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر ایسے تالیاں بجاتے جیسے یہ لڑائی حقیقت میں ہو رہی ہو. یہ تھے عوامی جذبات جنہیں کوئی بھی زبان دے دے تو یہ اُس کو اپنا مسیحا ماننا شروع کر دیں گے، پھر چاہے وہ سینما کے پردے پہ چلنے والی ایک فلم کا ہیرو ہی کیوں نہ ہو. اگر یہ کام ریاستِ پاکستان کرے، اگر ریاست میرے جذبات کو زبان دے دے اور ہمارے بیچ اجنبیت کی دیوار ڈھا دے تو یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ عوامِ پاکستان ریاست کو سپورٹ نہ کریں. پتہ نہیں کب ریاست اور عوام میں اجنبیت ختم ہوگی.
چند دن پہلے سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں چوہدری نثار نے لفاظی طور پر ہی سہی اُس بھارتی کارندے کو جلی کٹی سنائیں تو پوری عوام حکومتی کرپشن کے قصے اور ناکامی بھول کر چوہدری نثار کے حق میں ہو گئی، یہاں تک کہ مخالفین بھی اس کو داد دینے لگے.صرف اس لیے کہ اس نے عوام کے جذبات کی ترجمانی کی. عوام حکمرانوں کی طرف دیکھ رہی ہے. دہشت گردی میں شیطان ہمساۓ بھارت کا کردار ہے. عوام بھی یہی سمجھتی ہے تو آگے بڑھو اور عوامی جذبات کی ترجمانی کرو، ہمت کرو، قدم اٹھائو، عوام تمہارے پیچھے کھڑی ہوگی. یاد تو ہوگا جب تم نے نعرہ لگایا تھا "قرض اتارو ملک سنوارو" تو اس قوم نے ساری زندگی کی محنت کی کمائی تمہارے قدموں میں ڈال دی کہ ہمارا ملک خوددار و خودمختار ہو جائےگا. تم نے تب دھوکا دیا. آج اٹھارہ سالوں بعد چوہدری نثار کو عوامی جذبات کی ترجمانی یاد آئی تو یہ سیدھے سادے بھولے لوگ تمہاری زیادتیاں بھول کر اس کے لیے تالیاں بجانے لگے. تم ایک قدم بڑھاؤ، یہ دس قدم بڑھائیں گے.
تبصرہ لکھیے