ہوم << سسکتا ہوا غزہ اور بےحس امت مسلمہ۔ ہادیہ عبدالمالک

سسکتا ہوا غزہ اور بےحس امت مسلمہ۔ ہادیہ عبدالمالک

۔وہ گرتی ہوئی لاشیں اور جلتے ہوۓ ادھ کٹے بدن۔وہ وہ ٹکڑوں میں بکھرے معصوم کلیوں کے جسم جن کو سیمٹتے سمیٹتے ماں باپ تھک جاتے مگر یا تو کسی کو اپنے لخت جگر کا چہرہ نہ ملتا یا کسی کو ہاتھ پاؤں۔ وہ ایک ایک لقمہ کو ترستی ہوئی بےجان لاشیں جو اس آس پر بیٹھی کہ شاید اس بے حس امت مسلمہ کا ضمیر جاگے اور وہ اپنے عیش وعشرت کو چھوڑ کر اپنے ہی جسم کے ٹکڑے کی خبر لے، اور دنیاوی آقاؤں کی غلامی سے نکل کر امت واحدہ بن جاۓ۔

دو سال سے جاری یہ جنگ کچھ مدت کے لیے رکی مگر دشمن قوم نے ہمیشہ کی طرح وعدہ خلافی کرتے ہوۓ جنگ بندی کے معاہدے کو توڑا اور اہل غزہ کی واپس لوٹتی خوشیوں کو تار تار کرڈالا۔ خون کی ہولی ٹھنڈی پڑنے کے بجاۓ مزید تیز ہوتی گئی۔ معصوم بچوں کے جسم، وہ بھی جھلسے ہوۓ بغیر منہ کے، کس ضبط کے ساتھ ماں باپ نے سمیٹے ہوں گے یہ وہ ہی جانتے۔۔

افسوس تو اس امت پر ہے جو اپنے عیش و آرام سے,اپنے کمفرٹ زون سے نکل ہی نہیں دے رہی۔ اس پاکستانی قوم نے سوشل میڈیا پر اٹھنے والے بے مقصد ایشوز پر تو خوب محاسبے کیے لیکن ان بےحسوں کو سسکتے ہوۓ,تڑپتے ہوۓ فلسطینی نہ دکھے۔ ڈراموں پر,مارننگ شوز پر اور دیگر ٹرینڈز پر زور و شور سے راۓ دینے والوں کو اپنے مسلمان بہن بھائیوں کی آہ و بکا نہ سنائی دی گئی۔

رمظان کے روزے تو رکھ رہے,انفرادی تقوی بھی حاصل کر رہے لیکن قربانیوں کی سرزمین فلسط ین کو بھول گۓ۔اپنے دستر خوانوں کو انواع و اقسام کے کھانوں سے سجالیا لیکن ایک لمحے کو بھی ہاتھ نہ کانپے کہ کہیں پر ایک لقمے کے لیے دھکم پیل ہورہی۔ امت مسلمہ کے حکمران اور عوام دونوں ہی بے حسی کا لبادہ اوڑھے ابابیل کے منتظر تو ہیں لیکن اپنے کرنے کے کام کو بھلاۓ بیٹھے ہیں۔ سڑکوں پر لگے بلند و بالا اس راٸی لی کمپنیوں کے بل بورڈز اور دکانوں میں تاحد نگاہ اسرائیلی مصنوعات کی موجودگی ہم مسلمانوں کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔

لیکن ہم یہ شاید بھلاۓ بیٹھے ہیں کہ آزمائش اہل فلسطین کی نہیں بلکہ پوری امت کی ہے۔ حالات کا دھارا بدلنے میں زیادہ دیر نہیں لگتی۔اندھیروں کے بعد اجالے ضرور آتے ہیں۔مشکلات کے بعد آسانی ضرور آتی ہے۔ رات کے بعد سویرا ضرور ہونا ہے۔زمانہ کروٹ لے گا اور اہل فلسطین سرخرو ہوں گے۔کامیاب و کامرانی سے ہمکنار ہوں گے۔اپنی ثابت قدمی اور ایمان کی بدولت حالات کا رخ بدلیں گے اور زمانہ خود اس بات کی گواہی دے گا کہ بےشک اللہ کی مدد انہی کو نصیب ہوتی جو ثابت قدمی سے اس کی راہ میں لڑتے اور شہید ہوتے ہیں۔

یہ امر قابل غور ہے کہ آزمائش اہل غزہ یا اہل فلسطین کی ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی ہے جو بےحسی کا لبادہ اوڑھے اپنے فرض کفایہ سے منہ چھپا رہی ہے۔ اس وقت دعا کے ساتھ دوا کی بھی سخت ضرورت ہے جو ہمارے جہاد کے ذریعے ہی ممکن ہے اب چاہے وہ جان سے ہو یا مال سے,وقت سے ہو یا قلم سے,صلاحیتوں سے ہو یا پھر دیگر امور سے۔ یہ کٹھن وقت ہمارے ایمان کی پیماٸش کر رہا ہے۔کھرے کھوٹے میں فرق واضح طور پر دکھارہا کہ کون ہے جو اللہ کے دین کی مدد کے لیے لبیک کہتا اور کون کنارے پر کھڑے ہوکر اپنی ذمہداری ادا کیے بغیر نصر اللہ کا طالب!